اسلامی بھائی چارگی ، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 21

سوال۱: اخوت اسلامی کیا ہے؟

جواب: رسول اکرم صلی اللہ علیہ و علی آلہ واصحابہ و سلم کی تشریف آوری سے پہلے عرب معاشرے میں فتنہ و فساد اور جنگ و جدال روز مرہ کا معمول تھا۔ ذرا ذرا سی بات پر آپس میں لڑ پڑتے تھے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر قبیلوں میں لڑائیاں چھڑ جاتی تھیں اور پھر سالہا سال تک جاری رہتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ واصحابہ و سلم نے اپنے کردار اور انقلابی تعلیم سے ان کا مزاج بدل دیا۔ دشمن دوست ہو گئے اور خون کے پیاسے بھائی بن گئے۔ اس نعمت کے بارے میں اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے:

ترجمہ:۔ اور تم جو اللہ کا انعام ہے اس کو یاد کرو۔ جب کہ تم دشمن تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمھارے قلوب میں الفت ڈال دی۔ سو تم اس کے انعام سے آپس میں بھائی ہو گئے۔ (سورۃ آل عمران: ۱۰۳)
محبت کا یہ جذبہ جو رحمت عالم صلی اللہ علیہ و علی الہ واصحابہ وسلم کی صحبت میں پید اہوا کسی اور طریقے سے نہیں پیدا کیا جا سکتا تھا۔ نہ وعظ و نصیحت سے اور نہ مال دولت سے۔ ارشاد باری ہے:
ترجمہ: اور ان کے قلوب میں اُلفت پیدا کر دی اور اگر آپ دنیا بھر کا مال خرچ کرتے تب بھی ان کے قلوب میں الفت پیدا نہ کر سکتے لیکن اللہ ہی نے ان میں باہم محبت پیدا کر دی۔ بے شک وہ زبردست اور حکمت والا ہے”۔ ( سورة الانقال: ۶۳)

سوال۲: مسلمانوں کے درمیان آپﷺ نے کیسے اخوت قائم کی؟

جواب: جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ و سلم مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ واصحابہ وسلم نے مہاجرین مکہ اور انصار مدینہ کے درمیان بھائی چارے کا رشتہ قائم کر دیا۔ ہر مہاجر کو کسی انصاری کا دینی بھائی بنایا اور اس طرح ” مواخات “کا ایک ایسا رشتہ قائم کر دیا۔ جس کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ انصار نے اپنے مکانات باغات اور کھیت آدھوں آدھ اپنے بھائیوں کو پیش کیے۔ تاہم اکثر مہاجرین نے تجارت و محبت سے پیٹ پالنے کو ترجیح دی۔
مسلمانوں پر جب بھی کوئی تکلیف کا وقت آئے، تو دوسرے مسلمانوں کو اس تکلیف میں مالی و جانی دونوں طریقوں سے شرکت کرنے چاہیے۔ یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ واصحابہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہے۔

مسلمان جب بھی کسی تکلیف میں مبتلا ہوں تو دوسرے مسلمان بھائیوں کو رسول رحمت صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کا ساتھ دینا چاہیے۔ اور انھیں تنہا نہیں چھوڑنا چاہے۔

سوال۳: حدیث و قرآن کی روشنی میں اخوت کے متعلق لکھیں۔

  • جواب: قرآن و حدیث میں اخوت کے متعلق جو ارشاد ہے درج ذیل ہے:
  • قرآن کریم میں اخوت اسلامی کے بارے اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
  • ترجمہ : “یقیناً تمام مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں”۔(سورة الحجرات:١٠)
  • رسول اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم فرماتے ہیں:
  • ترجمہ: ”مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتاہے۔(صحیح بخاری)