سبق نمبر:08: ملی نغمہ تشریح، سوالات و جوابات

0
  • نیشنل بک فاؤنڈیشن “اردو” برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر:08
  • نظم کا نام: ملی نغمہ
  • شاعر کا نام: کلیم عثمانی

اشعار کی تشریح:

یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے
اس چمن کے پھولوں پر رنگ و آب تم سے ہے
اس زمیں کا ہر ذرہ آفتاب تم سے ہے
یہ فضا تمہاری ہے، بحر و بر تمہارے ہیں
کہکشاں کے یہ جالے، رہ گزر تمہارے ہیں

اس بند میں شاعر ملک کے بہادر نوجوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ وطن تمہارا ہے اس کی ہر حال میں حفاظت کرنا تم اس وطن کے رکھوالے ہو، یہ خوبصورت وطن تمہارا چمن ہے اور تم اس کے نغمہ خواں ہو۔ اس چمن کے جتنے بھی پھول ہیں ان پھولوں پر رنگ اور روشنی تمہاری بدولت ہی ہے۔ اس وطن کی خوبصورتی تم لوگوں کی وجہ سے ہی قائم ہے۔ اس زمین کا ہر ذرہ تمہاری بدولت ہی سورج کی طرح روشن دکھائی دیتا ہے۔ یہ خشک زمین اور پانی اور یا یہ تمام سرزمین تمہاری ہے۔ تمہارے گزرنے کے راستے بھی اسی ستاروں کی کہکشاں کی طرح روشن ہیں۔ یہ تمہار وطن ہے تم اس کی حفاظت کرنا کیونکہ تم ہی اس کا گیت گانے والے بھی ہو۔

اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا
ارضِ پاک مرکز ہے قوم کی امیدوں کا
نظم و ضبط کو اپنا میرِ کارواں جانو
وقت کے اندھیروں میں اپنا آپ پہچانو

اس بںد میں شاعر کہتا ہے کہ اس پاک وطن کی حفاظت کی خاطر کتنے لوگوں نے اپنی جان تک قربان کردی ۔ اس زمین میں گنتے ہی شہیدوں کا خون شامل ہے۔ تمام قوم کی امیدوں کا مرکز یہ پاک سرز مین پاکستان ہے ۔ جس نے ہمیں بہت کچھ دیا اور اس وطن کو ہمارے بزرگوں نے بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے۔ ہمیں چاہے کہ نظم وضبط سے کام لیں اور نظم وضبط کو ہی محبت وطن قافلے کا سردارسمجھیں۔ شاعر ہمیں نظم وضبط وضبط کی تعلیم دیتا ہے اور کہتا ہے کہ وقت چاہے کتنا ہی تاریک ہو جائے ہمیں اپنا آپ بھونا نہیں چاہیے کہ ہم سب پہلے اس وطن کے شہری ہیں ۔ بعد میں کچھ اور ہیں یہ وطن تمہارا ہے اور تم اس کے پاسبان اور نغمہ خواں ہو۔

یہ زمیں مقدس ہے ماں کے پیار کی صورت
اس چمن میں تم سب ہو برگ و بار کی صورت
دیکھنا گنوانا مت، دولتِ یقیں لوگو
یہ وطن امانت ہے اور تم امیں لوگو

اس بںد میں شاعر کہتا ہے کہ اس وطن کی سر زمین تمھارے لیے مقدس سر زمین ہے اور یہ وہی حثیت رکھتی ہے جو تمھیں اپنی ماں سے ہے۔یہ وطن ایک چمن کی صورت ہے اور تم سب اس چمن کے درخت ، پھول ، پتے ہو۔ شاعر نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہتا ہے کہ کبھی بھی یقین کی دولت کو مت گنوانا یہ وطن تمھارے لیے ایک امانت کی طرح ہے اود تمھیں اس کا امانت دار مقرر کیا گیا ہے لہذا تمھیں اس امانت کی حفاظت کرنی ہے۔

میرِ کارواں ہم تھے، روحِ کارواں تم ہو
ہم تو صرف عنواں تھے، اصل داستاں تم ہو
نفرتوں کے دروازے خود پہ بند ہی رکھنا
اس وطن کے پرچم کو سربلند ہی رکھنا
یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے​

شاعر یہاں نو جوانوں کومخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہم محب وطن کے قافلے کے سردار تھے اور تم اس قافلے کی روح ہو، دھن کی حفاظت کرنے والوں کا قافلہ بہت بڑا ہے اور یہ وطن تمہاری محبت کی وجہ سے بھی قائم و دائم ہے۔ ہم تو صرف اس وطن کی کہانی کا آغاز تھے اصل داستان تو تم سے شروع ہوتی ہے ۔ اس پاک سرز مین کو تم سے بہت امید میں وابستہ ہیں۔ تم نفرتوں کو اپنے قریب مت آنے دینا اور اہل وطن کے ساتھ پیار ومحبت سے پیش آنا ۔ یہ وطن تمہاری بدولت قائم ہے تم اس کے پرچم کو کبھی نیچا نہ ہونے دینا اور وطن کی حفاظت کی خاطر اپنی جان تک کی قربانی سے بھی دریغ نہ کرنا کیونکہ یہ تمہارا وطن اور خوبصورت چمن ہے اور اس کی حفاظت کرنا تمہارا اہم فریضہ ہے۔

  • مشق:

دیے گئے سوالات کے جواب لکھیں۔

شاعر اس ملی نغمے میں کن سے مخاطب ہے؟

شاعر اس ملی نغمے میں قوم کے نوجوانوں سے مخاطب ہے۔

اس نظم میں نظم وضبط کے حوالے سے کیا تا کید کی گئی ہے؟

نظم و ضبط کے حوالے سے شاعر اس نظم میں کہتا ہے کہ نظم وضبط سے کام لیں اور نظم وضبط کو ہی محبت وطن قافلے کا سردارسمجھیں۔ شاعر ہمیں نظم وضبط وضبط کی تعلیم دیتا ہے اور کہتا ہے کہ وقت چاہے کتنا ہی تاریک ہو جائے ہمیں اپنا آپ بھونا نہیں چاہیے کہ ہم سب پہلے اس وطن کے شہری ہیں بعد میں کچھ اور ہیں۔

نظم کے دوسرے شعر میں اہل وطن کے لیے کیا پیغام ہے؟

نظم کے دوسرے شعر میں اہل وطن کو مخاطب کرتے ہوئے شاعر کہتا ہے کہ اس وطن کی فضا یہاں کے پانی خشکی ہر ایک چیز پہ تمھارا قبضہ ہے یہاں کی کہکشاں اور راستوں پہ تمھارا گزر ہے۔

ہم تو صرف عنواں تھے ، اصل داستاں تم ہو” سے کیا مراد ہے؟

ہم تو صرف عنواں تھے ، اصل داستاں تم ہو” سے مراد ہے کہ شاعر خود کی مثال پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہم تو محض اس وطن کی بنیاد ڈالنے والے تھے یعنی ہماری حثیت ایک کہانی کے عنوان کی سی ہے مگر یہ اصل کہانی تم ہو یعنی کہ اس وطن کے نوجوان اس وطن کا اصل سرمایہ ہیں۔

پرچم کو سر بلند رکھنا ” سے شاعر کی کیا مراد ہے؟

پرچم کو سر بلند رکھنے سے شاعر کی مراد ہے کبھی اس وطن کے پرچم اور عزت پہ کوئی حرف نہ آئے۔

نظم کے مطابق درج ذیل مصرعے مکمل کریں۔

  • وقت کے اندھیروں میں اپنا آپ پہچانو
  • نظم و ضبط کو اپنا میرِ کارواں جانو
  • یہ فضا تمہاری ہے، بحر و بر تمہارے ہیں
  • اس چمن میں تم سب ہو برگ و بار کی صورت
  • نفرتوں کے دروازے خود پہ بند ہی رکھنا

درج ذیل اشعار لے اور آہنگ کے ساتھ اپنے ساتھیوں کو سائیں اور اس میں وطن کے لیے جس محبت کا اظہار کیا گیا ہے اس پر بات کریں :

چاند روشن، چمکتا ستارہ رہے
سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے
اس جھنڈے پر اب قوم کی لاج ہے
اس جھنڈے پر سب کی نظر آج ہے
جان سے کیوں نہ ہم کو یہ پیارا رہے

ان اشعار میں شاعر نے وطن کے پرچم سے اظہار محبت کیا ہے۔اس وطن کا چاند اور ستارہ ہمیشہ روشن اور چمکتا ہو رہے اور وطن کا پرچم ہمیشہ سر بلند رہے۔اس وطن کی لاج اس کے پرچم پہ ہے آج سب کی نظر اس ملک اور اس کے پرچم پہ ہے مگر ہم یہ وطن اور اس کا پرچم ہمیں جان سے بڑھ کر عزیز ہے۔

درج ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں۔

الفاظ متضاد
زبردست زیر دست
حاکم محکوم
خشک تر
طول عرض
نشیب فراز
تاریک روشن

درج ذیل اشعار کی شاعر کے حوالے سے تشریح کریں۔

اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا
ارضِ پاک مرکز ہے قوم کی امیدوں کا
نظم و ضبط کو اپنا میرِ کارواں جانو
وقت کے اندھیروں میں اپنا آپ پہچانو

اس بںد میں شاعر کہتا ہے کہ اس پاک وطن کی حفاظت کی خاطر کتنے لوگوں نے اپنی جان تک قربان کردی ۔ اس زمین میں گنتے ہی شہیدوں کا خون شامل ہے۔ تمام قوم کی امیدوں کا مرکز یہ پاک سرز مین پاکستان ہے۔ جس نے ہمیں بہت کچھ دیا اور اس وطن کو ہمارے بزرگوں نے بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے۔ ہمیں چاہے کہ نظم وضبط سے کام لیں اور نظم وضبط کو ہی محبت وطن قافلے کا سردارسمجھیں۔ شاعر ہمیں نظم وضبط وضبط کی تعلیم دیتا ہے اور کہتا ہے کہ وقت چاہے کتنا ہی تاریک ہو جائے ہمیں اپنا آپ بھونا نہیں چاہیے کہ ہم سب پہلے اس وطن کے شہری ہیں ۔ بعد میں کچھ اور ہیں یہ وطن تمہارا ہے اور تم اس کے پاسبان اور نغمہ خواں ہو۔

ملی نغمے کو غور سے پڑھیں اور اس کا مرکزی خیال اپنے الفاظ میں لکھیں۔

یہ ہمارا پیارا وطن پاکستان ہمارے بزرگوں نے بہت ہی قربانیوں کے بعد حاصل کیا۔ اس کی مٹی میں بہت سے شہیدوں کا خون شامل ہے۔ اب اس کو سنبھالنے اور ترقی دے کر آگے بڑھانے کی ذمہ داری نوجوان نسل پر ہے کہ وہ کس طرح نظم وضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ملک کی بنیادوں کو اور مضبوط کرتے ہیں اور اس کا سبز ہلالی پر چم اور زیادہ بلند کرتے ہیں۔