Advertisement
Advertisement

کسی زبان کی ذیلی شاخ کو بولی کہتے ہیں۔ایک بڑے لسانی گروہ میں یا کسی بڑے علاقے کی آبادی میں کچھ مقامی خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں۔اس اختلاف کی وجہ سے ایک زبان بولنے والے مختلف بولیوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں۔

Advertisement

یہ اختلاف اس صورت میں کم ہوجاتے ہیں جب اس زبان کے بولنے والوں کو باہم میل جول کے زیادہ مواقع ملتے ہوں، لیکن اگر کسی علاقے کے رہنے والوں کو نقل و حرکت کے مواقعے کم میسر آئیں تو باہمی ربط کے مواقع بھی کم دستیاب ہوں گے اور اس طرح اس علاقے میں بولیوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔

بولی عام طور پر ایک بے ڈھب سی زبان ہوتی ہے جو نسبتاً چھوٹے علاقے کی عوام میں رائج ہوتی ہے۔اس کی نہ تو کوئی تنظیم ہوتی ہے اور نہ ہی ضابطے اور کوئی اصول مقرر ہوتے ہیں اس لٸے اس کی کوئی گرامر بھی مرتب نہیں ہو پاتی۔

Advertisement

بولی میں تبدیلی بڑی مشکل سے آتی ہے اور بہت دیر میں اس تبدیلی کا اثر ظاہر ہوتا ہے۔ بولی اور زبان کی ابتداء اور نشوونما سے متعلق اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔رینال اور میکس ہولر کے مطابق:
“مختلف بولیاں جو متعدد ٹکڑیوں میں بٹی ہوٸی تھیں،ایک شکل میں مجتمع ہوگئیں۔”
یعنی اس کا ارتقائی عمل انتشار سے اتحاد کی جانب ہے۔

Advertisement

اس کے برعکس ماہر لسانیات وہٹے کے مطابق:
“زبان پہلے وجود میں آئی اور رفتہ رفتہ بولیوں میں بٹ گئی اس طرح اس کا ارتقائی عمل اتحاد سے انتشار کی جانب ہے۔

Advertisement