Advertisement
Advertisement

اردو زبان کے آغاز کے بارے میں ڈاکٹر شوکت سبزواری کے نظریے کو سمجھنے کے لیے ان کی دوسری کتاب “داستان زبان اردو” سے بڑی مدد ملتی ہے۔اس کتاب میں ایک جگہ وہ اپنے نظریے کی وضاحت پراعتماد طریقے سے اس طرح کرتے ہیں:

Advertisement

“نئی تحقیقات کے مطابق سنسکرت، پالی، شورسینی، مہاراشٹری، مغربی اب بھرنش ایک زبان کے متعدد ادبی روپ ہیں۔ یہ زبان مدھیہ پردیش کے (وسط ملک) بالائی دوآبے میں بولی جاتی تھی جس سے نکھر کر یہ زبانیں بنیں۔ اردو یا ہندوستانی، اپ بھرنش کے اس روپ سے ماخوذ ہے جو گیارہویں صدی کے آغاز میں مدھیہ پردیش میں رائج تھی”

ڈاکٹر شوکت سبزواری کے ان خیالات میں بڑی حد تک سچائی ہے۔ انہوں نے تمام زبانوں بالخصوص پراکرت اور اپ بھرنش کو سمیٹ لیا ہے جو بالائی دوآبے کی مختلف زبانوں کے ادبی روپ رہے ہیں اور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کھڑی یا ہندوستانی (اردو) بالائی دوآبے میں بولی جانے والی زبانوں کی فطری اور ترقی یافتہ صورت ہے۔ اس طرح وہ پروفیسر مسعود حسین خان کے نظریے سے قریب پہنچ جاتے ہیں۔

Advertisement

Mock Test 7

شوکت سبزواری کا نظریہ 1

Advertisement

Advertisement