اعراب کا بیان

0

الفاظ کی درست ادائیگی تلفظ کہلاتی ہے۔ تلفظ کے لئے اعراب (حرکات و سکنات) کا جاننا ضروری ہوتا ہے۔ املا اور تلفظ میں وہی صورت اختیار کی جانی چاہیے جو اہلِ زبان میں رواج پا چکی ہو یعنی اردو میں بات کرتے ہوئے اردو ہی کا لب و لہجہ اختیار کیا جائے چاہے وہ عربی زبان کے الفاظ سے متعلق ہو یا کوئی اور زبان۔ تاہم یہ اصول قرآن مجید اور احادیث مبارکہ پر لاگو نہیں ہوتا۔

اعراب (حرکات و سکنات):

دوست تلفظ کے لئے اردو میں حروف پر مخصوص علامات استعمال کی جاتی ہیں ان علامتوں کو اعراب کہا جاتا ہے۔اعراب لگانے سے حروف دو حالتوں میں آ جاتے ہیں، متحرک یا ساکن۔

  • 1- متحرک: جب حروف پر زبر، زیر یا پیش آئے یہ اپنی آواز دیتے ہیں اور ایسے حروف کو متحرک کہا جاتا ہے۔
  • 2- ساکن: جب حرف پر کوئی حرکت (زبر، زیر یا پیش) نہ ہو بلکہ جزم ہو تو ایسا حرف ساکن کہلاتا ہے۔

اعراب کی اقسام:

  • 1- زبر (اَ): یہ ترچھی لکیر حرف کے اوپر لگائی جاتی ہے۔ عربی میں زبر کو ‘فتحہ’ کہتے ہیں۔ اس لئے جس حرف پر زبر آئے اسے ‘مفتوح’ کہتے ہیں۔ جیسے: سَاجد، ڈَر، اَطہر وغیرہ۔
  • 2- زیر(اِ): یہ ترچھی لکیر حرف کے نیچے لگائی جاتی ہے۔ عربی میں زیر کو ‘کسرہ’ کہتے ہیں۔ اس لیے جس حرف کے نیچے زیر آئے اسے ‘مکسور’ کہتے ہیں۔ جیسے: مِیر، وکِیل وغیرہ۔
  • 3- پیش (اُ): یہ علامت حرف کے اوپر لگتی ہے۔ عربی میں پیش کو ‘ضمہ’ کہتے ہیں اس لیے جس حرف پر پیش آئے اسے ‘مضموم’ کہا جاتا ہے۔ مثلاً پُر، اُردو وغیرہ۔
  • 4- کھڑا زبر (اٰ): یہ علامت حرف کے اوپر لگتی ہے اور دو زبر کے برابر پڑھی جاتی ہے۔ جیسے الٰہی، موسیٰ، عیسیٰ وغیرہ۔
  • 5– کھڑی زیر (اٖ): یہ علامت حرف کے نیچے لگتی ہے اور دو زیر کے برابر آواز دیتی ہے۔
  • 6- جزم یا سکون (اْ): یہ علامت حرف کے سکون یا ٹھہراؤ کو ظاہر کرتی ہے اور حروف کے اوپر لگائی جاتی ہے۔ اس علامت والا حرف ساکن ہوتا ہے جیسے: امْکان وغیرہ۔
  • 7- تنوین (اً، اٍ، اٌ): دو زبر، دو زیر یا دو پیش کو تنوین کہتے ہیں اور نون کی آواز دیتے ہیں۔ جیسے: فوراً، اصلاً، مثلاً غیرہ۔
  • 8– تشدید (اّ): یہ علامت حرف کے اوپر لگتی ہے۔ اس علامت والے حرف کو دو دفعہ پڑھا جاتا ہے اسے شہد بھی کہتے ہیں۔ اس علامت والے حرف کو مشدد کہتے ہیں۔ جیسے: اللہ، رقّت وغیرہ۔
  • 9- موقوف اور ساکن: اگر کسی لفظ میں ایک ساکن حرف کے بعد دوسرا غیر متحرک حرف آجائے تو اس حالت کو وقف اور غیر متحرک حروف کو موقوف کہتے ہیں۔مثلا نیند، یہاں ‘ن’ ساکن اور ‘و’ موقف ہے۔
  • 10- اشباع: کسی حرف کی حرکت کو اس طرح پڑھنا کہ زبر سے “الف” زیر سے “ے” اور پیش سے “و” کی آواز پیدا ہو جائے۔ مثلاً رستہ سے راستہ، لہو سے لوہو، مہمان سے مے مان وغیرہ۔
  • 11– امالہ: کسی لفظ کے “الف” یا “ہ” کو یائے مجہول (ے) سے بدل کر پڑھنا امالہ کہلاتا ہے۔ جیسے اکھاڑنا سے اکھیڑنا، لڑکا سے لڑکے، نالہ سے نالے وغیرہ۔
  • 12- ادغام: دو ہم مخرج حرفوں کو ملا کر پڑھنا ادغام کہلاتا ہے۔ جیسے: بدتر کو بتر وغیرہ۔
  • 13- محذوف: کسی لفظ میں اگر کوئی حرف حذف کر دیا جائے تو اس حذف شدہ حرف کو محذوف کہتے ہیں۔ جیسے: شاہباش سے شاباش، بیچارہ سے بچارا وغیرہ، ان مثالوں میں ‘ہ’ اور ‘ی’ محذوف ہیں۔