سبق نمبر ۳: تنقیدی مضامین؛ امراؤ جان ادا

0
  • سبق 3۔ ) تنقیدی مضامین ( امراؤ جان ادا
  • مصنف: خورشید الاسلام

سوال1۔ خورشید الاسلام کی مختصر حالات زندگی تحریر کرتے ہوئے تنقید نگاری کا جائزہ پیش کیجئے۔

  • جواب۔ نام خورشید الاسلام
  • پیدائش۔ 1919ء ‘امری’ گاؤں میں
  • وفات۔ 2006ء علی گڑھ یوپی میں
  • تعلیم۔ ابتدائی تعلیم دہلی کے فتح پور سکول میں حاصل کی۔ اور 1945ء میں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے ایم. اے. کیا۔
  • ملازمت۔ تعلیم سے فراغت حاصل کرنے کے بعد مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں شعبہ اردو کے لیکچرر مقرر ہوئے۔ پھر 1973ء میں پروفیسر بنائے گئے۔اور صدر شعبہ اردو کے منصب پر فائز ہوئے۔ 1979ء میں ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔
  • خورشید الاسلام بچپن سے ہی بڑے ذہین تھے۔ اور ایک اچھے مقرر، صاحب طرز نثر نگار اور خاموش فکر کے شاعر تھے۔
  • خورشید الاسلام کے تین شعری مجموعے “رگ جاں” ، “شاخ نہاں غم” اور “جستہ جستہ” نثری نظمیں شائع ہو چکے ہیں۔

تنقیدی جائزہ:

خورشید الاسلام کی نثری تصانیف میں”غالب ابتدائی کلام” اور مضامین کا مجموعہ “تنقیدیں” اہم ہیں۔ رالف رسل کے ساتھ مل کر انگریزی میں ان کی دو کتابیں ہیں۔ جن کا نام یہ ہیں “تھری مغل پوئٹس” اور “ غالب_لائف اینڈ لیٹرس” شائع ہوئی ہے۔

اس کے علاؤہ خورشید الاسلام نے قائم اور سودا کے انتخابات بھی مرتب کی ہے۔ خورشید الاسلام کے تنقیدی مضامین میں شگفتگی کا انداز قائم ہے۔ کسی بھی فن پارے کی دوبارہ تخلیق کا جزبہ ان کی تحریر میں تاثیر پیدا کر دیتا ہے۔

سوال2۔ خورشید الاسلام کے تنقیدی مضمون”امراؤ جان ادا” کا خلاصہ کیجیے۔ اور امراؤ جان ادا کے کردار پر روشنی ڈالیے۔

جواب۔ یہ مضمون ہماری کتاب “گلستان ادب “ کا حصہ ہے جس میں مرزا ہادی رسوا کا شاہکار ناول”امراؤ جان ادا” کا تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔اور اس کی خوبیوں اور خامیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔مضمون کے ابتدائی حصے میں مصنف نے ناول نگاری کی ذمہداریوں اور موضوع کو بروے کار لانے اور ناول کے تقاضوں کو پورا کرنے کے متعلق احوال بیان کیا ہے۔ اور اقتباس پیش کرکے گفتگو کے لہجے میں ہمیں امراؤ جان ادا سے پوری طرح واقف کرا دیتے ہیں۔ جس سے زبان کی شگفتگی،اور روزمرہ کے محاورات کا استعمال سبھی کچھ اس تنقیدی مضمون میں نظر آتے ہیں۔

ناول”امراؤ جان ادا” کا سب سےاہم کردار امراؤ جان ادا ہی ہے۔ جس کے ارد گرد تمام واقعات گھومتے ہیں۔ امراؤ جان ادا ایک معصوم اور شریف لڑکی تھی۔ لیکن حالات امراؤ جان ادا کو ایک طوائف کی زندگی جینے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ امراؤ جان ادا کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ بچپن میں جس طرح کی تربیت پاتی ہے طوائف بن کر بھی وہ تمام خصوصیات پر قائم رہتی ہے۔ اور ادبی ذوق شوق،شعرو شخن، خوش مزاجی امراؤ جان ادا کے مزاج کی خوبیاں ہیں جن کو امراؤ جان ادا ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔

سوال2۔ مندرجہ ذیل اقتباس کو غور سے پڑھ کر پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیجئے۔

اقتباس

ان اقتباسات سے ہمیں امراؤ جان کے آغاز اور انجام دونوں سے متعلق چند ضروری خبریں مل جاتی ہے۔پیدائش سے پہلے اور موت کے بعد وہ کیا ہے؟کس ماحول میں اس نے آنکھیں کھولیں اور اب کس منزل پر آن کر ٹھہر گئی ہے۔یہی نہیں،بلکہ ہمیں خفیف سا اندازہ ان بھول بھلیوں کا بھی ہو جاتا ہے جن سے امراؤ جان کو گزرنا پڑا ہوگا اور چھوٹی چھوٹی نرم گرم کہانیوں کا بھی جن کا تانا بانا ایک خوش مذاق طوائف کے گرد بُنا جاسکتا ہے۔گویا مرزا صاحب قصے کی ترتیبی منظر اور اس کی تمہید ہی میں ہمیں امراؤ جان ادا سے اس طرح متعارف کراتے ہیں کہ اس کی زندگی میں کوئی راز باقی نہیں رہتا۔نہ ہمارے دل و دماغ میں تجسس کی کوئی اونچی لہر اٹھتی ہے اور نہ ہمیں اس بات کی توقع ہوتی ہے کہ آئندہ چل کر اس کی زندگی میں کچھ ایسے انکشافات آئیں گے جو ہماری تسکین کا باعث اور تحیر کا سامان ہوں گے۔

سوال1۔ یہ اقتباس کس سبق سے لیا گیا ہے اور اس کے مصنف کون ہے ؟

جواب۔ یہ عبارت امراؤ جان ادا سے لیا گیا ہے اس کے مصنف خورشید الاسلام ہے۔

سوال2۔ اس سبق میں شامل اقتباسات سے ہمیں امراؤ جان ادا کی زندگی سے متعلق کن پہلوؤں کی جانکاری ملتی ہے؟

جواب۔ اس اقتباس میں ہمیں امراؤ جان ادا کے آغاز اور انجام دونوں سے متعلق چند ضروری خبریں ملتی ہے۔

سوال3۔ لفظ “آغاز” کا متضاد اس اقتباس سے تلاش کرکے لکھوں؟

جواب۔ انجام

سوال4۔ تجسس، تحیر، انکشاف اور تائب کے معنی لکھو۔

الفاظ۔ معنی
تجسس۔ تلاش
تحیر۔ حیرت
تائب۔ توبہ کرنے والا
انکشاف۔ نئی باتوں کا معلوم کرنا یا ہونا

سوال5۔ مرزا صاحب قصہ کے تمہیدی حصے میں امراؤ جان ادا سے کس طرح متعارف کراتے ہیں؟

جواب۔ مرزا صاحب قصے کے ترتیبی منظر اور اس کی تمہید ہی میں ہمیں امراؤ جان ادا سے اس طرح متعارف کرا دیتے ہیں کہ کوئی راز باقی نہیں رہتا۔

سوال3۔ مختصر سوالات کے جوابات دیجئے۔

سوال1۔ “جہاں دوزخ مہکتے ہیں اور فردوس خاموش ہے” کا مطلب بیان کیجئے۔

جواب۔ یہ جملہ ایک طوائف کے بالا خانے سے متعلق کہا گیا ہے کہ جہاں بدچلن لوگ عیاشی کرتے ہیں۔ دوزخ گنہگاروں کے لیے ہوتی ہے اس لیے طوائف کے ڈیرے کو دوزخ مہکنا کہا ہے۔ اور نیکی و ثواب کے کام وہاں نہ ہونے کی وجہ سے فردوس’جنت’ کو خاموش کہا گیا ہے۔

سوال2۔ ‘امراؤجان ادا’ ناول کے ناول نگار کا نام بتائیں؟

جواب۔ امراؤ جان ادا کے ناول نگار کا نام مرزا ہادی رسوا ہے۔

سوال3۔ مندرجہ ذیل الفاظ کے معنی لکھو۔

الفاظ معنی
تصادم ٹکراؤ
نشست بیٹھک
بودوباش رہن سہن

سوال3۔ مختصر ترین سوالات کے جوابات۔

سوال1۔ کعبے میں جاکے بھول گیا راہ دیر کی۔ ایمان بچ گیا مرے مولا نے خیر کی۔ مندرجہ بالا شعر کس نے کہا؟

جواب۔ یہ شعر امراؤ جان ادا نے کہا۔

سوال2۔ سبق امراؤ جان ادا میں کس کی کہانی پیش کی گئی ہے؟

جواب۔ ایک طوائف کی کہانی پیش کی گئی ہے۔

سوال3۔ امراؤ جان ادا کے مصنف کون ہے؟

جواب۔ پروفیسر خورشید الاسلام ہے۔

سوال4۔ امراؤ جان ادا کے بچپن کا نام کیا تھا؟

جواب۔ امراؤ جان ادا کے بچپن کا نام امیرن تھا۔

سوال5۔ امراؤ جان ادا کا مرکزی کردار کون ہے؟

جواب۔ اس کا مرکزی کردار”امراؤ جان ادا” ہے۔

سوال4۔ معروضی سوالات کے جوابات۔

سوال1۔ خورشید الاسلام کب اور کہاں پیدا ہوئے؟

1919ء اتر پردیس کے آمری گاؤں میں
1915ء مدھیہ پردیش میں
1953ء لکھنؤ میں
1910ء دہلی میں
جواب۔ اتر پردیش کے امری گاؤں میں 1919ء

سوال2۔ مقدمہ شعر وشاعری کس کی کتاب ہے؟

شبلی۔ محمد حسین آزاد۔ حالی۔ مہدیافادی
جواب۔حالی

سوال3۔ خورشید الاسلام نے ابتدائی تعلیم کہا سے حاصل کی؟

دہلی۔ لکھنؤ۔ فیض آباد۔ اعظم گڑھ
جواب۔ دہلی

سوال4۔ خورشید الاسلام کا وفات سن کیا ہے؟

سن2006ء۔ سن2005ء۔ سن2003ء۔ سن2004ء
جواب۔ سن 2006ء

سوال5۔ خورشید الاسلام کے شعری مجموعوں کے نام لکھو.

رگ جاں۔ شاخِ نہاں غم۔ جستہ جستہ۔ تینوں

سوال6۔ خورشید الاسلام کے مضامین کے مجموعے کا نام بتائیے؟

جواب۔ شاخیں۔ تنقیدی۔ روح کائینات۔۔ ادب پارے
جواب۔ تنقیدی