نظم کی ہیئتیں

0

نظم کی ہیئتیں

مصرعوں اور اشعار کی تعداد اور ان کی ترتیب کے اعتبار سے نظم کی درج ذیل ہیئتیں اردو میں رائج ہیں:

ترکیب بند،ترجیع بند ،مخمس، مسدس، مستزاد، ترجیع بند، مسبع،مسمط،مثمن، مثلث، مربع،متسع،معشر۔

ترکیب بند کی تعریف

نظم مختلف بندوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اور یہ چھے مصرعوں کا بند ہوتا ہے۔ بند کے پہلے چار مصرعے ہم ردیف اور ہم قافیہ ہوتے ہیں اور بعد کے شعر میں مختلف قافیے لائے جاتے ہیں۔ اس کو میپ کا شعر کہتے ہیں۔ اس طرح اس کا ایک بند مکمل ہوتا ہے۔ باقی کے بند بھی اسی اصول پر ترتیب پاتے ہیں۔ ترکیب بند میں بندوں کی تعداد مقرر نہیں ہے۔ حالی نے غالب کا مرثیہ ترکیب بند کی ہیئت میں لکھا تھا۔

ترجیع بند کی تعریف

ترجیع کے معنی لوٹانے کے ہوتے ہیں۔ ترکیب بند میں ٹیپ کا شعر ہر بند میں نیا ہوتا ہے جب کہ ترجیع بند میں ٹیپ کے شعر کی تکرار ہوتی ہے۔ بعض نظموں میں ٹیپ کے شعر کے بجائے ٹیپ کا مصرع ہی بار بار دہرایا گیا ہے۔ مجاز کی نظم آوارہ ترجیع بند کی ایک مثال ہے۔ اس کے ہر بند کے آخر میں اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں کی تکرار ہوئی ہے۔ اسی طرح نظیر اکبر آبادی کی نظم برسات کی بہار میں بھی ترجیع بند میں ہے۔ اس کے ہر بند میں کیا کیا بچی ہے یاروں برسات کی بہار میں مصرع کی تکرار ہے۔

مستزاد کی تعریف

اس کے لغوی معنی ہیں زیادہ کیا گیا۔ اس میں غزل، رباعی یانظم کے مصرعوں کے آخر میں بعض موزوں الفاظ یا فقروں کا اضافہ کر دیا جا تا ہے۔ اس کے لیے کوئی بحر مخصوص نہیں ہے۔ عام طور سے جس بحر میں اشعار ہیں اس بحر سے متصل فقروں کا اضافہ کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے اس سے انحراف کی مثالیں بھی ملتی ہیں۔ ایک شعر کی مثال دیکھیے:

جادو ہے نگہ، حچب ہے غضب، قہر ہے مکھڑا
غارت گردیں وہ بت کافر ہے سراپا
اور قد ہے قیامت اللہ کی قدرت
(جرات)

مسمط کی تعریف

لفظی معنی’’ پروئے ہوئے موتی‘‘ اصطلاحاً (1) مثلث، مربع مخمس یا مسدس بندوں پر مشتمل نظم جس کے پہلے بند کے تمام مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں اور دوسرے بند کے آخری مصرعے میں پہلے بند کا قافیہ نظم کیا جاتا ہے یعنی نظم مثلث ( تین مصرعوں کے بند والی ) ہو تو پہلا بند ۱۱۱، دوسراب ب ا اور تیسرا ج ج ب قافیوں میں ہوتا ہے۔ (2) ایک لفظی صفت جس کی رو سے شعر میں (اصل قافیے کے علاوہ) تین مسجع یا ہم وزن فقرے یا قافیے مز یدنظم کیے جاتے ہیں مثلاً:

سنبھل، ایسے غرور میں ہے یہ خلل کہ گرے نہ الجھ کہیں منہ کے ہی بل
بس ، اب اس سے بھی آگے تو بڑھ کے نہ چل، تجھے رفعت عرش علا کی قسم
(انشا)
جب وہ روز جمال دلفروز، صورت مہر نیم روز
آپ ہی ہو نظارہ سوز، پردے میں منہ چھپائے کیوں
(غالب)

پہلے شعر میں خلل، بل ، چل اور دوسرے شعر میں فروز ، روز ، سوز قافیے مسمط کی صفت پیدا کرتے ہیں۔

مثلث کی تعریف

یہ عربی لفظ ہے جس کے معنی تین کے ہیں۔ اس میں ہر بند تین مصرعوں سے مکمل ہوتا ہے۔ پہلے بند کے تینوں مصرعوں کا قافیہ ایک ہوتا ہے۔ باقی کے بندوں میں پہلے دو مصرعوں کا قافیہ ایک جیسا اور تیسرے مصرعے کا قافیہ پہلے بند کا ہم قافیہ ہوتا ہے۔ اختر شیرانی کی نظم چرواہے کی جنسی اس ہیئت کی مثال ہے۔

مربع کی تعریف

یہ عربی لفظ ہے جس کے معنی چار کے ہیں۔ اس ہیئت کے ہر بند میں چار چار مصرعے ہوتے ہیں۔ پہلے بند کے چاروں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں اور بعد کے بندوں کے ابتدائی تین مصرعوں کا قافیہ ایک جیسا ہوتا ہے۔ چوتھے مصرعے کا قافیہ پہلے بند کا ہم قافیہ ہوتا ہے۔ سودا کے بہت سے مرثیے مربع کی شکل میں ہیں۔

مخمس کی تعریف

یہ عربی لفظ ہے جس کے معنی پانچ ہیں۔ اس کا ہر بند پانچ مصرعوں پرمشتمل ہوتا ہے۔ پہلے بند کے پانچوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔ بعد کے بندوں کے ابتدائی چار مصرعوں کا قافیہ علاحدہ ہوتا ہے اور پانچویں مصرعے کا قافیہ پہلے بند کا ہم قافیہ ہوتا ہے۔ نظیر اکبرآبادی کی نظم آدمی نامہ ، ‘برسات کی بہار میں اور اقبال کی نظم روح ارضی آدم کا استقبال کرتی ہے مخمس کی مثالیں ہیں۔

مسدس کی تعریف

یہ عربی لفظ ہے جس کے معنی چھے ہیں۔ مسدس سب سے مقبول ہیئت ہے۔ اس میں چھ مصرعوں کا ایک بند ہوتا ہے جس میں پہلے بند کے چھ مصرعے ہم قافیہ ہو سکتے ہیں۔ عام طور پر پہلے چار مصرعوں کا قافیہ الگ ہوتا ہے اور باقی کے دو مصرعے اپنا الگ قافیہ رکھتے ہیں۔ انیس ودبیر کے مرثیے ، حالی کی مدو جزر اسلام ، اقبال کی ‘شکوہ اور جواب شکوہ اور چکبست کی نظمیں زیادہ تر مسدس کی ہیئت میں لکھی گئی ہیں۔

مسبع کی تعریف

یہ عربی لفظ ہے جس کے معنی ‘سات ہیں۔ اس کا ہر بند سات مصرعوں سے مل کر بنتا ہے۔ اس میں بھی پہلے بند کے سبھی مصرعے آپس میں ہم قافیہ ہوتے ہیں۔ باقی بندوں کے ابتدائی چھے مصرعوں کا قافیہ یکساں اور ساتویں مصرعے کا قافیہ پہلے بند کا ہم قافیہ ہوتا ہے۔ اردو میں اس ہیئت کا استعمال بہت کم ہوا ہے۔

مثمن کی تعریف

یہ عربی لفظ ہے جس کے معنی ‘ آٹھ ہیں۔ اس میں آٹھ مصرعوں کے بند ہوتے ہیں۔ پہلے بند کے آٹھوں مصرعے آپس میں ہم قافیہ ہوتے ہیں۔بعد کے تمام بندوں میں ابتدائی سات مصرعوں کا قافیہ یکساں اور آٹھویں مصرعے کا قافیہ پہلے بند کا ہم قافیہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات پہلے چھ مصرعوں کا قافیہ ایک جیسا اور باقی کے دو مصرعوں کا قافیہ یکساں ہوتا ہے۔ مثال دیکھیے:

کل گھر میں وہ بیٹھے تھے سراسیمہ و حیراں
اس حال کے دیکھے سے ہوا حال پریشاں
نے کے سبب چپ نہ سکی پیش پنہاں
سمجھا میں کہ یوں بھی تو ہے مایوی و حرماں
انصاف کو رو، صبر کرے کب تلک انساں
ناچار کہا طعن سے میں نے کہ مری جاں
کس سوچ میں بیٹھے ہو، ذرا سر تو اٹھاؤ
گو دل نہیں ملتا ہے پر آنکھیں تو ملاؤ

متسع کی تعریف

یہ عربی لفظ ہے جس کے معنی نو ہیں۔ اس ہیئت کے پہلے بند میں نو مصرعے ہوتے ہیں اور سب ہم قافیہ ہوتے ہیں۔ بعد کے بندوں میں ابتدائی آٹھ مصرعوں کے قافیے یکساں اور نویں مصرعے کا قافیہ وہی ہوتا ہے جو پہلے بند کا قافیہ ہے۔

معشر کی تعریف

یہ عربی لفظ ہے جس کے معنی دس ہیں۔ یہ نظم کی وہ ہیئت ہے جس کے ہر بند میں دس مصرعے ہوتے ہیں۔اس ہیئت میں بھی پہلے بند کے دسوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں اور بعد کے بندوں کے ابتدائی نومصرعوں کا قافیہ یکساں اور دسویں مصرعے کا قافیہ پہلے بند کے قافیے سے ہم آہنگ ہوتا ہے۔ نظیر کی نظم’ عاشق نامہ اس کی ایک مثال ہے۔