سبق: پہلی جنگ آزادی کا سپہ سالار ، خلاصہ ، سوالات و جوابات

0

خلاصہ سبق: پہلی جنگ آزادی کا سپہ سالار

اس سبق میں پہلی جنگ آزادی کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے۔عامر جس کے سکول میں آزادی کے جشن کے موقع پر ڈراما سٹیج کیا گیا۔ جس کا موضوع بہادر شاہ ظفر پہلی جنگ آزادی کا سپہ سالار تھا۔ عامر نے بھی اس ڈرامے میں حصہ لیا اور گھر آ کر اپنے والد سے اس بارے میں مزید معلومات لیں۔

اس کے والد نے بتایا کہ انگریز ہندوستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے تاجر بن کر آئے۔اپنی چالاکی اور مکاری سے انھوں نے ہندوستان کے معملات میں دخل دینا شروع کر دیا۔ 1837ء میں بہادر شاہ ظفر بادشاہ بنے جس کے بعد مغلوں کی حکومت برائے نام رہ گئی۔ کمپنی کا اثرورسوخ بڑھ گیا۔

انگریزوں نے ہندوستان میں آکر اپنی فوج بنا لی۔ یہاں کے مقامی لوگوں کو تنخواہیں دے کر اپنی فوج میں شامل کر لیا۔مگر جب ان انگریزوں کی ناانصافیاں بڑھنے لگی تو مقامی عوام میں بے چینی پھیلنے لگی۔ وہ اپنے ملک کو انگریزوں سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔

1857ء میں انگریزوں کے خلاف اودھ کی بیگم حضرت محل، جھانسی کی رانی لکشمی بائی ، بہار کے بابو کنور سنگھ ، نانا صاحب پیشوا اور تانتیا ٹوپے وغیرہ تھے۔ انگریز فوج کے ہندوستانی سپاہیوں میں بھی بے چینی بڑھنے لگی۔ انگریزوں کی ہندوستانی سپاہیوں سے بدسلوکی بڑھنے لگی۔میرٹھ چھاؤنی کے ہندوستانی سپاہیوں نے بھی انگریزوں کے خلاف بغاوت کر دی۔

10 مئی 1857ء کو پانچ ہزار سپاہیوں نے دلی کا رخ کیا اور لال قلعہ جا کر بہادر شاہ ظفر کو اپنا سربراہ تسلیم کیا۔بہادر شاہ ظفر نے فوج کی کمان جرنل بخت خان کو سونپی۔ دوسری جانب انگریزوں کی فوجیں دلی کے باہر اپنے مورچے بنائے ڈٹی رہیں۔

انھوں نے اپنی طاقت بڑھانے کے لیے شہر میں جاسوس چھوڑ رکھے تھے جبکہ ہندوستانی فوج منظم نہ تھی اور وسائل کی بھی کمی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انگریز دوبارہ دلی پر قابض ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ اس وقت انگریزوں کی چالاکی کام کر گئی۔ بہادر شاہ ظفر کے بیٹوں کو سر عام گولی مار کر بہادر شاہ ظفر پر غداری کا مقدمہ چلا کر انھیں جلا وطن کر کے رنگون بھیج دیا گیا۔

وہیں 1862ء میں ان کی وفات ہوئی۔ ان کی خواہش کے مطابق انھیں ہندوستان کی سر زمین میں دفن ہونا بھی نصیب نہ ہوا۔سبھاش چندر بوس نے ان کے مزار پر حاضری دی اور بہادر شاہ ظفر کی باقیات ہندوستان لے جانے کی خواہش ظاہر کی۔اسی جنگ کی کامیابی کی نوید 15 اگست کا دن ہے۔عامر تمام معلومات سن رک بہت خوش ہوا اور اپنے دوستوں کو بتانے کا عزم کیا۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے:

عامر نے جس ڈرامے میں حصہ لیا اس کا موضوع کیا تھا؟

عامر نے جس ڈرامے میں حصہ لیا اس کا موضوع پہلی جنگ آزادی کا سپہ سالار تھا۔ جس میں بہادر شاہ ظفر کی زندگی کے حالات بیان کیے گئے تھے۔

ملک میں انگریزوں کے خلاف اور کون کون لوگ جدو جہد کر رہے تھے؟

1857ء میں انگریزوں کے خلاف جدوجہد میں شریک اودھ کی بیگم حضرت محل، جھانسی کی رانی لکشمی بائی ، بہار کے بابو کنور سنگھ ، نانا صاحب پیشوا اور تانتیا ٹوپے وغیرہ تھے۔

میرٹھ کے سپاہیوں نے لال قلعہ پہنچ کر بہادر شاہ ظفر سے کیا درخواست کی ؟

میرٹھ کے سپاہیوں نے درخواست کی کہ وہ ان کی کمان سنبھالیں۔

انگریز دلی پر قبضہ کرنے میں کس طرح کامیاب ہوۓ؟

انگریزوں کی فوجیں دلی کے باہر اپنے مورچے بنائے ڈٹی رہیں۔انھوں نے اپنی طاقت بڑھانے کے لیے شہر میں جاسوس چھوڑ رکھے تھے جبکہ ہندوستانی فوج منظم نہ تھی اور وسائل کی بھی کمی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انگریز دوبارہ دلی پر قابض ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

بہادر شاہ ظفر کو رنگون کیوں بھیجا گیا؟

بہادر شاہ ظفر پر غداری کا مقدمہ چلا کر انھیں جلا وطن کر کے رنگون بھیج دیا گیا۔

نیتا جی سبھاش چندر بوس نے ان کے مزار پر کس خواہش کا اظہار کیا تھا؟

سبھاش چندر بوس نے ان کے مزار پر حاضری دی اور بہادر شاہ ظفر کی باقیات ہندوستان لے جانے کی خواہش ظاہر کی۔

نیچے دیے ہوئے جملوں کو سبق کے مطابق صحیح لفظوں سے پر کیجیے۔

  • بدسلوکی ، مقدمہ ، ملکی ، کمان ، جنگ آزادی۔
  • میں 1857 کی جنگ آزادی کے بارے میں اور معلومات حاصل کرنا چاہتا ہوں۔
  • اپنی چالا کی اور مکاری سے انھوں نے ملکی انتظامات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔
  • انگریز ان ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ بدسلوکی کرتے تھے۔
  • سپاہیوں نے بادشاہ سے درخواست کی کہ وہ ان کی کمان سنبھالیں۔
  • بہادر شاہ ظفر پر مقدمہ چلا کر انھیں بغاوت کا ذمے دار قرار دیا۔

جو زمانہ گزر چکا ہوا سے ماضی کہتے ہیں۔ موجودہ زمانے کو حال کہتے ہیں۔آنے والے زمانے کومستقبل کہتے ہیں۔

نیچے دیے ہوئے جملوں میں کس زمانے کا ذکر ہے، خالی جگہوں میں لکھیے :

میں جنگ آزادی کے بارے میں اور معلومات حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ حال
مغلوں کی حکومت نام کی رہ گئی تھی۔ ماضی
میں سب باتیں میں اپنے دوستوں کو بتاؤں گا۔ مستقبل

ماضی، حال اور مستقبل کی دو دو مثالیں لکھیے :

ماضی : گزشتہ چھٹیوں میں ہم سیر پر گئے تھے۔
وہاں ہم نے خوب مستی کی تھی۔
حال : بچے کھیل رہے ہیں۔
میں کھانا کھا رہا ہوں۔
مستقبل : ہم جلد ہی دبئی جائیں گے۔
محنت کرو گے تو کامیابی پاؤ گے۔

ان محاوروں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔

قدم اکھڑنا فوج کی پیش قدمی سے دشمنوں کے قدم اکھڑنے لگے۔
ڈٹ کر مقابلہ کرنا بہادر سپاہیوں نے ڈٹ کر دشمن کر مقابلہ کیا۔
ایک نہ سننا سپاہیوں نے مخالفین کی ایک نہ سنی۔
بھاری پڑنا ہماری بہادر فوج دشمن پر بھاری پڑنے لگی۔

نیچے دی گئی تصویروں کو ان کے صحیح ناموں سے ملائیے۔

جھانسی کی رانی 2
سبھاش چند بوس 6
تانتیا ٹوپے 5
بابو کنور سنگھ 3
بہادر شاہ ظفر 1
بیگم حضرت محل 4

نیچے دیے ہوئے جملوں میں رنگین لفظوں کے متضاد خالی جگہوں میں لکھیے۔

عامر آج بہت خوش تھا۔ اداس
بہادر شاہ ظفر کی زندگی کے حالات پیش کیے گئے تھے۔ موت
سب نے طلبا کی بہت تعریف کی۔ برائی
ابو نے جواب دیا۔ سوال
انگریز اپنے ناپاک ارادوں کے ساتھ ہندوستان میں داخل ہوۓ۔ پاک
اونے پونے داموں خرید کر اپنے ملک لے جانے لگے۔ فروخت

پہلی جنگ آزادی 1857ء پر پانچ جملے لکھیے۔

  • پہلی جنگ آزادی ہندوستانیوں اور انگریزوں کے درمیان لڑی گئی۔
  • اس جنگ میں انگریزوں کو فتح حاصل ہوئی۔
  • یہ جنگ ہندوستان کی عوام ہندو اور مسلمانوں کی طرف سے انگریزوں کے خلاف اعلان جنگ تھی۔
  • انگریز اسے غدر جبکہ ہندوستانی عوام جنگ آزادی کا نام دیتی ہے۔
  • اس جنگ کے بعد انگریزوں نے پوری طرح ہندوستان پر قبضہ جما لیا تھا۔