نظم :تصویرِ کشمیر تشریح

0
  • نظم :تصویرِ کشمیر
  • شاعر : نشاط کشتواڑی
  • ماخوذ :تصویرِ خیال

تعارفِ نظم :

یہ اشعار ہماری درسی کتاب کی نظم ” تصویرِکشمیر“ سے لیے گئے ہیں۔ اس نظم کے شاعر کا نام نشاط کشتواڑی ہے۔ یہ نظم” تصویرِ خیال ” سے ماخوذ کی گئی ہے۔اس نظم میں شاعر نے کشمیر کی خوبصورتی اور اس کے مناظر کی تعریف کی ہے۔

تعارفِ شاعر :

نشاط کشتواڑی 01 اپریل 1909 ء میں جموں کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصلی نام غلام رسول زرگر اور تخلص نشاط کشتواڑی تھا۔ ان کی شاعری کو کشمیر کے علاوہ پورے ہندوستان میں سراہا گیا۔ ان کی پہلی نظم “قلم” 1940ء میں شائع ہوئی اور اور پھر1988ء میں ان کا شعری مجموعہ کتابی صورت میں شائع ہوا جس کا نام ”تصویر خیال“ ہے۔

اولیاؤں عارفوں کی سرزمین
عالموں اورعابدُوں کی سرزمین
یہ ادیبوں شاعروں کی سرزمین
مندروں اورمسجدوں کی سرزمین

تشریح

شاعر اس پوری نظم میں کشمیر کی تعریف کرتا ہے۔ نظم کے پہلے بند میں شاعر کشمیرکی تعریف میں یہ کہتا ہے کہ کشمیر اولیاؤں ، عارفوں، عالموں عابدوں، ادیبوں اور شاعروں کی سرزمین ہے۔اور کہتے ہیں کہ یہاں ہندو مسلمان مل جُل کے رہتے ہیں یہاں مندر بھی ہیں اور مساجد بھی۔

ہاں اسی جنت کی یہ تصویر ہے
نام جس کاجنتِ ہے کشمیر ہے

شاعر اس شعر میں فرماتے ہیں کہ یہ تعریف اسی جنت کی ہو رہی ہے جس کا نام گلشنِ کشمیر ہے۔

دلفریبی باغِ شالیمار کی
اورنشاط باغ کی وہ دلکشی
آبشاروں کی وہ بجتی بنسری
منظرِ قدرت کی وہ جادوگری

تشریح

شاعر کشمیر کی تعریف میں نظم کو آگے بڑھاتے ہوئے اب شالیمار باغ اور نشاط باغ کی تعریف کر رہے ہے۔شاعر فرماتے ہیں کہ شالیمار اور نشاط باغ دلفریب اور دلکش اور خوبصورت ہیں، سات ہی وہاں کے ابشار ایسے بہتے ہیں جیسے کوئی بنسری بجتی ہو اور قدرتی مناظرایسےہیں کہ جیسے کوئی جادوکری ہو۔

ہاں اسی جنت کی یہ تصویر ہے
نام جس کا گلشنِ کشمیر ہے

شاعر اس شعر میں فرماتے ہیں کہ یہ تعریف اسی جنت کی ہو رہی ہے جس کا نام گلشنِ کشمیر ہے۔

دیکھیے گلمرگ کی کیا شان ہے
چشم گردوں دیکھ کے حیران ہے
وادی کشمیر کی وہ جان ہے
اک سراپا حسن وہ میدان ہے

تشریح

شاعر گلمرگ کی تعریف میں لکھتے ہیں کہ زمانے کی آنکھیں بھی اس کی خوبصورتی دیکھ کر حیران ہیں۔شاعر نے گلمرک کوکشمیر کی جان کہا ہےاور کہتے ہیں کہ گلمرگ کی وادی سر سے پاؤں تک میدانوں سے بھری پڑی ہے۔

ہاں اسی جنت کی یہ تصویر ہے
نام جس کا گلشنِ کشمیر ہے۔

شاعر اس شعر میں فرماتے ہیں کہ یہ تعریف اسی جنت کی ہو رہی ہے جس کا نام گلشنِ کشمیر ہے۔

ہاں چناروں کی وہ شان دلروبہ
اور وہ سرو صنوبر کی فضا
جیل ڈل کے کنول خوشنما
کشتیوں کا بھی نظارہ ہے جدا

تشریح

نظم کے آخری بند میں شاعرنے چناروں اور صنوبر کے درختوں کی تعریف کی ہیں وہی جیل ڈل اور اس میں کھلنے والے کنول کے پھول کی خوصوتی کی تعریف اور ڈل میں چلنے والی کشتیوں کی تعریف بھی کرتے نظر آ رہے ہے۔

ہاں اسی جنت کی یہ تصویر ہے
نام جس کا گلشن کشمیر ہے

شاعر اس شعر میں فرماتے ہیں کہ یہ تعریف اسی جنت کی ہو رہی ہے جس کا نام گلشنِ کشمیر ہے۔

سوچیے اور بتائیے

نظم کے پہلے بند میں شاعر نے کشمیر کو کس کی سرزمین کہا ہے؟

ج ۔ نظم کے پہلے بند میں شاعر نے کشمیر کواولیاوں، عارفوں، عالموں عابدوں، ادیبوں اور شاعروں کی سرزمین کہا ہے۔

شاعر کیوں کہتا ہے کہ گلمرگ کشمیر کی جان ہے؟

ج ۔ شاعر نے گلمرگ کی خوبصورتی اور میدانوں کو دیکھ کر کہا ہے کہ گلمرگ کشمیر کی جان ہے۔

جیل میں کون سے خوشنما نظارے پائے جاتے ہیں؟

ج ۔ جیل میں چناروں،کنول کے پھولوں اور شکارہ کی کشتیوں کے خوشنما نظارہ پائے جاتے ہیں۔

تصویر کشمیر کس شاعر کی تخلیق ہے؟

ج ۔ تصویر کشمیر شاعر نشاط کشتواڑی کی تخلیق ہے۔

نظم کے آخری بند کو نثر میں لکھیے۔

ج ۔ چناروں کی شان بہت ہی دل ربا ہےاور سر و صنوبر کی فضا حسین ہے۔ جیل ڈل میں کنول کے پھول نہایت خوبصورت دِکھتے ہے۔اس پر یہ کشتیوں کے نظارے بھی الگ ہیں۔

مثال دیکھ کر خالی جگہ پر کیجیے۔

  • کشمیر عارفوں کی سرزمین ہے (عارف)
  • کشمیر عابدوں کی سرزمین ہے ۔ (عابد)
  • کشمیر عالموں کی سرزمین ہے۔۔ (عالم)
  • کشمیر شاعروں کی سرزمین ہے۔ (شاعر)
  • کشمیر آبشاروں کی سرزمین ہے۔ (آبشار)
  • کشمیر چناروں کی سرزمین ہے۔ (چنار)

نیچے دیے گئے مقامات کے متعلق پانچ جملے لکھیے۔

شالیمار باغ

  • شالیمار باغ سرینگر میں جیل ڈل کے شمال مشرق میں ایک چینل کے ذریعے جڑا ہوا ہے۔
  • اسے شالیمار گارڈن فرج بخش اور فیض بخش کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
  • یہ باغ مغل بادشاہ جہانگیر نے اپنی بیگم نورجہان کے لیے1619 ء میں بنوایا تھا۔
  • اس میں سیاحوں کے لیے چبوترے اور منڈپ بنائے گئے ہیں
  • یہ ایک عوامی پارک ہیں اور اس کوسرینگر کاتاج بھی کہا جاتا ہے۔

نشاط باغ

  • نشاط باغ سرینگر سے لگ بھگ 6 میل کی دوری پر واقع ہے
  • یہ باغ ڈل کے کنارے مشرق میں واقع ہے
  • اس بات کو خوشی کا باغ بھی کہا جاتا ہے
  • یہ باغ نورجہاں کے بڑے بھائی آصف خان نے بنوایا تھا۔
  • اس کے بیچوں بیچ آپشاربہتے ہیں
  • اس میں مختلف قسم کے فوارے لگے ہوئے ہیں
  • باغ کے اردگرد ایک بڑی دیوار ہے ہے۔

گلمرگ

  • گلمرگ جموں اور کشمیر کے سب سے شاندار پہاڑی ریزورٹس میں سے ایک ہے۔
  • یہ جگہ جموں کشمیر کے بارہمولہ ڈسٹرکٹ میں واقع ہے۔
  • یہ جگہ سطح سمندر سے 2650 کلو میٹر کی بلندی پر واقع ہے
  • گلمرگ میں بڑے بڑے میدان ہے
  • موسم گرما میں یہاں سیاحوں کی بیڈ ہوتی ہیں جو اس کی خوبصورتی کا لطف اٹھانے آتے ہیں وہی موسم سرما میں یہاں برف میں الگ کھیلوں کا مزہ لیا جا سکتا ہے۔