جدید اردو نظم کی تعریف آغاز و ارتقاء

0

جدید اردو نظم کی تعریف آغاز و ارتقاء

اردو میں نطم نگاری کی بنیاد اردو کے پہلے صاحبِ دیوان قلی قطب شاہ کے ہاتھوں پڑ گئی تھی۔ لیکن نظیر اکبر آبادی نے اسے سمت و رفتار عطا کی۔ نظیر اکبر آبادی نے سینکڑوں عوامی موضوعات پر نظمیں لکھیں، اور عوامی شاعر کی حیثیت سے مقبول ہوئے۔

1874ء میں مولانا محمد حسین آزاد نے بزمِ مناظمہ کی بنیاد ڈالی تو نظم میں جدید رجحانات اور موضوعات پیدا ہوے۔ اسی زمانے میں “مقدمہ شعر و شاعری” کے ذریعے حالی نے نظم کی سمت اور رفتار طے کی۔ اس طرح جدید نطم کا آغاز ہوا۔ الطاف حسین حالی اور مولانا آزاد نے جدید نطم کی بنیاد ڈالی۔

1936ء میں ترقی پسند تحریک نے نظم جدید کو نیا آہنگ اور لب و لہجہ عطا کیا۔ موجودہ دور میں غزل کے بعد نطم ہی ایسی صنف سخن ہے جو عالمی سطح پر اردو شاعری کی نمائندگی کر رہی ہے۔

نطم کی تعریف:

اردو ادب دو حصوں پر مشتمل ہے۔
(1) نطم (2) نثر
▪️نطم: کلامِ موزوں کو نظم کہتے ہیں۔
▪️نثر:کلام غیر موزوں کو نثر کہتے ہیں۔

نطم عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس کے لغوی معنی “لڑی میں موتی پرونا” کے ہیں اور دوسرے معنی “انتظام/ترتیب” کے ہیں۔

نطم سے مراد ہر قسم کی شاعری ہے اور یہ نثر کے خلاف استعمال ہوتی ہے۔ غزل کو چھوڑ کر اردو کی تمام شعری اصناف مثلاً: حمد، نعت، منقبت، مرثیہ، مثنوی، رباعی، قصیدہ وغیرہ نطم کے دائرے میں آتے ہیں۔ پروفیسر قمر رئیس کہتے ہیں کہ نطم سے مراد وہ شاعری ہے جس میں کسی قصہ، کسی واقعہ ، کسی تجربہ یا خیال کو تسلسل کے ساتھ پیش کیا جائے۔

نطم عام طور پر ایک موضوع کے متعلق ہوتی ہے۔

نطم کی خصوصیات:

  • 1۔ نظم ایک عنوان پر لکھی جاتی ہے۔
  • 2۔ نظم ایک بحر میں لکھی جاتی ہے۔
  • 3۔ نظم میں کسی خیال یا قصہ کو تسلسل کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

▪️نطم کی اقسام:

  • 1۔ پابند نطم
  • 2۔ معریٰ نظم
  • 3۔ آزاد نظم
  • 4۔ نثری نطم

▪️پابند نطم:

جو نطم ایک ہی عنوان اور ایک ہی بحر میں لکھی جائے۔ اور ردیف، قافیہ، مطلع یا مقطع کا استعمال کیا جائے۔ اور کسی قصہ، واقعہ یا تجربہ یا کسی خیال کو تسلسل کے ساتھ پیش کیا جائے۔ اسے پابند نظم کہتے ہیں۔

▪️معریٰ نظم:

جو نطم ایک عنوان اور ایک بحر میں لکھی جائے اور کسی بھی اشعار میں نہ ردیف نہ قافیہ نہ مطلع نہ ہی مقطع استعمال کیا جائے بلکہ ایک کے بعد ایک مصرعے تسلسل کے ساتھ ایک ہی عنوان پر لکھے ہوں اسے معریٰ نطم کہتے ہیں۔

▪️آزاد نظم:

وہ نطم جو ایک ہی عنوان پر لکھی جائے اور سبھی قسم کی پابندیوں سے آزاد ہو۔ یعنی: شاعر اپنی پسند کے لحاظ سے چھوٹے بڑے مصرعے استعمال کر سکتا ہو اور اپنے مضمون کے لحاظ سے مصرعوں کو الگ الگ بحر میں لکھ سکتا ہو، اسے آزاد نظم کہتے ہیں۔

▪️نثری نطم:

وہ نظم جو ایک ہی عنوان پر لکھی جائے اور جس نطم میں مصرعے چھوٹے بڑے ہو سکتے ہے لیکن اس میں کسی بھی بحر کا استعمال نہیں ہوتا، اسے نثری نطم کہتے ہیں۔ یعنی اس نطم میں شاعر کو ہر قسم کی پابندی اور بحر سے آزادی مل جاتی ہے۔

تحریر محمد طیب عزیز خان محمودی