سبق: مشہور تاریخی عمارتیں، خلاصہ، سوالات و جوابات

0

کتاب “ابتدائی اردو” برائے تیسری جماعت
سبق نمبر 18: مضمون
سبق کا نام: مشہور تاریخی عمارتیں

خلاصہ سبق: مشہور تاریخی عمارتیں

اس سبق میں ہندوستان کی مشہور تاریخی عمارتوں کے متعلق بیان کیا گیا ہے۔ سیر کرنا سب کو پسند ہے۔ ہم بھی اپنے بڑوں کے ساتھ سیر کرتے ہیں۔ ہمارا ملک ہندوستان بہت خوبصورت ہے یہاں کے موسم ، تہوار اور نئی پرانی طرز کی عمارات بہت مشہور ہیں۔ سیر کے شوقین دوسرے ملکوں سے سیر کے لیے یہاں آتے ہیں۔

ہندوستان کی سب سے مشہور تاریخی عمارت تاج محل ہے۔ یہ آگرے میں ہے اور اب سے قریبا ساڑھے تین سو سال پہلے مغل بادشاہ شاہجہان نے اپنی بیگم ممتاز محل کی یاد میں بنوایا۔ اس کے ایک اونچے چبوترے پہ بڑا گنبد ہے۔تاج محل میں کل چار مینار ہیں۔ چبوترے کے چاروں کونوں پہ یہ چار مینار بنائے گئے ہیں۔ عمارت کی تعمیر سنگ مرمر سے ہوئی ہے۔تاج محل چاندنی رات میں جگمگا اٹھتا ہے۔اس کی جالیوں کی نقاشی دیکھنے کے قابل ہے۔

قطب مینار دہلی کی مشہور تاریخی عمارت ہے۔ جسے تقریباً آٹھ سو سال پہلے قطب الدین ایبک نے تعمیر کروایا۔ اس کی ایک منزل کے بعد ایبک کا انتقال ہوا اور التمش نے اسے مکمل کروایا۔ قطب مینار میں پانچ منزلیں ہیں۔قطب مینار کی اونچائی 240 فٹ ہے۔ اس مینار کی دیواروں پہ قرآن مجید کی آیات کھدی ہوئی ہیں۔

سورن مندر پنجاب کے شہر امرتسر میں ہے۔یہ سکھوں کا اہم مذہبی مقام ہے جس کے لیے اکبر بادشاہ نے پانچ بیگھے زمین دی تھی۔گروداس نے یہاں ایک تالاب بنوایا جسے سکھ مقدس تالاب کہتے ہیں۔گرو ارجن دیو کے زمانے میں امرتسر میں ایک بڑا مندر تعمیر کیا گیا۔یہاں سکھوں کی مذہبی کتاب آدی گرو گرنتھ صاحب رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ سکھوں کے لیے عقیدت کا مرکز بن گیا۔مہاراجہ رنجیت سنگھ نے مندر کے بڑے گنبد پر سونے کا پتر چڑھوا دیا۔جس کی وجہ سے یہ سورن مندر کے نام سے مشہور ہوا۔

شاجہان نے جب دلی میں نیا شہر شاجہان آباد بسایا تو جمنا ندی کے کنارے ایک قلعہ بنوایا۔ اس کی تعمیر میں لال پتھر کا استعمال کیا گیا ہے اس لیے یہ لال قلعہ کہلایا۔ لال قلعہ کی دو عمارتیں بہت مشہور ہیں۔ دیوان عام اور دیوان خاص۔دیوانِ عام میں بادشاہ دربار کرتے تھے۔ جبکہ دیوان خاص میں وزیروں سے مشورے کرتے تھے۔

اس قلعے میں سنگ مرمر کی ایک خوبصورت مسجد بھی ہے جسے موتی مسجد کہتے ہیں۔ دہلی کی جامع مسجد شاجہان نے بنوائی۔جامع مسجد میں داخل ہونے کے تین دروازے ہیں۔مسجد کا بہت بڑا صحن ہے جس کے بیچ میں حوض بنا ہواہے۔مسجد کے تین گنبد اور دو مینار اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ پوری مسجد لال پتھر سے بنی ہے۔جامع مسجد کے اندر کا فرش سنگ مرمر کا بنایا گیا ہے۔اس کا شمار ملک کی بڑی مسجدوں میں ہوتا ہے۔

سوچیے اور بتایئے:

اس سبق میں کن مشہور عمارتوں کا ذکر کیا گیا ہے؟

اس سبق میں تاج محل ، لال قلعے ، سورن مندر ، جامع مسجد اور قطب مینار کا ذکر کیا گیا ہے۔

تاج محل میں کتںے مینار ہیں اور یہ عمارت میں کس جگہ بنائے گئے ہیں؟

تاج محل میں کل چار مینار ہیں۔ چبوترے کے چاروں کونوں پہ یہ چار مینار بنائے گئے ہیں۔

قطب مینار کی اونچائی کتنی ہے؟

قطب مینار کی اونچائی 240 فٹ ہے۔

مہاراجہ رنجیت سنگھ نے سورن مندر کے لیے کیا کیا؟

مہاراجہ رنجیت سنگھ نے مندر کے بڑے گنبد پر سونے کا پتر چڑھوا دیا۔

جامع مسجد میں حوض کس جگہ بنا ہوا ہے؟

مسجد کا بہت بڑا صحن ہے جس کے بیچ میں حوض بنا ہواہے۔

اشارے کے مطابق ان الفاظ کے جوڑ ملائیے۔

الف ب
تاج محل سنگ مرمر
قطب مینار قطب الدین ایبک
مقدس تالاب سورن مندر
دیوان عام لال قلعہ
اونچی پہاڑی جامع مسجد

پڑھیے سمجھیے اور لکھیے۔

حامد کل سیر کو جائے گا ، میں خط لکھوں گا ، کیا آپ بھی استاد کے ساتھ تاج محل دیکھنے جائیں گے۔ ان جملوں میں ‘ سیر کو جائے گا’ ، ‘ دیکھنے جائے گا’ اور ‘ خط لکھوں گا’ فعل ہیں۔ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ کام آنے والے زمانے میں ہو گا۔ ایسے فعل کو فعل مستقبل کہتے ہیں۔ وہ فعل جو آنے والے زمانے میں کیا جانے والا ہو اسے فعل مستقبل کہتے ہیں۔ زمانے کے لحاظ سے فعل کی تین قسمیں ماضی ، حال اور مستقبل ہیں۔ نیچے لکھے ہوئے جملوں کو بدل کر لکھیے۔

ماضی میں کتاب پڑھتا تھا۔
حال میں کتاب پڑھتا ہوں۔
مستقبل میں کتاب پڑھوں گا۔
ماضی میں مدرسہ جاتا تھا۔
حال میں مدرسہ جاتا ہوں۔
مستقبل میں مدرسہ جاؤں گا۔
ماضی میں لکھتا تھا۔
حال میں لکھتا ہوں۔
مستقبل میں لکھوں گا۔
ماضی میں سوتا تھا۔
حال میں سوتا ہوں۔
مستقبل میں سوؤں گا۔
ماضی میں دوڑتا تھا۔
حال میں دوڑتا ہوں۔
مستقبل میں دوڑوں گا۔

اس سبق سے دس اسم تلاش کرکے لکھیے۔

ہندوستان ، سورن مندر ، تاج محل ، آگرہ ، شاجہان ، ممتاز محل ، جامع مسجد ، قطب مینار ، قطب الدین ایبک ، دہلی ، پنجاب ، بادشاہ اکبر۔

نیچے دیے ہوئے محاوروں کے معنی اپنے استاد سے پوچھیے اور جملوں میں استعمال کیجیے۔

چار چاند لگںا خوبصورتی میں اضافہ ہونا علی کی تقریر نے آج کی محفل میں چار چاند لگا دیے۔
یاد تازہ ہونا دوبارہ یاد کرنا اس گانے سے پرانے دنوں کی یاد تازہ ہو گئی۔
جگمگا اٹھنا روشن ہونا اپنے دوست کو سامنے پا کر علی کا چہرہ جگمگا اٹھا۔

ان بیانات میں سے صحیح پر ✅ اور غلط پر ❎ کا نشان لگائیے۔

  • لال قلعہ جمنا ندی کے کنارے ہے۔✅
  • قطب مینار آگرے میں ہے۔❎
  • گرو ارجن دیو کے زمانے میں امرتسر میں ایک بڑا مندر تعمیر کیا گیا۔✅
  • موتی مسجد لال پتھر کی بنی ہوئی ہے۔❎
  • تاج محل میں تین گنبد ہیں۔❎
  • تاج محل چاندنی رات میں جگمگا اٹھتا ہے۔✅

خالی جگہوں کو صحیح الفاظ سے پورا کیجیے۔

  • قطب مینار میں پانچ منزلیں ہیں۔
  • سورن مندر پنجاب کے شہر امرتسر میں ہے۔
  • دیوانِ عام میں بادشاہ دربار کرتے تھے۔
  • جامع مسجد میں داخل ہونے کے تین دروازے ہیں۔
  • جامع مسجد کے اندر کا فرش سنگ مرمر کا بنایا گیا ہے۔

یہ عمارتیں کس نے بنوائیں لکھیے۔

  • قطب مینار………. قطب الدین ایبک۔
  • تاج محل……… مغل بادشاہ شاہجہان۔
  • سورن مندر……… گرو ارجن دیو۔
  • جامع مسجد………. مغل بادشاہ شاہجہان۔

دی ہوئی تصویروں کے بارے میں دو دو جملے لکھیے۔

تاج محل: ہندوستان کی سب سے مشہور تاریخی عمارت تاج محل ہے۔ یہ آگرے میں ہے اور اب سے قریبا ساڑھے تین سو سال پہلے مغل بادشاہ شاہجہان نے اپنی بیگم ممتاز محل کی یاد میں بنوایا۔ اس کے ایک اونچے چبوترے پہ بڑا گنبد ہے۔تاج محل میں کل چار مینار ہیں۔ چبوترے کے چاروں کونوں پہ یہ چار مینار بنائے گئے ہیں۔ عمارت کی تعمیر سنگ مرمر سے ہوئی ہے۔
قطب مینار: قطب مینار دہلی کی مشہور تاریخی عمارت ہے۔ جسے تقریباً آٹھ سو سال پہلے قطب الدین ایبک نے تعمیر کروایا۔قطب مینار میں پانچ منزلیں ہیں۔قطب مینار کی اونچائی 240 فٹ ہے۔
سورن مندر: سورن مندر پنجاب کے شہر امرتسر میں ہے۔گرو ارجن دیو کے زمانے میں امرتسر میں ایک بڑا مندر تعمیر کیا گیا۔یہاں سکھوں کی مذہبی کتاب آدی گرو گرنتھ صاحب رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ سکھوں کے لیے عقیدت کا مرکز بن گیا۔
لال قلعہ: لال قلعہ شاجہان نے بنوایا۔ اس کی تعمیر میں لال پتھر کا استعمال کیا گیا ہے۔ قلعہ کی دو عمارتیں بہت مشہور ہیں۔ دیوان عام اور دیوان خاص۔
جامع مسجد: دہلی کی جامع مسجد شاجہان نے بنوائی۔جامع مسجد میں داخل ہونے کے تین دروازے ہیں۔مسجد کا بہت بڑا صحن ہے جس کے بیچ میں حوض بنا ہواہے۔مسجد کے تین گنبد اور دو مینار اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔

بے ترتیب حروف کو دی گئی مثال کے مطابق ترتیب سے لکھ کر عبادت گاہوں اور مشہور عمارتوں کے نام خانوں میں لکھیے۔

مثال: ج + س + م + د = مسجد
ن + د + م + ر = مندر
گ + و + ر + د+ و + ا+ ر+ ہ = گر دوارہ
ج + ر + ا + گ = گاجر
ک + ب + ع+ ہ = کعبہ
ت+ ج + ا + ح + م + ل = تاج محل
ل+ا + ل + ق + ہ + ع + ل = لال قلعہ
چ+ ا+ ر + م + ن + ا + ی +ر= چار مینار

خوش خط لکھیے۔

عمارتیں ، باغ ، تاج محل ، تہوار ، سنگ مر مر ، قطب مینار۔