زندگی ہے تو بہر حال بسر بھی ہوگی تشریح

0

معین احسن جزبی کی غزل

  • نام : معین احسن جزبی
  • تخلص : پہلے “ملال” اور بعد میں جزبی
  • پیدائش : 1912ء اعظم گڑھ (یوپی)
  • وفات : 2004ء علیگڑھ (یوپی)
  • اعزاز : اقبال سمّان، غالب ایوارڈ

پیدائش: معین احسن جزبی مبارک پور ضلع اعظم گڑھ (یوپی) میں پیدا ہوے۔
تعلیم: معین احسن جزبی نے اپنی تعلیم جھانسی، لکھنؤ، آگرہ اور دہلی میں حاصل کی اور M.A. کیا۔
ملازمت: معین احسن جزبی نے ملازمت کی غرض سے مختلف شہروں میں قیام کیا اور اردو کے استاد کی حیثیت سے شعبۂ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ رہے۔
وفات: 2004ء میں علی گڑھ میں ہوا۔

شاعرانہ خصوصیات

معین احسن جزبی کو شاعری کا شوق بچپن سے تھا۔ جزبی کا موجودہ دور کے اہم غزل گو شعراء میں شمار ہوتا ہے۔ انہوں نے غزل کے وقار کو کم نہیں ہونے دیا۔ معین احسن جزبی نے مجروح کی طرح اردو غزل سے اپنا تعلق کبھی ٹوٹنے نہیں دیا، جبکہ بہت سے لوگ اردو غزل کو بےکار سخن ثابت کر رہے تھے۔

معین احسن جزبی “احسان دانش” کی طرح عیش پرستی اور رومانی مناظر کے مقابلے انسانوں کا درد سمیٹ لیتے تھے۔ جزبی کے فکروخیال کی دنیا اقبال کی طرح وسعت کرتی ہے۔ جزبی نے اس دنیا میں ہونے والے اچھے برے معرکہ پر نظر ڈالی اور دنیا کے دکھ درد، تکلیف محسوس کی۔
غرض اس عہد میں جزبی اردو غزل کی آبرو ہے۔

شعری مجموعے:

معین احسن جزبی کے تین شعری مجموعے “فروزاں” “سخن” “گدازِشب” کے نام سے شائع ہوے۔

سوال 1: مندرجہ ذیل غزل کے اشعار کی تشریح کیجئے۔

زندگی ہے تو بہر حال بسر بھی ہوگی
شام آئی ہے تو آئے کہ سحر بھی ہوگی
  • معنی:- سحر : صبح

حوالہ: یہ شعر ہمارے نصاب میں شامل ہے اور معین احسن جزبی کی غزل سے لیا گیا ہے۔

تشریح: اس شعر میں جزبی دنیا کی حقیقت کو واضح کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ خدا نے ہمیں جو زندگی عطا کی ہے وہ ہر حال میں بسر ہوگی۔ چاہے اس کے لیے ہنسی خوشی میسر ہو یا رو دھو کر گزارنی پڑے۔ جس طرح شام ہوتی ہے تو صبح بھی ہوتی ہے، ٹھیک اسی طرح انسان کی زندگی میں سکھ دکھ آتے جاتے رہتے ہیں۔

پرسش غم کو وہ آئے تو اک عالم ہوگا
دیدنی کیفیت قلب و جگر بھی ہوگی
  • معنی:- پرسش : پوچھنا/ دریافت کرنا
  • دیدنی : دیکھنے کے لائق
  • کیفیت : حالت
  • قلب : دل

حوالہ: یہ شعر ہماری نصاب میں شامل ہے اور معین احسن جزبی کی غزل سے لیا گیا ہے۔

تشریح: اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اگر محبوب ہمارا حال جاننے اور پریشانی کی وجہ معلوم کرنے آۓ تو اس وقت ہمارے قلب و جگر کی حالت عجیب ہوگی جسے ہم لفظوں میں بیان نہیں کر سکتے۔ بس اسے دیکھ کر ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
(یعنی محبوب کو دیکھ کر دل میں ایسی خوشی ہوگی کہ ہم اپنے غموں کو بیان نہیں کر سکیں گے۔)

منزل عشق پہ یاد آئیں گے کچھ راہ کے غم
مجھ سے لپٹی ہوئی کچھ گرد سفر بھی ہوگی
  • معنی:- گردِ سفر : سفر کی مٹی/ دھول

حوالہ: یہ شعر ہماری نصاب میں شامل ہے اور معین احسن جزبی کی غزل سے لیا گیا ہے۔

تشریح: شاعر کہتا ہے کہ جب ہم عشق کی منزل پر پہنچیں گے تو ہمارے ساتھ راستے کے غم بھی ہوں گے اور سفر کی گرد (دھول) ہمارے جسم سے لپٹی ہوگی۔

ہوگا افسردہ ستاروں میں کوئی نالۂ صبح
غنچہ و گل میں کہیں بادِ سحر بھی ہوگی
  • معنی:- افسردہ : مایوس /اداس
  • نالۂ : غم / فریاد
  • غنچہ و گل : کلی اور پھول

حوالہ:یہ شعر ہماری نصاب میں شامل ہے اور معین احسن جزبی کی غزل سے لیا گیا ہے۔

تشریح: شاعر کہتا ہے کہ صبح کے وقت ستارے مایوس ہوتے ہیں اور آہ وزاری کرتے ہیں۔ اور دوسری طرف صبح کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چلنے سے کلی کھل رہی ہے اور پھول مسکرا رہے ہیں۔
( اس شعر میں شاعر نے متضاد کیفیتوں کو خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے۔)

دل اگر ہے تو جس راہ پے لے جاۓ گا
درد مندوں کی وہی راہ گزر بھی ہوگی

حوالہ: یہ شعر ہماری نصاب میں شامل ہے اور معین احسن جزبی کی غزل سے لیا گیا ہے۔

تشریح: شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ دل اگر حقیقت میں دل ہے تو وہ دوسروں کے دکھ درد سے متاثر ہوگا۔ اور ہمیں بتاۓ گا کہ تم اکیلے اس مصیبت میں گرفتار نہیں ہو، نہ جانے کتنے لوگ ایسے ہیں جو اس راہ سے گزرے اور گزر رہے ہیں۔
(یعنی وہ ہمیں دردمندی کے راستے پر لے جاۓ گا۔)

⭕️مشقی سوالات و جوابات:

سوال1: “زندگی ہے تو بہر حال بسر بھی ہوگی” سے شاعر کی کیا مراد ہے؟

جواب:اس سے شاعر کی مراد یہ ہے کہ جو زندگی ہمیں ملی ہے، وہ ہر جال میں بسر ہوگی۔ یعنی اس زندگی کو ہنسی خوشی بسر کریں گے یا پھر رو دھو کر بسر کریں گے۔ کیونکہ اس زندگی پر ہمارا نہیں بلکہ خدا کا اختیار ہے۔

سوال2: افسردہ ستاروں میں نالۂ صبح کا ہونے کا مطلب کیا ہے؟

جواب: اس کا مطلب یہ ہے کہ صبح ہوتے ہوتے ستاروں کی روشنی کم ہو جاتی ہے اور پہلے جیسی چمک نہیں رہتی۔ اس لیے شاعر نے ستاروں کو غمگین اور اداس بتایا ہے۔ (جس طرح عاشق اپنے محبوب کی جدائی میں روتے روتے تھک جاتا ہے اور اس میں طاقت باقی نہیں رہتی) اس لیے شاعر نے افسردہ ستاروں میں نالۂ صبح کا ایک تعلق قائم کیا ہے۔

سوال3۔ درد مندوں کی راہ گزر کون سی ہے؟

جواب:درد مندوں کی راہ گزر یہ ہے کہ انسان دکھ درد میں ایک دوسرے کا ساتھ دے اور کسی شخص کو کوئی پریشانی ہو تو اس کی پریشانی کو دور کرنے کی کوشش کریں۔

🔘 عملی کام:

سوال:- ترکیب کسے کہتے ہیں؟ مثال دے کر سمجھائیں اور غزل میں آئی تراکیب لکھیے۔

جواب:۔ دو معنی دار لفظوں کو زیر یا ہمزہ لگا کر ایک نیا لفظ بناتے ہیں اسے ترکیب کہتے ہیں۔
مثال:- منزل + عشق = منزلِ عشق
جلوۂ طور، خاکِ وطن، شامِ اودھ، صبحِ بنارس وغیرہ۔

⭕️مختصر ترین سوالات کے جوابات:

س1۔ معین احسن جزبی کو بچپن سے کس چیز کا شوق تھا؟

جواب:- بچپن سے شاعری کا شوق تھا۔

س2۔ جزبی کے دو شعری مجموعوں کے نام لکھوں؟

جواب:- “فروزاں” “سخن مختصر” “گدازِشب” ہے۔

س3۔ جزبی کا شمار کس دور کے شعراء میں ہوتا ہے؟

جواب:- ان کا شمار موجودہ دور کے اہم غزل گو شعراء میں ہوتا ہے۔

س4۔ اس عہد میں “اردو غزل کی آبرو” کسے کہا گیا ہے؟

جواب:- معین احسن جزبی کو کہا گیا ہے۔

س5۔ معین احسن پہلے اور بعد میں کون سا تخلص کرتے تھے؟

جواب:- پہلے “ملال” اور بعد میں “جزبی” رکھا۔

تحریر محمد طیب عزیز خان محمودی⭕️