حضرت حسن بصریؒ کے حالات و واقعات

0

تعارف:☜

امام حسن بصریؒ کو سید التابعین کہا جاتا ہے۔ تابعین اس شخص کو کہا جاتا ہےـجس نے صحابہ اکرامؓ میں سے کسی ایک کی صحبت پائی ہو یا ملاقات کا شرف حاصل کیا ہو۔ ایمان کے علمبردار حضرت امام حسن بصریؒ نے اس دور میں اپنی آنکھیں کھولیں جس دور کو دورِ صحابہ کہا جاتا ہے۔سیکڑوں صحابہؓ بقید حیات تھے۔ علاوہ ازیں حضرت امام حسن بصریؒ نے بیت نبویﷺ میں پرورش پائی۔ کیونکہ حضرت حسن بصریؒ کی والدہ ام المؤمنین کی خادمہ تھیں۔ سیدہ ام سلمہؓ کو بھی ان سے غیر ضروری محبت و انسیت تھی اور انکی والدہ سیدہ خیرہ بھی سو جان سے ام المؤمنین کی خدمت کیا کرتی تھیں۔

ولادت:☜

خلافت فاروقیؓ کی ٢١؁ھجری میں ام المؤمنین سیدہ ام سلمہؓ کو یہ اطلاع ملی کہ سیدہ خیرہ کے یہاں بچہ پیداء ہوا ہے تو خوشی اور مسرت سے دل بھر گیا اور دونوں کو اپنے گھر بیت نبوی میں لے آئیں۔  خوبصورت موتی کی طرح صاف و شفاف بڑی بڑی  آنکھیں، کشادہ پیشانی،لب نازک و باریک، رنگ گلابی پر کشش چہرہ بچے کا حسن و جمال دیکھ کر باغ باغ ہو گئیں۔

نام :☜

ام المؤمنین سیدہ ام سلمہؓ نے پوچھا کہ خیرہ تم نے بچے کا نام کیا رکھا ہے؟ سیدہ خیرہ نے کہا کہ بچے کا نام تو آپ رکھیں گی۔ سیدہ ام سلمہؓ نے بچے کا نام حسنؒ رکھا اور دعائیں دی۔ حضرت حسن بصریؒ کے والد یسارؒ زید بن ثابتؓ کے غلام تھے جورسول اللہﷺ کے کاتب وحی تھے۔ حضرت یسارؒ بھی زید بن ثابتؓ کے محبوب اور عزیز تھے۔ حسن بصریؒ کا پرانا نام حسن بن یسارؒ ہے جو بعد میں حسن بصریؒ کے نام سے مشہور ہوئے جبکہ انہوں نے اپنے والدین کے ساتھ شہر بصرہ میں مستقل سکونت اختیار کر لی تھی۔

القابات:☜

حضرت حسن بصری کے چند القابات یہ ہیں: خواجہ،امام الاولیاء ، امام المحدثینؒ اسلامی دعوت کے علمبردار۔

ابتدائی حالات :☜

حضرت حسن بصریؒ ام المؤمنین حضرت ام سلمہؓ کے یہاں پروش پاتے رہے۔ خود ام المؤمنینؓ  ازدواج نبی میں علم و عمل، عقل و فہم میں ممتاز سمجھی جاتی تھیں۔ سید ام سلمہؓ ما قبل اسلام کی نادر خواتین میں شامل تھیں جو علم و فضل میں ممتاز سمجھی جاتی تھیں۔ حضرت حسن بصریؒ کی مکلمل تربیت  ام المؤمنین سیدہ ام سلمہؓ کی آغوش میں ہی ہوئی۔

کھلی کرامت:☜

ایک بار حضرت بصریؒ کی ماں باہر کسی ضرورت سے گئی ہوئی تھیں۔ شیرخوار حسن بھوک سے بیقرار ہوئے، سیدہ ام سلمہؓ نے تسلی کے لیے اپنا سینہ بچے کے منھ میں دے دیا۔ شدت محبت و شفقت سے دودھ اتر آیا شیر خوار حسنؒ نے پیٹ بھر پی لیا ،اس طرح حضرت حسنؒ سیدہ ام سلمہؓ کے رضائی بیٹے ہوئے اور خاندان نبوت کے چشم چراغ بھی۔اہلِ علم لکھتے ہیں کہ سیدہ ام سلمہؓ کا یہ دودھ علم وفہم کی شکل میں ظاہر ہوا اور مستقبل حضرت حسن بصریؒ سید التابعین کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔

قیام بصرہ اورتعلیم و تربیت:☜

حضرت حسن بصریؒ نے ١٤؎ سال کی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ بصرہ میں قیام کیا۔ ان دنوں شہر بصرہ علم  و فضل کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ یہاں کی جامع مسجد میں بڑے بڑے صحابہ اکرامؓ اور  تابعین عظامؒ کے واعظ ہوتے تھے۔ یہاں آپ حضرت عبداللہ بن عباسؓ کے حلقہ درس میں شریک ہوئے اور تفسیر قرآن و حدیث، علم و قرآت حاصل کیا۔ پھر ان علوم میں ایسی فضیلت پائی کہ ملک کے چاروں جانب سے علماء و فقہاء کا رجوع ہونے لگا اور حسن بصریؒ کا حلق درس دعوت و تبلیغ ،علم و فضل کا مرکز قرار پایا۔

اساتذہ اور شیوخ:☜

حضرت حسن بصریؒ کے اساتذہ میں حضرت عثمان بن عفانؓ،علی بن ابی طالبؓ، ابو موسٰی اشعریؓ،عبداللہ ابن عمرؓ،عبد اللہ ابن عباسؓ،ٵنس بن مالکؓ،جابر بن عبداللہؓ اور خاص طور سے سیدنا علی بن ابی طالبؓ سے خصوصی شرف حاصل کیا۔

عظمت و شہرت:☜

بنوا امیہ کے مشہور امیر مسلمہ بن عبد الملک جو فاتح قسطنطنیہ ہیں، امام حسن بصریؒ ہمہ گیر عزت و شہرت دیکھ کر ایک مشہور عالم سے دریافت کیا کہ حسن بصریؒ میں کیا خوبی ہے،جو انہیں مقبول عام کیے ہوئے ہیں؟؟؟خالد بن صفوانؒ جو آپ کے پڑوسی تھے کہنے لگے کہ حسن بصریؒ کا باطن ان کے ظاہر کی طرح روشن ہے۔ ان کا قول و عمل یکساں ہے۔ وہ کسی نیک بات کی تلقین کرتے ہیں تو خود انکا عمل لوگوں سے زیادہ مستحکم ہوتا ہے اور جب وہ کسی برائی سے روکتے ہیں، تو خود اس برائی سے دیگر لوگوں سے دور ہوتے ہیں۔ وہ تمام لوگوں سے بے غرض معاملہ کرتے ہیں۔ کسی جیب پر انکی نظر نہیں ہوتی،اور نہ حق کے بارے میں وہ کسی کی رعایت کرتے ہیں،لوگ انکے محتاج ہوا کرتے ہیں،اور وہ کسی کی احتیاج نہیں چاہتے،یہ سن کر عبد اللہ بن مسلمہؒ نے وہ مشہور بات کہی جو تاریخ کی کتابوں میں سنہرے حرفوں سے لکھی ہوئی ہیں:☜(کَیْفَ یَضِلُّ قَوْمٌ فَیْھِمْ مِثْلُ ھَذٰا )معنی☜ وہ قوم کیونکر گمراہ ہو سکتی ہیں جس میں حسن بصریؒ جیسا عالم ہو!!!

علمی اور عملی کمالات:☜

  • علامہ ابن سعیدؒ لکھتے ہیں کہ حضرت حسن بصریؒ جامع کمالات سے حامل تھے۔ عالم تھے بلند مرتبت، رفیع الذکرفقیہہ تھے،عابد و زاہد وسیع العلم کے علاوہ فصیح و بلیغ، حسین و جمیل بھی تھے۔
  • علامہ نوّیؒ لکھتے ہیں کہ وہ عالم تھے انکی جلالت علمی پر سب علماؤں کا اتفاق ہے ـ
  • امام شعبیؒ کہتے ہیں کہ ملک عراق میں کسی عالم ان سے افضل نہ پایا!
  • امام اعمشؒ کہتے ہیں کہ حسن بصریؒ علم و حکمت کے محافظ تھے!
  • امام باقرؒ فرماتے تھے کہ حسن بصریؒ کی باتیں انبیاء اکرام کی باتوں کے مشابہ ہوتی تھی ـ

علم باطن:☜

حضرت حسن بصریؒ اگرچہ علوم اسلامی میں شیخ السلام کا رکھتے تھے لیکن یہ علوم انکے لیے سراپہ فخر و امتیاز  نہ تھے۔ انکا حقیقی مزاج و ذوق وہ علوم تھےـ وہ جو قلب و روح سے تعلق رکھتے تھے جسکو بعد میں علم تصوف کا نام دیا گیا۔ یہ اس علم کے یعنی علم تصوف کے سرچشمہ فخر شمار کیے جاتے ہیں۔ علم تصوف کے تمام سلسلے انہیں پر جا کر ختم ہو جاتے ہیں۔ علماء تصوف کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ سیدنا علیؓ سے فیض یافتہ ہیں۔

حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ لکھتے ہیں ارباب طریقت کے نزدیک امام حسن بصریؒ سیدنا علیؓ کی جانب یقینی منسوب ہیں۔ سلف تا خلف تمام اکابر صوفیہ حضرت حسن بصریؒ کو سلسلہ تصوف کا سرچشمہ  اور شیخ الشیوخ تسلیم کرتے ہیں۔

خشیت الٰہی:☜

یونس بن عبجد کا بیان ہے کہ جب کوئ انجان آدمی حضرت حسن بصریؒ کو دیکھتا تو خیال کرتا  کہ وہ اپنے کسی قریبی عزیز کو دفن کرکے آ رہیں ہو (یعنی متفکر) ـ جب بیڻھتے معلوم ہوتا کہ وہ کوئ قیدی ہو،جسکی گردن مارے جانے کا حکم دیا جا چکا ہےـاور جب وہ جہنم اور نار جہنم کا ذکر کرتے تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ دوزخ صرف انکے لئیے بنائی گئی ہو ـ یہ سب خشیت الہی کے آثار تھے جو ان پر ظاہر ہوا کرتے تھے ـ

ارشادات و ہدایات:☜

  • اللہ جس بندے کے ساتھ بھلائی چاہتا ہے اسکو اور اسکے اہل کو پریشانیوں میں مبتلاء کر دیتا ہے۔
  • تواضع کی یہ علامت ہیکہ جس کسی سے بھی ملے اسکو اپنے سے برتر و بالا سمجھے۔
  • جب بندہ توبہ کرتا ہے تو اس سے خدا کے ساتھ اسکی قربت میں اضافہ ہوا کرتا ہے۔
  • ایک شخص نے آپ سے اپنے قلب کی قسادات کی شکایت کی ، فرمایا اسکو ذکر و فکر کے مقامات میں لے جاؤ۔
  • مردے کے لیے سب سے برے خود اسکے گھر والے ہوا کرتے ہیں کہ اس پر روتے چلاتے ہیں،اور حالانکہ اس کے بدلے  میت کا قرض اداء کرنا زیادہ ان پر آسان نہیں۔
  • فقیہ وہ انسان ہے جو دنیا سے کنارہ کش ہوـ دین میں بصرت رکھتا ہو،اللہﷻ کی عبادت پر مداومت پر رکھتا ہو۔
  • دنیا اور آخرت کی مثال مشرق اور مغرب کی طرح ہے،تم جس سمت کے قریب ہوگے دوسری سمت اسی قدر دور ہو جائیگی۔ اب تم خود فیصلہ کرو کہ کس سمت کے قریب ہونا چاہیے۔

وفات حسرت آیات:☜

بعض خاصان خدا کو دنیا چھوڑنے سے پہلے کچھ ارشادات مل جاتے ہیں اور وہ یقین کر لیتے ہیں کہ وہ وقت آ گیا ہے۔ ایسے ہی بعض دوسروں کو بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ مسافر کوچ کرنے والا ہے۔ ایک شخص کو عالم رؤیاء میں امام حسن بصریؒ کی وفات کا اشارہ مل چکا تھا۔ وفات کے ایک یوم پہلے اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک پرندہ مسجد کی سب سے خوبصورت اینٹ اٹھا کر لے گیا ہے۔ تعبیر خواب کے سب سے بڑے عالم امام ابن سیرینؒ نے اسکی یہ تعبیر دی کہ حسن بصریؒ کا انتقال ہو گیا ہے۔ چند گھنٹے نہ گزرے تھے کہ انتقال کی خبر عام ہو گئی۔ آپ نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں کاتب کو بلا کر لکھوایا کہ حسنؒ اس بات کی شہادت دیتا ہے :☜ ۞لا الہ الا اللہ واشھد ان محمداً رسول اللہﷺ ۞

وفات

٠١١٠؁  ایک سو اس ہجری شس جمعہ یہ آفتاب علم و عمل روپوش ہو گیا۔