قرآن و حدیث کی روشنی میں نماز کی اہمیت، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 10

سوال۱: قرآن و حدیث کی روشنی میں نماز کی اہمیت واضح کریں۔

جواب:قرآن کی روشنی میں نماز کی اہمیت:

ترجمہ: قائم رکھو نماز اور مت ہو شرک کرنے والوں میں۔ (سورۃ الروم: ۳۱)

حدیث کی روشنی میں نماز کی اہمیت:

ترجمہ: دین کی اصل بنیادی (اللہ اور رسول) کے سامنے سرتسلیم خم کر دینا ہے اور اس عمارت کا ستون نماز ہے۔ (سنن ترمذی)

سوال۲:نماز کے لیے قرآن میں کیا لفظ استعمال ہوا ہے اور نماز کے اصطلاحی معنی بیان کیجیے۔

جواب:نماز کے لیے قرآن میں صلوٰۃ کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے لفظی معنی دعاہیں۔ مگر اصطلاحی معنوں میں نماز اس خاص طریقے سے عبادت کرنے کا نام ہے جو ہمیں حضور ﷺ نے سکھایا اور اس کے متعلق ارشاد فرمایا:
ترجمہ: یعنی نماز دین کا ستون ہے۔ (کشف الخفاء)

سوال۳:نماز کی تاکید کے متعلق وضاحت سے لکھیں۔

جواب:نماز چونکہ دینی تربیت کا اہم ترین حصہ ہے اس لیے ہر امت پر فرض رہی ہے اور تمام انبیاء علیہم السلام اپنی امتوں کو نماز کی تلقین کرتے رہے ہیں۔ قرآن مجید میں نمازپڑھنے کی بار بار تلقین کی گئی ہے۔ قرآن بتاتا ہے کہ نماز قائم کرنے والے فلاح پائیں گے اور اسے ترک کرنے والے ذلت و خواری کا شکار ہوں گے۔ ایک آیت میں مذکور ہے کہ جب عذاب کے فرشتے جہنمیوں سے عذاب پانے کی وجہ دریافت کریں گے تو وہ اپنے جہنم میں پھینکے جانے کی وجہ یہ بتائیں گے۔
ترجمہ: ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے۔ (سورۃ المدثر: ۴۳)

دل و زبان سے اللہ تعالیٰ کو معبود تسلیم کرنے کے بعد اس کے سب سے اہم حکم نماز کی ادائیگی سے انحراف ایک طرح سے اللہ تعالیٰ کو معبود ماننے سے انکار کے برابر ہے۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نے فرمایا:
ترجمہ: جس نے جان بوجھ کر نمازچھوڑی، اس نےکافرانہ روش اختیار کی۔ (ترمذی)
نماز قرب خداوندی کا سب سے مؤثر وسیلہ ہے۔نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے:
ترجمہ: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تو گویا اپنے رب سے چپکے چپکے بات چیت کرتا ہے۔
اسی اہمیت کے پیش نظر قیامت کے روز سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
ترجمہ: قیامت کے روز سب سے پہلے نماز کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ (ترمذی، ابن ماجہ، نسائی)

سوال۴: نماز کے فوائد بیان کریں۔

جواب: نماز کے فوائد:

اللہ تعالیٰ کے سامنے بندہ کی دن میں پانچ بار حاضری اس کے دل میں یہ احساس تازہ رکھتی ہے کہ وہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کا بندہ ہے بندگی کا یہ احساس، متواتر نماز پڑھنے سے، ایک مسلمان کی قطرت ثانیہ بن جاتا ہے۔ اور اس کی پوری زندگی تفصیل احکام الہیٰ کا عملی نمونہ بن جاتی ہے۔
دن میں پانچ مرتبہ قرب الہیٰ کا احساس مسلمان کو یقین دلاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر وقت اس کے ساتھ ہے۔ وہ کبھی خود کو تنہا محسوس نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہونے کا احساس اسے گناہ کے کاموں سے روکتا اور اس کے دل سے ہر قسم کا خوف اور غم دور کرتا ہے۔

نمازوں کے درمیانی وقفے میں بھی نمازوں کے اثرات جاری وساری رہتے ہیں۔ نماز کے بعد گناہ کا خیال آئے تو بندہ سوچتا ہے کہ ابھی تو اپنے اللہ سے دعا کرکے آیا ہوں کہ گناہوں سے بچا، اور ابھی گناہ کا کام کروں گا، تو کچھ دیر بعد اس کے سامنے کیا منہ لےکر جاؤں گا۔ یہ چیز مستقلاً گناہ سے روکے رکھتی ہے۔

اللہ تعالیٰکی عبادت اور اس کی خوشنودی کے حصول کے سلسلے میں پانچ بار، باہم ملنے والے افرادکے درمیان محبت و یگانگت پیدا ہوتی ہے، جس سے سب کو فائدہ پہنچتا ہے۔
نمازباجماعت اوربطور خاص جمعہ اور عیدین کی نمازوں سے مسلمانوں میں اجتماعیت کا شعور پیدا ہوتا ہے۔ جب مسلمان رنگ، نسل، علاقے اور طبقے کے امتیازات سے بے نیاز ہو کر شانے سے شانہ ملا کر ایک امام کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں، تو اس سے ان کے درمیان فکری وحدت کے ساتھ ساتھ عملی مساوات کا احساس بھی پیدا ہوتا ہے۔

اجتماعی شکل میں انجام پانے والے اعمال کی کیفیات، انفرادی اعمال کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔ اس لیے اجتماعی نماز کا ثواب انفرادی نماز کے مقابلے میں ستائش گناہوتا ہے۔
نمازیوں کو مسجدمیں آتے جاتے دیکھ کر بے نمازوں کو ترغیب و تحریک ہوتی ہے اور وہ بھی نماز کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔

نماز میں امام کا اتناع اور اس کی پیروی، اجتماعی نظم و ضبط کا شعور پیدا کرتی ہے۔ نبی کریمﷺ نے تو نماز باجماعت کے لیے مسجدمیں نہ پہنچنے والے افراد کے لیے فرمایا تھا کہ جو لوگ نماز کے لیے مسجد نہیں آتے۔ اگر مجھے ان کے بیوی بچوں کا خیال نہ ہوتا تو میں ان کے گھرؤں میں آگ لگوا دیتا۔

سوال۵:بے روح نمازوں کے متعلق آپ کیا جانتے ہیں؟

جواب: نماز کی ادائیگی کے متذکرہ بالا فوائد و ثمرات آج ہمیں کیوں حاصل نہیں ہوتے؟ غور فرمائیے ہم میں سے کتنے افراد ہیں جو نماز باقاعدگی سے پڑھتے ہیں۔ اس کے الفاظ اور کلمات کے معنی و مفہوم سے آشنا ہیں۔ کتنے لوگ نماز میں حضوری قلب سے بہر مند ہیں؟ اور نماز کے اہم ترین مقصد سے بخوبی آگاہ ہیں، کہ ان کی نماز انھیں بدی و بے حیائی سے روکتی ہو، جیسا کہ ارشاد باری ہے:
ترجمہ: بے شک نماز روکتی ہے بے حیائی اور بری بات سے۔ (سورۃ العنکبوت: ۴۵)
درحقیقت آج ہماری نمازیں بے مقصد ہیں۔ ایسے ہی جیسے کوئی پھول ہو، بغیر خوشبو کے یاقالب ہوم بغیر روح کے۔