منشی نبی بخش حقیر کے نام

0
  • سبق نمبر 1۔ مکتوب نگاری
  • مرزا غالب۔ منشی ہر گوپال تفتیش کے نام
  • مرزا غالب۔ منشی نبی بخش حقیر کے نام

سوال1۔ غالب کی حالات زندگی تحریر کیجئے.

جواب۔ نام۔ مرزا اسداللہ خان
تخلص۔ پہلے اسد، بعد میں غالب
پیدائش۔ 1796 آگرہ
وفات۔ 1869ء۔ دہلی
خطاب۔ مرزا نوشہ۔ نجم الدولہ،۔ دبیرالملک،۔ نظام جنگ
والد۔ مرزا عبداللہ بیگ

غالب 1797 عیسوی میں آگرہ میں پیدا ہوئے ۔ غالب پانچ برس کے تھے کے والد کا انتقال ہو گیا۔ چچا نصراللہ بیگ نے پرورش کی ذمہداری سنبھالی۔ مگر بد قسمتی کا عالم یہ تھا کہ غالب جب 9 سال کے ہوے تو چچا کا بھی انتقال ہو گیا۔ غالب نے ابتدائی تعلیم آگرہ میں حاصل کی ۔ مگر مالی پریشانیوں کی وجہ سے زیادہ دنوں تک تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکے۔ غالب کی شادی امراؤ بیگم سے ہوئی۔ غالب شادی کے بعد آگرہ چھوڑ کر دہلی چلے گئے۔اور مرتے دم تک دہلی ہی رہے۔ اور دہلی میں ہی 72 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔
بقول حالی:
اس کے مرنے سے مر گئی دلی
خواجہ نوشہ تھا اور شہر برات

غالب نے اپنے کلام اور نثر کی شروعات فارسی زبان سےکی ہے۔ غالب نے کئی کتابیں لکھی ہیں جن میں پنج آہنگ، مہر نیم روز اور دستنبو وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ غالب نے کئی کتابوں پر دیباچہ بھی لکھا ہے۔ نثر میں غالب نے ایک خاص انداز اختیار کیا۔ جس کی وجہ سے پورا اردو ادب آپ کا قائل ہے صاف اور سادہ زبان میں خطوط نگاری کی اور اپنا راستہ الگ ہی اختیار کیا ۔ غالب کی خطوط نگاری کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ آپ نے مراسلے کو مکالمہ بنا دیا ۔ غالب کے خطوط میں 1857 عیسوی کے آس پاس کا ماحول پوری طرح نمایاں ہوتا ہے ۔غالب کے خطوط کے دو مجموعے مشہور ہے عود ہندی اور اردو معلی ۔ غالب نے جو اسلوب اختیار کیا تھا اس کی نقل کوئی بھی خطوط نگار نہ کر سکا یہ آپ کی زندگی کی تمام تر خوبیاں لکھی ہے۔

سوال2۔سبق مکتوب نگاری منشی نبی بخش حقیر کے نام خط کا خلاصہ کیجیے۔

جواب۔منشی نبی بخش حقیر کے نام تحریر کردہ خط میں غالب نے دہلی میں گرمی کی شدت اور اس سے ہونے والی پریشانیوں کا ذکر کیا ہے۔ غالب نے کہا ہے کہ میری ساٹھ سال کی عمر میں کبھی ایسی گرمی نہ پڑی۔ جیسی اب پڑ رہی ہے ۔ غالب نے بتایا کہ چھٹے ساتویں رمضان کو خوب بارش ہوئی جو جیٹھ کے مہینے میں کبھی نہ ہوئی۔لیکن اب بارش ہونے لگی ہیں اور بادل چھائے رہتے ہیں اور ہوا چلتی ہے تب جاکر گرمی کا احساس کم ہوتا ہے۔ غالب کہتے ہیں کہ روزے رکھتا ہوں مگر پانی پی لیتا ہوں اور کبھی حقہ پی لیتا ہوں یعنی کی روزے کو بلاتا رہتا ہوں۔ ساتھ ہی غالب نے ہاتھرس میں فساد ہونے کا سبب بھی بیان کیا ہے جس میں مجسٹریٹ زخمی ہو جاتا ہے ۔ ہاتھ رس میں راستہ چوڑا کرنے اور حویلیوں اور دکانوں کو توڑنے کی وجہ سے ہی ہنگامہ ہوا تھا اور لوگوں نے پتھر مارے تھے جس کی وجہ سے مجسٹریٹ گھائل ہو گیا ۔ اور خط کے آخر میں غالب یہ خواہش کرتے ہیں کہ منشی نبی بخش حقیر خط لکھیں تو تمام تر حالات تفصیل سے قلمبند کریں تو بہتر ہوگا۔

سوال3۔ مندرجہ ذیل اقتباس کی تشریح مع سیاق و سباق کے تحریر کریں اور نیچے دئے گئے سوالات کے جوابات دیں۔

“اقتباس”
گرمی کا حال کیا پوچھتے ہو اس ساٹھ برس میں یہ لوٗ اور یہ دھوپ یہ پیس نہیں دیکھی۔چھٹی ساتویں رمضان کو مینہ خوب برسا۔ ایسا مینہ جیٹھ کے مہینے میں بھی کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ اب مینہ کھل گیا ہے۔ ابر گھرا رہتا ہے۔ ہوا اگر چلتی ہے تو گرمی نہیں ہوتی اور اگر رک جاتی ہے تو قیامت آ جاتی ہے ۔ دھوپ بہت تیز ہے ۔ روزہ رکھتا ہوں مگر روزے کو بہلائے رہتا ہوں۔کبھی پانی پی لیا ،کبھی حلقہ پی لیا ،کبھی کوئی ٹکڑا روٹی کھا لیا۔ یہاں کے لوگ عجیب فہم اور طرفہ روش رکھتے ہیں۔میں تو روزہ بلاتا رہتا ہوں اور یہ صاحب فرماتے ہیں کہ تو روزہ نہیں رکھتا ۔ یہ نہیں سمجھتے کہ روزہ رکھنا اور چیز ہے اور روزہ بہلانا اور بات ہے۔

سوال 1۔ مندرجہ بالا اقتباس کس سبق سے ماخوذ ہے؟

جواب۔ یہ اقتباس مرزا غالب کے خط منشی نبی بخش حقیر کے نام خط سے ماخوذ ہے۔

سوال2۔ خط کے مطابق چھٹے ساتویں رمضان کو کونسا واقعہ پیش آیا تھا؟

جواب۔ چھٹی ساتویں رمضان کو مینہ خوب برسا تھا ایسا مینہ جیٹھ کے مہینے میں کبھی نہیں برسا تھا۔

سوال3۔ منشی نبی بخش حقیر کے نام خط میں کونسے موسم کا ذکر کیا گیا ہے؟

جواب۔ منشی نبی بخش حقیر کے نام خط میں گرمی کے موسم کا ذکر کیا گیا ہے۔

سوال4۔ اقتباس میں آئے الفاظ کے معنی تحریر کیجئے.

الفاظ معنی
مینہ بارش
طرفہ انوکھا
تپش گرمی

سوال5۔ اقتباس میں شامل “عجب فہم” اور “طرفہ روش” کس کے لیے استعمال ہوا ہے؟

جواب۔ یہ الفاظ دہلی شہر کے باشندوں کے لیے استعمال ہوا ہے۔

سوال4۔ معروضی سوالات کے جوابات

سوال نمبر 1۔ مرزا غالب کب اور کہاں پیدا ہوئے؟

آگرہ 1750ء۔ دہلی 1785ء۔
لکھنؤ 1797ء۔ اعظم گڑھ 1995ء
جواب۔ 1997ء آگرہ میں

سوال2۔ دستنبو کتاب کے مصنف کون ہے؟

مرزا ہر گوپال تفتیش۔ منشی نبی بخش حقیر
مرزا غالب۔ علامہ شبلی
جواب۔ مرزا غالب

سوال3۔ وہ کون خطوط نگار ہے جن کے خطوط میں 1857ء کے ماحول کا ذکر تفصیل سے ملتا ہے؟

ابو الکلام آزاد۔ جان نثار اختر
حبیب الرحمن شیروانی۔ غالب۔
جواب۔ غالب

سوال4۔ مکتوب کے معنی کیا ہے؟

خط۔ کتاب۔ اخبار۔ کوئی نہیں
جواب۔ خط

سوال5۔ غالب دہلی میں نو دس برس کس کے مکان میں رہے؟

حکیم محمد حسن خاں۔ سراج الدولہ
نبی بخش حقیر۔ خان آرزو
جواب۔ حکیم محمد حسن خا

سوال 6 مسکن کے کیا معنی ہیں؟

فریب۔ گھر۔ پالکی۔ جاگیر۔
جواب۔ گھر

سوال7۔ منشی ہر گوپال تفتیش اور منشی نبی بخش حقیر کے نام کس نے خط لکھا؟

مہدی افادی۔ ابوالکلا آزاد۔ غالب۔ شبلی۔
جواب۔ غالب

سوال8۔ مکتوب عالیہ کسے کہتے ہیں؟

جو خط لکھتا ہے۔ جس کو خط لکھا جائے
جو خط نہیں لکھتا۔ ان میں سے کوئی نہیں
جواب۔ جس کو خط لکھا جائے

سوال9۔ مراثلے کو مکالمہ کس نے بنایا؟

ابوالکلام آزاد۔ میراجی۔ غالب۔ منٹو۔
جواب۔ غالب

سوال10۔ غالب کے خطوط کی اہم خصوصیت کیا ہے؟

مراسلے کو مکالمہ بنانا۔ القاب و آداب۔
مبالغہ آرائی۔ مشکل زبان میں خط لکھانا
جواب۔ مراسلے کو مکالمہ بنانا

سوال5۔ مندرجہ ذیل مختصر ترین سوالات کے جوابات دیجئے۔

سوال 1۔ پنج آہنگ اور مہر نیم روز کس کی کتابیں ہیں؟

جواب مرزا غالب کی کتابیں ہیں۔

سوال2۔ غالب کے اردو خطوط کے مجموعوں کے نام کیا ہے؟

جواب۔ عود ہندی۔ اور اردوئے معلٰی

سوال3۔ آپ کے نصاب میں شامل کن دو لوگوں کے نام غالب نے خط لکھا، تحریر کیجئے؟

جواب۔ مرزا ہر گوپال تفتہ اور منشی نبی بخش حقیر کے نام غالب نے خط لکھا۔

سوال 4۔ غالب کی سن وفات کیا ہے؟

جواب غالب کی سن وفات 1869 ء ہے

سوال 5۔ غالب نے اپنی نثر نگاری کا آغاز کونسی زبان سے کیا؟

جواب۔ غالب نے نثر نگاری کا آغاز فارسی زبان سے کیا۔

سوال6۔ مندرجہ ذیل مختصر سوالات کے جوابات دیجئے۔

سوال1۔ غالب کے خطوط کی خصوصیات تحریر کیجئے؟

جواب۔ غالب نے مراسلے کو مکالمہ بنا دیا ۔ ساتھ ہی لمبے چوڑے القاب و آداب سے پرہیز کیا یا۔ غالب کے خطوط میں واقعہ نگاری ،منظر نگاری،جذبات نگاری اور طنز و مزاح کی بھرپور عکاسی ملتی ہے

سوال2۔ منشی ہر گوپال تفتہ کے نام لکھے گئے خط میں غالب نے کیا بیان کیا ہے؟

جواب۔ تفتہ کے نام لکھے گئے خط میں غالب نے 1857 ء کی بغاوت کا ذکر کیا۔ اور اس ہنگامہ سے دہلی کی تباہی و بربادی کا نقشہ کھینچا ہے کہ کس طرح سے دہلی والے مایوسی کا سامنا کر رہے تھے۔ اُس وقت کی تمام حالات کی عکاسی غالب کے اس خط میں ملتی ہے۔

تحریر طیب عزیز خان محمودی⭕