سبق: بی بی فاطمہ رضی اللہ و تعالٰی عنہ ،خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • کتاب” ابتدائی اردو” برائے پانچویں جماعت
  • سبق نمبر03: مضمون
  • سبق کا نام: بی بی فاطمہ رضی اللہ و تعالٰی عنہ

خلاصہ سبق:بی بی فاطمہ رضی اللہ و تعالٰی عنہ

سبق بی بی فاطمہ رضی اللہ و تعالٰی عنہ آپ کی سیرت کے بارے میں ہے۔ بی بی فاطمہ حضرت محمد کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں.بی بی فاطمہ کی والدہ کا نام حضرت خدیجہ رضی اللّٰہ و عنہ تھا۔بی بی فاطمہ نیک ، عبادت گزار اور بہت محنتی خاتون تھیں۔ آپ نے بہت سادہ زندگی گزاری اور ہمیشہ شکر ادا کیا۔

بی بی فاطمہ کی زندگی دنیا کی تمام عورتوں کے لیے بہترین نمونہ ہے۔ آپ صلی و علیہ وسلم اپنی بیٹی سے بہت پیار کرتے تھے۔آپ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔ جب بھی آپ کسی سفر سے لوٹتے تو نفل کی ادائیگی کے بعد پہلے بی بی فاطمہ سے ملنے جاتے تھے۔

بی بی فاطمہ جب بھی آپ سے ملنے آئیں تو حضور اپنی چادر بچھا کر انھیں اپنے پاس بٹھا لیتے تھے۔بی بی فاطمہ رضی اللّٰہ و تعالیٰ عنہ کی شادی حضرت علی رضہ و تعالیٰ عنہ سے ہوئی۔ ان کے بچوں میں حضرت حسن رضی عنہ ، حضرت حسین رضی عنہ اور بیٹی حضرت زینب رضی عنہ ہیں۔

آپ اپنے شوہر اور بچوں کی خدمت کے ساتھ گھر کے تمام کام خود کیا کرتی تھیں۔ جیسے کھانا پکانا ، برتن صاف کرنا ، جھاڑو دینا ، غلہ صاف کرنا اور آٹا پیسنا۔ بہت زیادہ محنت کی وجہ سے آپ کے ہاتھوں میں گٹے پڑ گئے۔آپ حضور صلی و علیہ وسلم سے خدمت گار طلب کرنے گئیں تو واپس لوٹ آئیں جب آپ گھر پر تشریف لائے تو حضرت علی نے خدمت گار طلب کرنے والی بات بتائی تو آپ نے اپنی چہیتی بیٹی سے فرمایا ” بیٹی صبر اور رات کو سونے سے پہلے سبحان اللہ 33 بار ، الحمداللہ 33 بار اور اللہ اکبر 34 بار پڑھا کرو۔

یہ خدمت گار پا لینے سے بہتر ہے۔ اپ نے کبھی دولت کی خواہش نہ کی گھر میں کچھ نہ ہو تو فاقہ کر لیتیں۔ غریبوں کی مدد کرتیں۔کئی مرتبہ ایسا ہوتا کہ بچے فاقے سے ہوتے جیسے ہی سامان مہیا ہوتا اگر کوئی سائل صدا دیتا تو اٹھا کر اسے دے دیتیں۔بی بی فاطمہ عورتوں کو ایمان داری ، خدمت گزاری اور محبت بھرے برتاؤ کی تعلیم دیا کرتی تھیں۔

حضور صلی و علیہ وسلم نے ایک مرتبہ انھیں اپنے وصال کی خبر دی تو رونے لگی لیکن جیسے ہی بتایا کہ بچوں میں وہ سب سے پہلے ان کے پاس آئیں گیں تو مسکرا دیں۔ ثضور صلی و علیہ وسلم کے وصال کے بعد چھے ماہ میں تئیس سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔بی بی فاطمہ کی زندگی سے ہمیں نصحیت ملتی ہے کہ ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے۔ اپنے گھر والوں اور پڑسیوں کی خدمت کرنی چاہیے۔ محنت سے جی نہیں چرانا چاہیے۔ مصیبت اور فاقے میں بھی خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے:

بی بی فاطمہ کی والدہ کا نام کیا تھا ؟

بی بی فاطمہ کی والدہ کا نام حضرت خدیجہ رضی اللّٰہ و عنہ تھا۔

بی بی فاطمہ کے شوہر اور ان کے بچوں کے نام بتائیے۔

بی بی فاطمہ رضی اللّٰہ و تعالیٰ عنہ کی شادی حضرت علی رضہ و تعالیٰ عنہ سے ہوئی۔ ان کے بچوں میں حضرت حسن رضی عنہ ، حضرت حسین رضی عنہ اور بیٹی حضرت زینب رضی عنہ ہیں۔

بی بی فاطمہ اپنے گھر کے کیا کیا کام کرتی تھیں؟

آپ گھر کے تمام کام خود کیا کرتی تھیں۔ جیسے کھانا پکانا ، برتن صاف کرنا ، جھاڑو دینا ، غلہ صاف کرنا اور آٹا پیسنا۔ بہت زیادہ محنت کی وجہ سے آپ کے ہاتھوں میں گٹے پڑ گئے۔

حضرت محمد نے اپنی بیٹی کو خدمت گار کے پالینے سے زیادہ بہتر کیا بات بتائی ؟

آپ صلی و علیہ وسلم نے آپ کو خدمت گار پالینے سے زیادہ بہتر کہا کہ بیٹی صبر کرو اور رات کو سونے سے پہلے سبحان اللہ 33 بار ، الحمداللہ 33 بار اور اللہ اکبر 34 بار پڑھا کرو۔

بی بی فاطمہ عورتوں کو کیا تعلیم دیا کرتی تھیں؟

بی بی فاطمہ عورتوں کو ایمان داری ، خدمت گزاری اور محبت بھرے برتاؤ کی تعلیم دیا کرتی تھیں۔

بی بی فاطمہ کی زندگی سے ہمیں کیا نصیحت ملتی ہے؟

بی بی فاطمہ کی زندگی سے ہمیں نصحیت ملتی ہے کہ ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے۔ اپنے گھر والوں اور پڑسیوں کی خدمت کرنی چاہیے۔ محنت سے جی نہیں چرانا چاہیے۔ مصیبت اور فاقے میں بھی خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں سے خالی جگہوں کو پر کیجیے:

بہترین ، سردار، محنتی ، فاطمہ ، عورتوں ، صحابیوں۔
بی بی فاطمہ کی زندگی دنیا کی تمام عورتوں کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
بی بی فاطمہ نیک ، عبادت گزار اور بہت محنتی خاتون تھیں۔
آپ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔
اس وقت آپ صحابیوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔

پڑھیے، سمجھیے اورلکھیے:

بی بی فاطمۃ حضور کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔ ان کی والدہ کا نام حضرت خدیجہ تھا۔ بی بی فاطمہ نیک، عبادت گزار اورمحنتی خاتون تھیں۔ وہ دن اور رات کے زیادہ تر حصوں میں اللہ تعالی کی عبادت کرتی تھیں۔ انھوں نے بہت سادہ زندگی گزاری۔اوپر کے جملوں میں جن لفظوں کے اوپر لکیر کھینچ دی گئی ہے، وہ بی بی فاطمہ (اسم) کے لیے استعمال ہوۓ ہیں۔ایسے الفاظ جوکسی اسم کی جگہ استعمال کیے جاتے ہیں انھیں ضمیر کہتے ہیں۔ آپ بھی سبق سے ایسے تین جملے تلاش کر کے لکھیے جن میں اسم کی جگہ ضمیر کا ستعمال ہوا ہو۔

  • بہت زیادہ محنت کرنے کی وجہ سے آپ کے ہاتھوں میں گٹّے پڑ گئے۔
  • گھر میں کھانا نہ ہوتا تو وہ فاقہ کر لیتیں۔
  • کئی بار ایسا ہوا کہ وہ اور ان کے بچے فاقے سے ہیں۔

ان لفظوں سے جملے بنائے اور خالی جگہوں میں لکھیے :

نیک حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ و تعالیٰ نیک اور پرہیز گار خاتون تھیں۔
سردار حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ و تعالیٰ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔
سفر مجھے ریل گاڑی کا سفر پسند ہے۔
خدمت گار بی بی فاطمہ رضی اللّٰہ و تعالیٰ کو خدمت گار کی ضرورت تھی۔
برتن ہمیں سلور کے برتن میں کھانا کھانا چاہیے۔
شرم مجھے اپنے استاد سے شرم آرہی ہے۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں کے متضا دلکھیے :

چھوٹی بڑی
نیک بد
پاس دور
بہترین بد ترین
صاف گندا
غریب امیر
رونا ہنسنا
ایمان داری بے ایمانی

”الف’ اور ‘ب’ کالم کے بیچ حصوں کو ملا کر جملے مکمل کیجیے :

بی بی فاطمہ حضرت محمد کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں
بی بی فاطمہ جب بھی آپ سے ملنے آئیں تو حضور اپنی چادر بچھا کر انھیں اپنے پاس بٹھا لیتے تھے۔
بہت زیادہ محنت کرنے کی وجہ سے آپ کے ہاتھوں میں گٹے پڑ گئے تھے۔
حضرت علی نے خدمت گار طلب کرنے والی بات بتائی تو آپ نے اپنی چہیتی بیٹی سے فرمایا ” بیٹی صبر کرو۔
بی بی فاطمہ عورتوں کو ایمان داری ، خدمت گزاری اور محبت بھرے برتاؤ کی تعلیم دیاکرتی تھیں۔

نیچے دیے گئے جملوں میں سے محاورے الگ کر کے لکھیے :

انھوں نے اپنے ایثار اور قربانی سے لوگوں کے دلوں کو موہ لیا تھا۔ دل موہ لینا۔
بی بی فاطمہ تئیس (23) سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ رخصت ہونا۔
محنت سے جی نہیں چرانا چاہیے۔ جی چرانا۔