اسم نکرہ کی اقسام

0

اسم نکرہ:

اسم نکرہ معنوں کے لحاظ سے اسم کی وہ قسم ہے جو کسی عام شخص، عام جگہ، چیز کے نام کو ظاہر کرے۔
مثلاً:– چاقو ، رکاوٹ ، لڑکا ، مدرسہ، معبود، ریوارڈ، سلائی وغیرہ

اسم نکرہ کی آٹھ قسمیں ہیں:

( ١) اسم ذات (٢) اسم مصدر (٣) حاصل مصدر (٤) اسم فاعل (٥) اسم مفعول (٦) اسم جمع (٧) اسم معاوضہ (٨) اسم حالیہ

(١) اسم ذات:

اسم ذات وہ اسم ہے جو کسی چیز کا ذاتی نام ہو۔یہ نام اس چیز کو دوسری چیزوں سے الگ دکھاتا ہے۔یہ اسم ایک چیز کی حقیقت دوسری چیز کی حقیقت سے فرق ظاہر کرتا ہے۔
مثلاً:– گھوڑا چلاک جانور ہے، بلی میاؤں میاؤں کرتی ہے، کتاب، قلم، پنسل، سلیٹ، تختی بازار سے خرید و، گائے دودھ دیتی ہے۔
اُوپر کی مثالوں میں گھوڑا ، بلی، گائے، کتاب، قلم، پنسل، سلیٹ، تختی، ہر ایک چیز دوسری ذات سے جدا ہے۔ ہر ایک چیز کا نام الگ لیتے ہیں۔ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایک چیز دوسری چیز سے جدا ہے۔یعنی جنس اور ذات کے لحاظ سے یہ چیزیں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ایسے اسم، اسم ذات کہلاتے ہیں۔

(٢) اسم مصدر:

اسم مصدر وہ اسم ہے جو کسی کام کے کرنے یا ہونے کے نام کو بلا تعلق زمانہ ظاہر کرے۔
مثلاً:– لکھنا، کرنا، توڑنا ، پڑھنا، گرانا ، لڑنا، سلنا، دھونا، ہنسنا وغیرہ۔کام کے نام کو اسم مصدر کہتے ہیں۔
اسم مصدر کے آخر میں’ نا ‘ہوتا ہوتا ہے۔مگر ہر وہ لفظ جس کے آخر میں’ نا ‘ ہو کسی کام کے نام کو ظاہر کرے اور اگر’ نا ‘ گرایا جائے تو فعل امر بن جائے۔مثلا لکھنا اسم مصدر ہے کیونکہ یہ لفظ کسی کام کے نام کو ظاہر کرتا ہے اور اگر اس کا ‘نا’ گرایا جائے تو یہ لفظ لکھ بنتا ہے جو فعل امر ہے۔ مگر چونا اسم مصدر نہیں ہے اگرچہ اس کے آخر میں ‘نا’ ہے کیونکہ یہ لفظ کسی کام کے نام کو ظاہر نہیں کرتا ہے اور اگر اس کا ‘نا’ گرایا جائے تو یہ فعل امر نہیں بنتا ہے۔ لہذا چونا اسم ذات ہے اسم مصدر نہیں۔

(٣) حاصل مصدر:

حاصل مصدر وہ اسم ہے جس میں مصدر کی کیفیت یا اثر پایا جائے۔ یہ اسم مصدر سے حاصل ہوتے ہیں یا بنتے ہیں۔
مثلاً:- ہنسی، جگڑا، لوٹ، بگاڑ ، بکری۔
دیکھو اُوپر کے الفاظ سب حاصل مصدر ہیں اور ہنسنا، جھگڑنا، بگاڑنا ، لوٹنا ، بکنا مصدروں سے بنائے گئے ہیں۔ایسے اسمون کو حاصل مصدر کہا جاتا ہے۔کیونکہ یہ مصادر کے کیف اور اثر کو ظاہر کرتے ہیں۔

(٤) اسم فاعل:

وہ اسم ہے جو اس کام کرنے والے کو ظاہر کرے جو مصدر سے نکلا ہو۔
مثلاً:- لکھنے والا، پڑھنے والا، پینے والا، دوڑنے والا، کھانے والا،‌۔ ان کلموں میں لکھنے والا اس شخص کو ظاہر کرتا ہے جس سے لکھنے کا کام وقوع میں آیا ۔یعنی جو لکھے اسی طرح پڑھنے والا اس کو جو پڑھے، دوڑنے والا اس کو جو دوڑے، کھانے والا جو کھائے، پینے والا جو پیے
اور یہ وہ کام ہیں جوان مصدروں کے معنوں میں پائے جاتے ہیں۔ ایسے اسم اسم فاعل کہلاتے ہیں۔

(٥) اسم مفعول:

اسم مفعول وہ اسم نکرہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرے جس پر کام (فعل) واقع ہوا ہو اسم مفہول بھی مصدر سے مشتق (نکلا ہوا) ہوتا ہے۔
مثلاً:- لکھا ہوا، پڑھا ہوا، دھویا ہوا ، ٹوٹا ہوا، مجبور، محکوم، مظلوم، وغیرہ یہ سب اسماء مفعول مصدروں سے نکلے ہیں۔

(٦) اسم جمع:

اسم جمع وہ اسم نکرہ ہے جو کسی مجموعہ یا گروہ کے نام کو ظاہر کرے اسم جمع واحد ہی استعمال ہوتا ہے اگرچہ معنی کے لحاظ سے جمع ہی ہو۔
مثلاً:- محفل، جماعت، گچھا، ریوڑ وغیرہ۔

(٧) اسم معاوضہ:

اسم معاوضہ وہ اسم نکرہ ہے جو کسی کام کی اجرت یا معاوضہ کو ظاہر کرے۔ اسم معاوضہ مصدر سے نکلا ہوتا ہے۔
مثلاً:- رنگائ، سلائی، دھولای ، کٹائی، بنوائی وغیرہ۔یہ اسم بلترتیب ان مصدروں سے نکلے ہیں۔رنگنا، سینا ، دھونا، کٹانا، بنانا۔

(8)اسم حالیہ:

اسم حالیہ وہ اسم نکرہ ہے جو فاعل یا مفعول کی حالت کو ظاہر کرے۔

مثلاً:وہ لڑکا ہستے ہوئے چل رہا تھا،
آپ کھیلتے کھیلتے گر گئے،
ان جملوں میں روتے ہوئے، ہنست ہوئے اور کھیلتے کھیلتے اسماۓ حالیہ ہیں۔