سبق: زیرو ناٹ آؤٹ خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • کتاب”ابتدائی اردو” برائے پا نچویں جماعت۔
  • سبق نمبر12: مزاح۔
  • مصنف کا نام: مشتاق احمد یوسفی
  • سبق کا نام: زیرو ناٹ آؤٹ

خلاصہ سبق: زیرو ناٹ آؤٹ

سبق “زیرو ناٹ آؤٹ” ‘مشتاق احمد یوسفی’ کا مزاح سے بھرپور مضمون ہے۔یوسفی نے مرزا صاحب کے کرکٹ کھیلنے کے منظر کو بیان کیا ہے کہ یہ وہ میچ تھا جس کا وقت تو صبح دس بجے کا مقرر تھا۔مگر امپائر کا کوٹ دیر سے استری ہو کر آنے کی وجہ سے میچ دیر سے شروع ہوا۔بیٹنگ کے لیے شرط رکھی گئی کہ جو ٹیم ٹاس ہارے گی وہی پہلے بیٹنگ کرے گی۔

مرزا بیٹنگ کے لیے سب سے پہلے میدان میں آئے۔ان کے لیے اصل مصیبت مخالف ٹیم کا بالر تھا۔مخالف ٹیم کا بالر پورے ایک فرلانگ سے دوڑتا آتا ایک بارگی جھٹکے سے رک کر گھنگارتا اور پھر نہایت تیزی سے گیند پھینکتا۔یہ بالر صرف دائیں آنکھ سے دیکھ سکتا تھا جبکہ گیند بائیں ہاتھ سے ڈالتا تھا۔اس کی صورت دیکھ کر کبھی کبھی تو یہ شبہ ہوتا کہ اللہ جانے پھینکے گا بھی یا نہیں۔مرزا بیٹ کو پوری طاقت کے ساتھ گوپھن کی طرح گھمائے جارہے تھے۔

تین اوور خالی گئے۔ ایک بار بھی گیند بیٹ سے نہ ٹکرائی۔رن نہ بننے کی بڑی وجہ بالر کی نالائقی تھی۔مرزا اپنا وکٹ ہتھیلی پر لیے پھر رہے تھے۔ایک دو دفعہ مرزا گیند کو باؤنڈری لائن تک چھوڑنے گئے۔ایک اوور میں بالر کی گیند سے مرزا کی ٹوپی سر سے نیچے جا گری اور جب امپائر نے مرزا کوٹوپی پہنانے کی کوشش کی تو وہ ایک انچ تنگ ہو چکی تھی۔

اس کے باوجود مرزا جم کر کھیلے۔مرزا اپنے ساتھی کھلاڑی کو رن بنا نے کے لیے بلاتے۔جب وہ آدھی پچ طے کر لیتا تو مرزا اسے ڈانٹ ڈپٹ کر واپس بھیج دیتے۔اس صورت میں اکثر گیند اس سے پہلے پہنچ جاتی۔ پانچ کھلاڑیوں کے آؤٹ کے بعد کپتان نے کھلاڑیوں کو تنبیہ کی کہ مرزا کے علاوہ کوئی رن نہ بنائے۔مگر اس سب کے باوجود مرزا اپنی ٹیم کے واحد ناٹ آؤٹ کھلاڑی تھے۔ اس لیے زیرو ناٹ آؤٹ ہونے کی وجہ سے ان کاسکور پوری ٹیم میں سب سے اچھا رہا۔وہ فخر سے بتاتے ناٹ آؤٹ یہ بہت بڑی بات ہے۔

سوچیے اور بتایئے:-

مرزا بیٹنگ کرنے نکلے تو انھیں واپس نہ آنے کی دعا کیوں دی گئی ؟

کیونکہ مرزا ہی مخالف ٹیم سے مقابلے کی صلاحیت رکھتے تھے اس لیے ان کو واپس نہ آنے کی دعا دی گئی۔

مخالف ٹیم کا بالرکس طرح گیند پھینکتا تھا ؟

مخالف ٹیم کا بالر پورے ایک فرلانگ سے دوڑتا آتا ایک بارگی جھٹکے سے رک کر کھنکارتا اور پھر نہایت تیزی سے گیند پھینکتا۔

یہ کیوں کہا گیا ہے کہ مرزا اپنا وکٹ ہتھیلی پر لیے پھر رہے تھے؟

بالر کی نالائقی اور صحیح گیند نہ پھینکنے کی وجہ سے مرزا بہت مشکل سے اپنی وکٹ کو بچا رہے تھے جس وجہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی وکٹ ہتھیلی پہ لیے پھر رہے تھے۔

اس جملے کی وضاحت کیجیے: جب امپائر نے مرزا کوٹوپی پہنانے کی کوشش کی تو وہ ایک انچ تنگ ہو چکی تھی۔

اس جملے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بالر نے بہت کس کر نشانہ بنایا تھا جو کہ ٹوپی پہ جا لگا جس کہ وجہ سے ٹوپی ایک انچ کم ہو چکی تھی اور مرزا کے سر پہ پوری نہیں بیٹھ رہی تھی۔

کپتان نے یہ تنبیہ کیوں کی کہ مرزا کے علاوہ کوئی رن نہ بناۓ؟

مرزا اپنے ساتھی کھلاڑی کو رن بنا نے کے لیے بلاتے۔جب وہ آدھی پچ طے کر لیتا تو مرزا اسے ڈانٹ ڈپٹ کر واپس بھیج دیتے۔اس صورت میں اکثر گیند اس سے پہلے پہنچ جاتی۔ پانچ کھلاڑیوں کے آؤٹ کے بعد کپتان نے کھلاڑیوں کو تنبیہ کی کہ مرزا کے علاوہ کوئی رن نہ بنائے۔

نیچے دی ہوئی خالی جگہوں کو بھریے:

  • وکٹ ، ٹاس ، بیٹ ، امپائر ، بالر۔
  • مگر امپائر کا کوٹ استری ہوکر دیر سے آیا۔
  • یہ طے پایا کہ جوٹیم ٹاس ہارے وہی بیٹنگ کرے۔
  • مخالف ٹیم کا لمبا تڑنا بالر پورے ایک فرلانگ سے ٹہلتا ہوا آتا۔
  • وہ بیٹ کو پوری طاقت کے ساتھ گوپھن کی طرح گھمائے جارہے تھے۔
  • وہ اپنا وکٹ ہتھیلی پر لیے پھر رہے تھے۔

نیچے دیے ہوئے محاوروں کو جملوں میں استعمال کیجیے:

ٹل جانا مصیبت کا ٹل جانا نعمت خداوندی ہے۔
پاؤں اکھڑ جانا مسلسل ہار کا سامنا کرتے ہوئے احمد کا پاؤں اکھڑ گیا۔
جان ہتھیلی پر لیے پھرنا آئے روز ہونے والے حادثات کی وجہ سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ گویا آدمی ہر وقت جان ہتھیلی پر لیے پھر رہا ہو۔

ایک جملے میں جواب دیجئے اور خالی جگہوں میں لکھیے:

میچ دیر سے کیوں شروع ہوا؟

امپائر کا کوٹ دیر سے استری ہو کر آنے کی وجہ سے میچ دیر سے شروع ہوا۔

ٹاس کے بارے میں کیا طے ہوا؟

جو ٹیم ٹاس ہارے وہی بیٹنگ کرے۔

مرزا بیٹ کو کس طرح گھما رہے تھے؟

مرزا بیٹ کو پوری طاقت کے ساتھ گوپھن کی طرح گھمائے جارہے تھے۔

ایک بھی رن نہ بنانے کے باوجود مرزا کا سکور اپنی ٹیم میں سب سے اچھا کس طرح رہا؟

کیوں کہ مرزا زیرو پہ ناٹ آؤٹ رہے تھے۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں کے متضاد لکھیے:

جیت ہار
دیر سویر
مخالف ساتھی
جھوٹ سچ
نالائق لائق
تیزی سستی
ٹیڑھا سیدھا
سختی نرمی

نیچے دی ہوئی تصویروں کے بارے میں دو دو جملے لکھیے:

بیٹ: بیٹ لکڑی سے بنا ہوتا ہے۔اس کی مدد سے کرکٹ میچ کھیلا جاتا ہے۔
بال: بال گول ہوتا ہے۔اسے گیند بھی کہا جاتا ہے۔یہ کھیلنے کے کام آتا ہے۔
وکٹ: وکٹ کرکٹ میں کھلاڑی کے آؤٹ ہونے کے تعین کے لیے نصب کی جاتی ہے۔ وکٹ کے پچھلی جانب وکٹ کیپر کھڑا ہوتا ہے۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو ان کے صیح خانوں میں لکھیے:

زرخیز، کھانا،کلدار،دیکھنا،چھوڑنا،ٹہلنا،بے ایمان، اکھڑنا،نکلنا،نالائقی، دوڑنا،پرفضا،جھوٹ، سنوارنا، صاف، پھرنا،لمبا،پھینکنا، خشک، بھرنا۔

صفت فعل
زرخیز کھانا
کلدار دیکھنا
بے ایمان چھوڑنا
نالائقی ٹہلنا
پر فضا اکھڑنا
جھوٹ نکلنا
صاف دوڑنا
لمبا پھینکنا
خشک بھرنا
سنوارنا پھرنا