نظم دریا کنارے چاندنی تشریح ، سوالات و جوابات

0
  • کتاب” ابتدائی اردو” برائے پانچویں جماعت
  • سبق نمبر16: نظم
  • نظم کا نام: دریا کنارے چاندنی
  • شاعر کا نام: اختر شیرانی

نظم دریا کنارے چاندنی کی تشریح

کیا چھا رہی ہے چاندنی
اٹھلا رہی ہے چاندنی
دریا کی اک اک لہر کو
نہلا رہی ہے چاندنی
لہرا رہی ہے چاندنی

یہ اشعار اختر شیرانی کی نظم دریا کنارے چاندنی سے لیے گئے ہیں۔ اس بند میں شاعر چاندنی کا منظر یوں ابھارتا ہے کہ جیسے ہی رات ڈھلی چاندنی چھانے لگی۔ چاندنی ہر جانب لہرا و اٹھلا رہی تھی۔ ایسے میں دریا کی ایک ایک لہر چاندنی میں نہائی ہوئی تھی۔ جیسے جیسے دریا کے پانی میں لہر اٹھتی ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا چاندنی بھی اس میں لہرا رہی ہو۔

دریا کنارے دیکھنا
پانی میں تارے دیکھنا
تاروں کو دامن میں لئے
کیا کیا نظارے دیکھنا
دکھلا رہی ہے چاندنی

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ دریا کے کنارے بہت خوبصورت منظر ہوتا ہے یہاں دیکھنا ایسا ہے کہ جیسے تارے دیکھ رہے ہوں یہ تارے پانی میں چاندنی کا عکس ہیں۔ دریا تاروں کو اپنے دامن میں سمیٹے کئج دلفریب نظارے لیے ہوئے ہوتا ہے۔ یہ چاندنی ہمیں کیا کیا نظارے دکھا رہی ہے۔

ٹھنڈی ہوا خاموش ہے
اجلی فضا خاموش ہے
خاموش ہے سارا جہاں
ہر اک صدا خاموش ہے
اور چھا رہی ہے چاندنی

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ ٹھنڈی ہوا بھی خاموش ہے اور چاندنی میں روشن اجلی ہوئی فضا بھی خاموش ہے۔ سارا جہان اس خاموشی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ہر صدا ہر آواز بھی خاموش ہے۔ ہر چیز چاندنی کے نور میں نہائی ہوئی ہے۔ ہر جانب چاندنی چھائی ہوئی ہے۔

اے لو وہ بدلی آ گئی
اور چاندنی پر چھا گئی
باہر نکلنے کے لئے
پھر آئی پھر کترا گئی
گھبرا رہی ہے چاندنی

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ چنادنی اپنے پرنور اور خوبصورت نظارے بکھیرنے میں مصروف تھی کہ آسمان پہ ایک بدلی آئی اور چاندنی پہ چھا گئی۔ چاندنی اس بدلی کے سائے تلے سے باہر نکلنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے مگر وہ کترا بھی رہی ہے اور گھبرا بھی رہی ہے۔

لو رات کے منظر چلے
تارے بھی گھل گھل کر چلے
بیٹھے ہوئے یاں کیا کریں
اخترؔ ہم اپنے گھر چلے
اب جا رہی ہے چاندنی

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ صبح کا سویرا چھانے والا ہے اور اس کے ساتھ ہی رات کےمناظر نے بھی رخصت لی۔ تارے بھی اپنی منزل کی طرف جانے لگے ہیں۔ شاعر اپنا تخلص استعمال کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اختر تم یہاں کیا لینے بیٹھے ہو اٹھو کہ چاندنی گھر ھا رہی ہے تو تم بھی اپنے گھر کی طرف چلو۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے:

شاعر نے نظم میں کس چیز اور کس جگہ کا منظر پیش کیا ہے؟

شاعر نے اس نظم میں دریا کنارے دریا کی خوبصورتی اور چاندنی کا منظر پیش کیا ہے۔

دریا کی اک اک لہر کو نہلا رہی ہے چاندنی کا کیا مطلب ہے؟

اس مراد ہے کہ دریا چاندنی کے نور سے روشن ہے اور یوں لگتا ہے کہ گویا وہ دریا چاندنی کے نود سے غسل کررہا ہو۔

پانی میں تارے کیوں نظر آ رہے ہیں؟

پانی کے جھلملانے اور اس میں چاندنی کے عکس کے لہرانے کی وجہ سے تارے نظر آ رہے ہیں۔

شاعر نے چاندنی کے گھبرانے کی کیا وجہ بیان کی ہے؟

شاعر نے بدلی تلے چھپ جانے کو چاندنی کے گھبرانے کی وجہ کہا ہے۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں سے جملے بنائیے۔

چاندنی آسمان پہ چاند اپنی چاندنی بکھیر رہا تھا۔
صدا فقیر نے مدد کی صدا لگائی۔
دامن ہمیں برائیوں سے اپنا دامن بچا کر چلنا چاہیے۔
بدلی آسمان پر بدلی کے ٹکڑے اٹکھیلیاں کر رہے تھے۔
منظر صبح کا خوبصورت منظر ہمیں تروتازہ کرتا ہے۔

خانوں میں دیے ہوئے لفظوں کے معنی لکھیے۔

مانگ طلب
مانگ نسبت / بالوں کے درمیان کی مانگ
کان جسم کا ایک حصہ جس سے سنتے ہیں
کان پہاڑ جس سے کوئلہ یا خزانہ نکالتے ہیں۔
کثرت بہتات
کسرت ورزش
آری آلہ
عاری مجبور

نیچے دی ہوئی تصویر کی مدد سے ایک کہانی بنائیے اور خالی جگہوں میں لکھیے۔

صبح کا وقت تھا۔ باغ کا سہانا منظر تھا۔ سورج پورے باغ پہ اپنی کرنیں بکھیرنے کو تیار تھا۔ صبح سویرے باغ می پرندے چہچہا رہے تھے جبکہ پھلوں سے لدے باغ بھی اللہ کی حمد و ثناء بیان کر رہے تھے۔ ندی کا منظر بھی بہت دلچسپ تھا جہاں ندی کنارے ایک کشتی اپنے مسافروں کی منتظر دکھائی دے رہی تھی۔ کنول کے پھول ندی میں ادھر ادھر تیرتے پھر رہے تھے۔

نیچے دیے ہوئے مصرعوں کو مکمل کیجیے۔

  • دریا کی اک اک لہر کو
  • پانی میں تارے دیکھنا
  • اجلی فضا خاموش ہے
  • اور چاندنی پر چھا گئی
  • لو رات کے منظر چلے
  • اخترؔ ہم اپنے گھر چلے

نیچے دیے ہوئے لفظوں کی جمع لکھیے۔

تارا تارے
پھول پھولوں
فضا فضائیں
منظر مناظر
صدا صدائیں
ندی ندیاں
نظارہ نظارے
لہر لہریں