مساوات پر حدیث ، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 22

سوال۱: مساوات کے بارے میں رسول اللہ کا اسوہ حسنہ کیا ہے؟

مساوات اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔ جس کے بغیر کوئی معاشرہ نہ صالح رہ سکتا ہے نہ ترقی کر سکتا ہے۔ اونچ نیچ اور ذات پات کے امتیازات سے معاشرے میں ہزاروں خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ و اصحابہ وسلم نے ہمیں اپنے قول و عمل سے مساوات کی بہترین تعلیم دی ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گروہوں، فرقوں، قبیلوں، خاندانوں میں منقسم عربوں کو ایک ایسی دعوت دی تھی جس میں رنگ ونسل اور نسب وحسب پر تفاخر، اور قبیلہ وخاندان کے امتیاز و تفوق کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔

آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے نزدیک امیر و غریب حاکم و محکوم آقا و غلام سب برابر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم نے ذات پات اور رنگ ونسل کے تمام امتیازات مٹادیے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ، صہیب رومی رضی اللہ عنہ اور بلال حبشی رضی اللہ عنہ کی قدر و منزلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ واصحابہ وسلم کی نگاہ میں قریش کے معززین سے کم نہ تھی۔ مساوات کا عملی مظاہرہ اس سے بڑھ کر کیا ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وعلى آلہ واصحابہ وسلم نے اپنی پھوپھی زاد حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی شادی اپنے آزاد کردہ غلام حضرت زید رضی اللہ عنہ سے کروادی۔ خود اپنے بیٹھنے کے لیے الگ جگہ مخصوص نہ کی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان بے تکلفی سے بیٹھ جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کا لباس عام مسلمانوں کا لباس تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کا حجرہ نہایت سادہ اور مختصر تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ و علی آلہ واصحابہ وسلم کی غذا سادہ تھی۔

مسجد قبا اور مسجد نبوی کی تعمیر میں آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے صحابہ کے ساتھ مل کر کام کیا۔ غزوہ احزاب کے موقع پر اپنے ہاتھوں سے پتھر توڑے اور خندق کھودی اور کسی موقع پر بھی اپنے آپ کو دوسروں سے برتر نہیں سمجھا۔

خطبہ حجۃ الوداع میں آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ واصحابہ و سلم نے ساری دنیا کے انسانوں کو مساوات کا پیغام دیتے ہوئے فرمایا:
ترجمہ :۔ ”اے لوگو! تم سب کا پروردگار ایک ہے اور تم سب کا باپ بھی ایک ہے۔ کوئی فضیلت نہیں عربی کو عجمی پر عجمی کو عربی پر۔ نہ گورے کو کالے پر نہ کالے کو گورے پر ، سوائے تقویٰ کے۔ (رواہ احمد)