ہمدردی خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • کتاب” ابتدائی اردو” برائے پانچویں جماعت۔
  • سبق نمبر06: کہانی۔
  • مصنف کا نام: شبلی نعمانی۔
  • سبق کا نام: ہمدردی

خلاصہ سبق: ہمدردی

سبق ہمدردی میں ایک دلچسپ کہانی بیان کی گئی ہے۔ ایک دفعہ ایک نوجوان لڑکا جسے عید پہ اس کی اماں نے بھاری ٹوپی بنا کر دی تھی اوڑھے خالہ کے یہاں گیا تو دیکھا ایک محلے میں بھیڑ لگی ہے۔ بھیڑ میں گھس کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ ایک غریب عورت کے شوہر نے کسی بنیے کے یہاں سے ادھار کھایا تھا جس کی وجہ سے سرکاری پیادے اسے پکڑے لیے جا رہے تھے۔چونکہ بنیے نے خاں صاحب پہ ڈگری کرائی تھی۔ انھوں نے سرکاری پیادے کی بہت منت کی مگر نہ بنیا مان رہا تھا اور نہ ہی پیادے۔

خاں صاحب کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت با لکل خالی ہاتھ ہیں۔ وہاں موجود لوگوں نے بھی بنیے کی منت سماجت کی کہ کچھ روز کا اور وقت دے دے مگر وہ کسی طور نہ مانا۔ بںیے نے کہا کہ روز کی ٹال مٹول ابھی خاں صاحب کی عزت اترواتا ہوں۔ عزت پہ بات آئی تو خان صاحب غصے میں گھر تلوار لینے گئے مگر بیوی نے منت سماجت کر کے پیروں میں لپٹ کر روک لیا کہ پہلے میری اور بچوں کی جان لو۔ تمھارے بعد ہمارا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔

بچے بھی رو کر باپ سے لپٹ گئے۔ باپ کو ترس آگیا۔ اس نے تلوار کو میان میں رکھا اور بے عزتی سے بچنے کی تدبیر سوچنے لگا۔ گھر میں موجود تمام ساز وسامان دے کر جان چھڑانے کی سوچی ، توا ، چکی ، دو پتلیاں ، پیالہ وغیرہ۔ اول تو بنیا نہ مانا مگر جب پیادوں نے رحم دلا یا تو اسنے ان چیزوں کی قیمت پانچ روپے آنکی ابھی بھی دو روپے باقی تھے۔

وہ دوبارہ گھر کو دوڑا۔ بیٹی کے کان میں موجود بالیاں اتارنے کی کوشش کی جس پہ بچی بھی رونے لگی اور وہاں موجود نوجوان کو بھی ترس آیا۔ یہ سب دیکھ کر اس لڑکے سے رہا نہ گیا۔ لڑکے کے پاس ایک روپیہ اور دو آنے کے پیسے نقد تھے۔ اچانک ٹوپی بیچنے کا خیال آیا۔ بازار قریب تھا فوراً گلی کے باہر نکل آیا اور سر پہ رومال لپیٹ لیا۔ ٹوپی ہاتھ میں لے کر ایک گوٹے والے کو دکھائی جس نے چھے روپے میں آنکی۔

لڑکے نے چھوٹتے ہی بیچ دی اور ساتواں روپیہ پاس موجود تھا اس میں ملا کر لے جا کر اس عورت کے ہاتھ پہ رکھ دیا۔اس وقت تک بنیے خان صاحب کو لے کر چلے گئے تھے خاں صاحب کی گرفتاری پہ گھر میں رونا پیٹنا مچ گیا۔ جیسے ہی عورت نے لڑکے کی دی رقم دیکھی وہ خوشی سے نہال ہو گئی اور فوری ایک آدمی کو دوڑایا۔ اس وقت بنیے نے خاں صاحب کو چھوڑ دیا۔خاں صاحب کے چھوٹ آنے پر بچوں جو کیسی خوشی ہوئی کہ کودیں اور اچھلیں۔

کبھی باپ کے کندھے پر اور کبھی ماں کی گود میں اور کبھی ایک پر ایک۔ عورت کو اس لڑکے کا خیال آیا۔ ڈانٹ کر بچوں کو کہنے لگی کہ اس بندے اور اس کے جان و مال کو دعا دو کہ جس نے تمھارے باپ کی جان بچائی۔ یہ لڑکا ہمارے حق میں رحمت کا فرشتہ ہے کہ نہ جان نہ پہچان اور اس نے مٹھی بھر روپے دے کر ہمیں دوبارہ زندہ کر دیا۔ بچے شکر گزاری کے جذبے سے مجھے دیکھنے لگے۔ عمر بھر بھی روپیہ خرچ کر کے اس لڑکے کوویسی خوشی نہیں ملی تھی جو وہ اس وقت محسوس کر رہا تھا۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے:

غریب عورت کے شوہر کو پیادے کیوں پکڑ کر لے جا رہے تھے؟

غریب عورت کے شوہر نے کسی بنیے کے یہاں سے ادھار کھایا تھا جس کی وجہ سے سرکاری پیادے اسے پکڑے لیے جا رہے تھے۔

بنیے نے کس لیے خاں صاحب کو مہلت نہیں دی؟

بنیے نے خاں صاحب پہ ڈگری کرائی تھی۔ انھوں نے سرکاری پیادے کی بہت منت کی مگر نہ بنیا مان رہا تھا اور نہ ہی پیادے۔

خاں صاحب کی گرفتاری پر گھر والوں کا کیا حال ہوا؟

خاں صاحب کی گرفتاری پہ گھر میں رونا پیٹنا مچ گیا۔

لڑکے نے خاں صاحب کی مدد کس طرح کی؟

لڑکے کے پاس ایک روپیہ اور دو آنے کے پیسے نقد تھے۔ اچانک ٹوپی بیچنے کا خیال آیا۔ بازار قریب تھا فوراً گلی کے باہر نکل آیا اور سر پہ رومال لپیٹ لیا۔ ٹوپی ہاتھ میں لے کر ایک گوٹے والے کو دکھائی جس نے چھے روپے میں آنکی۔ لڑکے نے چھوٹتے ہی بیچ دی اور ساتواں روپیہ پاس موجود تھا اس میں ملا کر لے جا کر اس عورت کے ہاتھ پہ رکھ دیا۔

خاں صاحب کے چھوٹ آنے پر بچوں کو کیسی خوشی ہوئی ؟

خاں صاحب کے چھوٹ آنے پر بچوں جو کیسی خوشی ہوئی کہ کودیں اور اچھلیں۔ کبھی باپ کے کندھے پر اور کبھی ماں کی گود میں اور کبھی ایک پر ایک۔

خالی جگہوں کو نیچے دیے گئے لفظوں سے پر کیجیے۔

رحمت ، اثاثہ ، پیادے ، تہی دست ، شادی مرگ

  • سرکاری پیادے اس کے میاں کو پکڑے لیے جاتے ہیں۔
  • میں اس وقت بالکل تہی دست ہوں۔
  • خاں صاحب کا کل اثاثہ چار ساڑھے چار سے زیادہ کا نہ تھا۔
  • اس عورت پر شادی مرگ کی سی کیفیت طاری ہو گئی۔
  • ہامرے حق میں یہ لڑکا کیا ہے، رحمت کا فرشتہ ہے۔

پڑھیے سمجھیے اور لکھیے:

اوپر دی گئی تصویروں کو دیکھ کر خالی جگہوں کو بھریے۔

  • لال ٹوپی ،بوڑھی عورت ، پتلی پتلی چوڑیاں ، چھوٹے بچے۔
  • ٹوپی کا رنگ لال ہے۔ ، عورت بوڑھی ہے۔
  • چوڑیاں پتلی پتلی ہیں۔ ، بچے چھوٹے ہیں۔

تصویروں کی مدد سے صحیح جوڑے بنائیے۔

بڑی مسجد
لال گلاب
گرم چائے
پیلا آم
چھوٹا بچہ
کالی بلی
بوڑھا آدمی
ترنگا جھنڈا

ہم معنی الفاظ تلاش کر کے مثال کے مطابق خالی جگہوں میں لکھیے۔

مثال: مال دولت
لفظ معنی
شور غل
قریب پاس
حاجت ضرورت
نانواں قرض
آمنے سامنے روبرو
اثاثہ دولت
کمی کسر
خوشامد کرنا منانا
عزت آبرو
تکلیف درد
ڈگری عدالتی فیصلہ
مسکین غریب
ہمت حوصلہ
ہمسایہ پڑوسی
عقل سمجھ
آ نکنا قیمت لگانا

جماعت سے پہلے ہم لگا کر ‘ہم جماعت ‘ بنا ہے جس کے معنی ایک ہی جماعت میں پڑھنے والے۔ نیچے دیے ہوئے لفظوں سے پہلے ہم لگا کر الفاظ بنائیے اور ان کے معنی بھی لکھیے۔

خیال ہم خیال۔ ایک جیسے خیال والا
سفر ہم سفر۔ ساتھی / ساتھ سفر کرنے والا
شکل ہم شکل۔ ایک جیسی شکل والا
عمر ہم عمر۔ ایک عمر کے
نام ہم نام۔ ایک جیسے نام والے

ان لفظوں سے جملے بنائیے اور خالی جگہوں میں لکھیے۔

تہی دست میں اس وقت باکل تہی دست ہوں۔
تدبیر ہمیں دشمن سے بچنے کی کوئی تدبیر سوچنی چاہیے۔
ہمسایہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے۔
دفعتاً دفعتاً اس کی نظر گھڑی پہ پڑی۔
واجب نماز ہم پر واجب نہیں بلکہ فرض ہے۔

ہمدردی پر پانچ جملے لکھیے:

  • ہمدردی ایک احساس اور جذبے کا نام ہے۔
  • ہمدری ایک ایسا جذبہ کہ جب ہم کسی دوسرے کو تکلیف میں دیکھتے ہیں اس وقت یہ ہمارے دل میں ترس یا رحم کی صورت میں جنم لیتا ہے۔
  • ہمدرد انسان ایک دردمند دل رکھتا ہے اور وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتا ہے۔
  • دل میں ہمدردی کے جذبے کا جنم لینا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ سخت دل نہیں ہیں۔
  • ہمدری کا جذبہ محض انسانوں کی مدد کا جذبہ نہیں بلکہ ایک ہمدرد انسان جانوروں اور پرندوں کا بھی خیال کرتا ہے۔

نیچے دی ہوئی تصویروں پر دو دو جملے لکھیے۔

ٹوپی : ٹوپی کا رنگ لال ہے، یہ سر پہ پہنی جاتی ہے۔
بالیاں : بالیاں کان میں پہنی جاتی ہیں، یہ سونے یا چاندی سے بنی ہوتی ہیں۔
پیالہ : پیالہ ایک برتن ہے۔ اس میں پانی پیا جاتا ہے۔
چوڑیاں : میرے پاس رنگ برنگی چوڑیاں ہیں۔ چوڑیاں ہاتھ میں پہنی جاتی ہیں۔
چمچ : چمچ سے کھانا کھایا جا سکتا ہے ، چمچ کا شمار برتنوں میں ہوتا ہے۔
پتیلہ : پتیلہ ایک برتن ہے جس میں کھانا پکایا جاتا ہے۔
  • لند آواز سے پڑھیے اور خوش خط لکھیے۔
  • تہی دست ، دفعتاً ، فارغ خطی ، اثاثہ ، ڈگری۔