حضرت خواجہ سری سقطیؒ کے حالات و واقعات

0

تعارف:☜

شیخ اہل حقائق (اھل حقائق کے مقتداء) اور آزاد از جملہ علائق ابو الحسن سری بن مفلس سقطیؒ حضرت جنید بغدادیؒ کے ماموں تھے اور علوم تصوف و طریقت میں رفع الشان تھے اور جس نے سب سے پہلے علم  تصوف کو شرح و بسط بیان کیا، وہ آپؒ ہی ہیں۔ عراق کے اکثر مشائخ آپؒ کے مرید ہیں اور آپؒ حبیب راعیؒ سے فیض یافتہ ہیں۔لیکن آپؒ حضرت معروف کرخیؒ کے مرید تھے۔

آپؒ کا معمول:☜

آپؒ بغداد کے بازار میں پرانا مال فروخت کیا کرتے تھے۔جب ایک دفعہ  جب سارا بازار جل گیا تو لوگوں نے آپؒ سے کہا کہ آپؒ کی دکان بھی جل گئی ہے۔تو آپؒ نے فرمایا کہ اچھا ہوا میں  نے اسکی قید سے رہائی پائی۔جب آپؒ کو پتہ چلا کہ آپؒ کی دکان صحیح سلامت ہے جبکہ ارد گرد کی تمام دکانیں جل کر راکھ ہو گئی ہیں تو آپؒ نے سارا مال درویشوں میں تقسیم کر دیا اور گوشہ فقر اختیار کیا۔جب کسی نے آپؒ سے دریافت کیا کہ آپؒ نے اس کوچے میں کیسے قدم رکھا۔تو آپؒ نے فرمایا کہ ایک دن حبیب راعیؒ کا میری دکان پر سے گزر ہوا۔تو میں نے انکو آدھی روٹی دیکر کہا کہ درویشوں کو دے دینا۔ روٹی لیکر آپؒ نے فرمایا کہ خدا تیرا بھلا کرے۔جب سے میرے کان میں یہ دعا پہنچی تو میرا دل دنیا سے بیزار  ہو گیا اور میں نے اس سے چھٹکارا پا لیا۔

حضرت سری سقطیؒ کی شاندار دعا:☜

آپؒ اکثر یہ دعا کرتے تھے۔ کہ یا الہی اگر تو مجھے کسی چیز سے عذاب دینا چاھے تو حجاب سے عذاب نہ دے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک میں تجھ سے محجوب نہیں ہونگا ہر قسم کا عذاب آسانی سے برداشت کر لونگا۔لیکن اگر حجاب درمیان میں حائل ہو جاۓ تو ساری دنیا کی نعمتوں کے باوجود ذلیل و خوار ہو جاؤنگا۔ کیونکہ مشاہدہ حق کے ہوتے ہوئے کوئی آفت، آفت نہیں رہتی۔لیکن حجاب کی حالت میں آفت بھی نعمت بن جاتی ہے۔اور دوزخ کا کوئی عذاب حجاب سے سخت نہیں ہے۔یہاں تک کہ اگر اھل دوزخ کو حق تعالٰی کا دیدار نصیب ہو جائے تو انکو  بہشت  بھی بھول جائیگی۔

حق تعالی کے دیدار سے اس قدر خوشی حاصل ہوتی ہے کہ جسم کو جس قدر درد اور مصیبت پہنچتی ہے۔اور اسکا احساس تک نہیں ہوتا۔ اور بہشت کی کوئی نعمت دیدار الہی سے بڑھ کر نہیں۔اگر بہشت کی تمام نعمتوں کے باوجود دیدار الہی سے اہل بہشت محروم ہو ؛ تو اس سے زیادہ عذاب کوئی نہیں۔

پس سنت الہی اس طرح جاری ہے کہ حق تعالٰی اپنے دوستوں کو اپنے دیدار سے خوش رکھتا ہے۔ جس کے سبب  وہ دنیا کے تمام رنج و الم آفات و مصائب کو خوشی سے برداشت کرتے ہیں۔لہذا انکے دل سے ہمیشہ یہی دعا نکلتی ہے:۔ کہ بار خدایا ہمیں ہر مصیبت و درد و الم قبول ہے، بشرطیکہ تم ہم سے محجوب نہ ہو۔اگر تیرا دیدار ہمیں نصیب ہے تو ہمارے لیے کوئی مصیبت، مصیبت نہیں راحت ہے۔کسی نے خوب کہا ہے؀

ہر جور ہر جفاء گوارا ہے
کاش کہہ دے کہ تو ہمارا ہے