آپ ﷺ رحمۃ اللعالمین ، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 20

سوال۱: آپ ﷺ کے رحمۃ اللعالمین ہونے پر ایک نوٹ لکھیں۔

جواب: اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ واصحابہ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔
ترجمہ: “ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے”۔ (سورة الانبياء: ۱۰۷)
آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے دنیا کو اللہ تعالی کا پیغام پہنچا کر اس کے عذاب سے بچایا۔ ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس سے محبت سکھائی۔ ایک ایسا نظام زندگی دیا جو انسانیت کو امن وسلامتی کی طرف لے جاتا ہے اور نوع انسان کے لیے سراسر رحمت ہے۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وعلی الہ واصحابہ وسلم تمام جہانوں کے لیے اللہ کی رحمت ثابت ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ و علی آلہ واصحابہ و سلم خود بھی رحمت اور محبت کا پیکر ہیں۔ تمام عمر آپ مخلوق خدا سے لطف و کرم کے ساتھ پیش آتے رہے۔

سوال۲)آپ ﷺ کی ذات کیسے کافروں کے لیے باعثِ رحمت تھی؟

آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم کی رحمت صرف مومنین تک محدود نہ تھی، کافروں کے لیے بھی ہمیشہ رحمت رہے۔ گزشتہ امتوں پر اللہ تعالی کی نافرمانی کی وجہ سے مختلف عذاب آتے رہے لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وعلی الہ و اصحابہ وسلم کی ذات بابرکات کی وجہ سے کفار مکہ تمام تر نا فرمانیوں کے باوجود دُنیا میں عذاب سے محفوظ رہے۔
ترجمہ: ” اور اللہ ان پر عذاب نازل نہیں کرے گا۔ جب تک آپ ﷺ ان میں موجود ہیں۔”(سورة الانقال :۳۳)

ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کو کفار کی طرف سے سخت تکلیف پہنچی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کہا یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم اان کے لیے بددعا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے فرمایا! میں لعنت کرنے والا نہیں۔ میں تو صرف رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ قبیلہ دوس نے سرکشی و نافرمانی کی تو آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے بد دعا کی جگہ یہ دعا کی۔
ترجمہ :۔ “اے اللہ ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور ان کو دائرہ اسلام میں لا”۔

طائف میں جب کفار نے آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کو پتھر مار مار کر زخمی کیا توآپ ﷺ کی زبان مبارک پر یہ الفاظ تھے۔
ترجمہ : اے اللہ میری قوم کو ہدایت دے۔ یہ نہیں جانتے کہ یہ کیا کر رہے ہیں۔

سوال۳:آپ ﷺ کی ذات کیسے عورتوں کے لیے باعثِ رحمت تھی؟

عرب کے معاشرے میں عورت کی کوئی عزت تھی نہ مقام تھا۔ لڑکیوں کا وجود باعث شرم سمجھا جاتا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے انھیں عزت و احترام عطا کیا۔ ان کے حقوق اور فرائض متعین کیے اور انھیں ماں، بیٹی، بہن اور بیوی ہر حیثیت سے معاشرے میں صحیح مقام سے نوازا۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کا ارشاد ہے۔ترجمہ: “جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے”۔: (كنز العمال)
آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:
ترجمہ: ” تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا ہے”۔(سنن ترمذی)

سوال۴:آپ ﷺ کی ذات کیسے یتیموں کے لیے باعثِ رحمت تھی؟

جواب: آپﷺ یتیم بچوں پر بہت زیادہ مہربان تھے۔ آپﷺ نے فرمایا:
ترجمہ:” میں اور یتیم کی نگہداشت کرنے والا جنت میں یوں ہوں گے اور اپنی دونوں انگلیاں ملالیں۔“(صحیح بخاری)

سوال۵:آپ ﷺ کی ذات کیسے غلاموں کے لیے باعثِ رحمت تھی؟

جواب: غلاموں کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ واصحابہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تمھارے غلام تمھارے بھائی ہیں۔ جن کو اللہ تعالیٰ نے تمھارا ما تحت بنایا ہے۔ تم جو خود دکھاؤ، وہی انھیں بھی کھلاؤ۔ اور جیسا خود پہنو ویسا ہی انھیں بھی پہناؤ۔ اور ان کی طاقت سے زیادہ ان پرکام کا بوجھ نہ ڈالو”۔