غزل کی مختصر تاریخ (آغاز و ارتقاء)

0

اردو شاعری میں غزل فارسی کے زیرِ اثر آئی۔ غزل اردو کی سب سے مقبول صنف سخن ہے۔ غزل میں فلسفیانہ، عاشقانہ، زاہدانہ ہر طرح کے مضامین بیان کئے جا سکتے ہیں۔ غزل میں اشعار کی تعداد مقرر نہیں ہے۔ غزل میں عام طور پر پانچ سے انیس اشعار تک ہو سکتے ہیں۔

غزل کے اولین نقوش امیر خسرو کی شاعری میں ملتے ہیں۔ اردو میں غزل کا آغاز ولی دکنی سے ہوتا ہے۔ ولی دکنی کو اردو شاعری کا “باوا آدم” بھی کہا جاتا ہے۔ دہلی میں اس دور کے قابل ذکر شعراء میں آبرو، ناجی، آرزو مشہور ہے۔ غزل کی تاریخ میں اس دور کے بعد مرزا محمد رفیع سودا، میر تقی میر کا دور آتا ہے۔ اور اس دور کو اردو غزل کا “سنہری دور ” بھی کہا جاتا ہے۔

انیسویں صدی کے آغاز کو اردو غزل کا “انقلابی دور” کہا جاتا ہے۔ اس دور میں دہلی اور لکھنؤ دونوں جگہوں نے خوب ترقی کی۔ دہلی میں: غالب، مومن، ذوق نے غزل کی کمان سنبھالیں۔ لکھنؤ میں: آتش اور ناسخ جیسے بلند مرتبہ شاعروں نے غزل کے گیسو سنوارے۔

🔺 بیسویں صدی میں غزل نئے دور کے تقاضوں سے روشناس ہوئی اس دور کے شعرا نے غزل میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا۔ ان میں علامہ اقبال، جگر، فراق کے نام قابل ذکر ہیں۔

ترقی پسند شاعروں نے غزل کے دامن کو وسعت بخشی۔ اور سیاسی خیالات، بغاوت اور انقلاب کے جزبات کو اظہار کیا۔ جن میں فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی کے نام قابل ذکر ہے۔ غزل اردو شاعری کی بہترین صنف ہے۔

رشید احمد صدیقی نے غزل کو اردو شاعری کی آبرو کہا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ڈھائی سو سال کا طویل سفر طے کرنے کے باوجود آج بھی غزل ہر محفل، مجلس اور مشاعرہ ہر دل عزیز صنف ہے۔

غزل کی تعریف

“غزل” عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس کے لغوی معنی ہیں “عورتوں کی باتیں کرنا یا عورتوں سے باتیں کرنا” عرب کے شعراء جب اپنی معشوقوں کا سراپا کھینچتے یا حسن و جمال کی تعریف کرتے یا ان کی محبت میں اپنے دلی جذبات کا اظہار کرتے تو اس عمل کو “تغزل” اور ایسے اشعار کو غزل کہتے ہیں۔

عربی میں غزل عشقیہ اشعار کو کہتے ہیں۔اصطلاح شاعری میں غزل اس نظم کو کہتے ہیں جس میں حسن و عشق، اخلاق، فلسفہ، سیاست اور معاشرت وغیرہ پر اظہار خیال کیا جائے۔ لیکن غزل کا خاص موضوع حسن و عشق کے مضامین کا بیان کرنا ہے۔غزل عربی سے فارسی اور فارسی سے اردو میں پروان چڑھی۔
(مختلف فنکاروں نے غزل کی تعریف مختلف انداز میں کی ہے)
پروفیسر رشید احمد صدیقی نے غزل کو اردو شاعری کی آبرو کہا ہے۔

فراق گورکھپوری نے ایک موقع پر غزل کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ “غزل انتہاؤں کا ایک سلسلہ ہے” یعنی اے سیریز آف کلائمیکسس۔

  • ہیت کے اعتبار سے غزل کی اجزاۓ ترکیبی:
  • (1) مطلع
  • (2) حسن مطلع
  • (3) قطع بند
  • (4) مقطع
  • (5) تخلص
  • (6) بیت غزل
  • (7) قافیہ
  • (8) ردیف
  • (9) بحر

▪️مطلع:

غزل کے پہلے شعر کو مطلع کہتے ہیں جس کے دونوں مصرعے میں قافیہ اور ردیف پایا جاتا ہے۔ غزل کے لیے قافیہ لازمی ہے۔ اور کئی شعراء نے بغیر ردیف کے غزل لکھی ہے۔ ایسی غزلوں کو غیر مردف غزل کہتے ہیں۔
مثال:۔

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا

▪️حسن مطلع:

غزل کے مطلع کے بعد شاعر دوسرے اشعار کے دونوں مصرعے میں قافیہ و ردیف کا استعمال کرتا ہے تو ایسے اشعار کو حسن مطلع یا مطلع ثانی کہتے ہیں۔
مثال:۔

دل کو سکون روح کو آرام آگیا
موت آتی گئی کہ دوست کا پیغام آ گیا
جب کوئی گردش ایام آ گیا
بے اختیار لب پہ تیرا نام آ گیا

▪️قطع بند:

غالب کے ہر شعر میں ایک مکمل بات /خیال ہوتا ہے اس کا دوسرے شعر سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ لیکن کبھی کبھی شاعر کوئی بات / خیال ایک شعر میں مکمل بیان نہیں کر سکتا۔ اپنی بات / خیال مکمل کرنے کے لیے دوسرے شعر کا سہارا لیتا ہے۔ لہٰذا ایسے شعر کو قطعہ بند شعر کہتے ہیں۔
مثال:۔

کل پاؤں ایک کاسۂ سر پہ جو آپ گیا
یکسر وہ استخوان شکستوں سے چور تھا
کہنے لگا کہ دیکھ کے چل راہ بے خبر
میں بھی کبھو کسو کا سرِ پر غرور تھا

▪️مقطع اور تخلص :

غزل کے آخری شعر کو مقطع کہتے ہیں۔ جس میں شاعر اپنا شاعرانہ نام استعمال کرتا ہے اسے تخلص کہتے ہیں۔

لے نام آرزو کا تو دل کو نکال لیں
مومن نہ ہو جو ربط رکھیں بدعتی سے ہم

▪️بیت غزل:

معنوی اعتبار سے غزل کے سب سے اچھے اشعار کو “بیت الغزل” کہتے ہیں۔ لیکن اس کا انتخاب غزل کہنے یا سننے والے پر منحصر ہے۔
مثال:-

تم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

▪️قافیہ :

غزل کے شعر میں استعمال ہونے والے ہم آواز الفاظ کو قافیہ کہتے ہیں۔
مثال:-
یار، دیدار، بار، آزار، تلوار وغیرہ وغیرہ۔

▪️ردیف :-

غزل کے پہلے شعر کے دونوں مصرعوں کے آخر میں اور باقی اشعار کے دوسرے مصرعہ آخر میں آتے ہیں۔ انہیں ردیف کہتے ہیں۔
مثال کے طور پر:-

دل کو سکون روح کو آرام آگیا
موت آتی گئی کہ دوست کا پیغام آ گیا
جب کوئی گردش ایام آ گیا
بے اختیار لب پہ تیرا نام آ گیا

نوٹ:-اس شعر کے چاروں مصرعوں کے آخر میں بار بار ایک لفظ آیا ہے “آگیا” یہ ردیف ہے۔
اور “آرام، پیغام، ایام، نام” یہ قافیہ ہے۔

▪️بحر :

شعر کا وزن کرنے یا ناپنے کے پیمانے کو بحر کہتے ہیں۔ جو چھوٹی بھی ہو سکتی ہے اور بڑی بھی۔ آسان ہو سکتی ہے اور مشکل بھی۔

⭕️معروضی سوالات کے جوبات (غزل)⭕️

س1۔ اردو شاعری کی مقبول ترین صنف کیا ہے؟

جواب :- غزل

س2۔ قطعہ بند کسے کہتے ہیں؟

جواب:- غزل کے دو اشعار میں ایک ہی مفہوم اور معنی بیان ہو اسے قطعہ بند کہتے ہیں۔

س3۔ غزل کے سنہری دور کے شعرا کون کون ہیں؟

جواب:- محمد رفیع سودا، میر تقی میر، خواجہ میر درد ہیں۔

س4۔ دہلی میں غزل کے انقلابی شعرا کون کون ہیں؟

جواب:- غالب، مومن، ذوق ہیں۔

س5۔ لکھنؤ میں غزل کے انقلابی شعرا کون کون ہے؟

جواب:- آتش، ناسخ ہیں۔

س6۔ بیسویں صدی کے مشہور شعرا کے نام تحریر کریں۔

جواب:- علامہ اقبال، جگر مراد آبادی، فراق گورکھپوری ہے۔

س7۔ اردو شاعری کی آبرو کسے کہا جاتا ہے، اور کس کا قول ہے؟

جواب:- غزل کو کہا جاتا ہے۔ اور یہ قول رشید احمد صدیقی کا ہے۔

س8۔ غزل اردو میں کس زبان کی شاعری سے آئی؟

جواب:- فارسی زبان کی شاعری سے اردو شاعری میں آئی۔

س9۔ غزل کے لغوی معنی کیا ہیں؟

جواب:- عورتوں سے باتیں کرنا یا عورتوں کی باتیں کرنا۔

س 10۔ “تغزل” کسے کہتے ہیں؟

جواب:- معشوقہ کا سراپا کھینچنا، حسن و جمال کی تعریف کرنا اور ان کی محبت میں اپنے دلی جزبات کا اظہار کرنا تغزل کہلاتا ہے۔

س11۔ غزل کس لفظ سے بنا؟

جواب:- لفظ غزال سے بنا۔

س12۔ غزل کے پہلے شعر کو کیا کہتے ہیں؟

جواب:- مطلع کہتے ہیں۔

س13۔ حسن مطلع یا مطلع ثانی کسے کہتے ہیں؟

جواب:- غزل کے مطلع کے بعد دوسرے شعر کے دونوں مصرعے میں قافیہ یا ردیف ہو اسے حسن مطلع یا مطلع ثانی کہتے ہیں۔

س14۔ مقطع کسے کہتے ہیں؟

جواب:- غزل کے آخری شعر کو مقطع کہتے ہیں۔

س15۔ تخلص کسے کہتے ہیں؟

جواب:- آخری شعر میں شاعر اپنا شاعرانہ نام رکھتا ہے اسے تخلص کہتے ہیں۔

س16۔ ردیف کسے کہتے ہیں؟

جواب:- جو الفاظ مطلع کے دونوں مصرعے کے آخر میں اور ہر شعر کے دوسرے مصرعے کے آخر میں آۓ اسے ردیف کہتے ہیں۔

س 17۔کس صف سخن میں ہر شعر کا مطلب الگ ہوتا ہے؟

جواب:- غزل کے ہر شعر کا مطلب الگ الگ ہوتا ہے۔

س18۔ ابتداء میں غزل کس شاعر کے یہاں ملتی تھی؟

جواب:- حضرت امیر خسرو کے یہاں ملتی تھی۔

س19۔ جنوبی ہند کے کس حکمراں نے غزلیں کہیں؟

جواب:- قلی قطب شاہ نے کہیں۔

س20۔ غزل کا امام کسے کہا جاتا ہے؟

جواب:- میر تقی میر کو کہا جاتا ہے۔

تحریر محمد طیب عزیز خان محمودی⭕