حفیظ جالندھری کی نعت

0
  • نظم : نعت
  • شاعر : حفیظ جالندھری

تعارفِ نظم


یہ شعر ہماری درسی کتاب کی نظم ”نعت“ سے لیا گیا ہے۔ اس نظم کے شاعر کا نام حفیظ جالندھری ہے۔

تعارفِ شاعر


ابو الاثر کا نام محمد حفیظ ، حفیظ ہی تخلص اور ابوالاثر کنیت تھی۔ لاہور آ کر آپ نے “ہونہار بک ڈپو” قائم کیا اور علمی و ادبی کتابوں کی طباعت و اشاعت میں مصروف ہوگئے۔ آپ نے پہلے غزلیں کہیں پھر گیت لکھے۔ اس کے بعد “شاہ نامۂ اسلام” جیسی شاہ کار نظم لکھی۔ ان کی نظموں کے مجموعے”نغمہ زار، سوز و ساز، تلخابۂ شیریں” ہیں۔ ہمارا قومی ترانہ بھی آپ نے ہی لکھا۔

سلام اے آمنہ کے لال اے محبوب سبحانی
سلام اے فخرِ موجودات فخرِ نوع انسانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر رسولﷺ سے محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ کے پیارے محبوب اور آمنہ بی بی کے لال آپ ﷺ پر سلامتی ہو۔ سلام اے بنی کے اس کائنات کی ہر شے ہر تخلیق آپﷺ کی آمد پر آپﷺ کے ہونے پر فخر کرتی ہے۔ آپ کی بابرکت ذات پاک پر بے شمار ناز کرتی ہے۔
_______

سلام اے ظلِ رحمانی، سلام اے نورِ یزدانی
ترا نقشِ قدم ہے زندگی کی لوحِ پیشانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر رسولﷺ سے محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ ﷺ ہی رحمان ہیں اور وہ بیشک تمام جانداروں کے ساتھ رحم والا معاملہ کرتے ہیں۔ آپ ﷺ یزدان کا نور ہیں اور شاعر کہتے ہیں آپ ﷺ کے نقشِ قدم پر عمل کر کے اپنی زندگی گزارنے والا انسان ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے اور وہ ایسا کرنے سے اپنی قسمت خود لکھ سکتا ہے یعنی اس کی قسمت میں وہی ہوتا ہے جو وہ چاہتا ہے اور اس کی ہر دعا بھی قبول ہوتی ہے۔
_______

ترے آنے سے رونق آگئی گلزارِ ہستی میں
شریکِ حال قسمت ہو گیا پھرفضلِ ربانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر رسولﷺ سے محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یا رسولﷺ آپ کی دنیا میں آئے تو ہر طرف جہالت کا دور دورہ تھا۔ آپﷺ کے آنے سے زندگیوں میں رونق آگئی، تاریکیوں کے بادل چھٹ گئے۔ زندگی گزارنے کا مقصد مل گیا اور دل اللہ کے قریب ہوگیا آپﷺ ہی مشعل راہ ہیں۔ آپﷺ کے آنے سے قسمتیں بدل گئی۔
_______

سلام اے صاحبِ خلقِ عظیم انساں کو سکھلا دے
یہی اعمالِ پاکیزہ یہی اشغالِ روحانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر رسولﷺ سے محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سلام آپ ﷺ پر کے آپﷺ نے انسانوں جہالت کے اندھیروں سے نکال کر عظیم مخلوق بنایا۔ سلام آپ ﷺ پر کے ہمیں سیدھی راہ دکھائی۔ سلام آپﷺ پر کے ہمیں حق و باطل کا فرق بتایا اور نیک عمل کرنے کی تاکید کی اور ہماری روح کو گناہوں سے پاک کیا۔
_______

تری صورت، تری سیرت، ترا نقشا، ترا جلوہ
تبسم، گفتگو، بندہ نوازی، خندہ پیشانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر رسولﷺ سے محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ کی صورت و سیرت باکمال ہیں۔ آپ اخلاق کا پیکر ہیں۔ آپ ﷺ کا جلوہ اور آپﷺ کی تبسم بے مثال ہے، کسی کا بھی دل موہ لیتی ہے۔ آپ اونچے اخلاق کے مالک ہیں۔ کس سے ملتے انتی محبت سے ملتے اور کلام کرتے کہ وہ شخص آپ کا گرویدہ ہوئے بغیر نہ رہ پاتا۔
_______

اگرچہ فقرُ فخری رتبہ ہے تیری قناعت کا
مگر قدموں تلے ہے فرِ کسرائی و خاقانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر رسولﷺ سے محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپﷺ اللہﷻ کے محبوب نبی ہیں، آپ ﷺ کے سامنے دونوں جہانوں کی دولت کا کوئی مول نہ تھا ، مگر آپ ﷺ انتہائی سادگی پسند تھے۔ آپ چاہتے تو دنیا جہاں کی شان و شوکت ان کے قدموں تلے ہوتی، مگر آپﷺ سادگی پسند تھے۔ آپ ﷺ جیسا دوسرا کوئی کہاں۔
_______

زمانہ منتظر ہے اب نئی شیرازہ بندی کا
بہت کچھ ہو چکی اجزائے ہستی کی پریشانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر کہتے ہیں کہ جب عرب اور پوری دنیا کے لوگ تاریکی میں ڈوبے ہوئے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنا کرم کیا اور آپﷺ کی صورت میں ان پر اپنی رحمت کو نازل کیا۔ اور آپ ﷺ کے آنے سے پوری دنیا کی جہالت کا اندھیرا ختم ہوگیا اور ہر جانب روشنی پھیل گئی۔
_______

زمیں کا گوشہ گوشہ نور سے معمور ہو جائے
ترے پرتو سے مل جائے ہر اک ذرے کو تابانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر آپ ﷺ کی شان بیان کررہے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کے نور سے زمین کا ہر ایک کونا منور ہوگیا اور پوری دنیا میں روشنی پھیل گئی۔ اور شاعر کہتے ہیں آپ ﷺ کی وجہ سے اس دنیا میں موجود ہر جاندار اور ہر ذرہ تازہ دم ہوگیا اور اللہ تعالیٰ کے قریب تر ہوگیا۔
_______

حفیظ بے نوا کیا ہے گدائے کوچہِ الفت
عقیدت کی جبیں تیری مروت سے ہے نورانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر اپنے آپ کو مخاطب کر کے کہتے ہیں کہ اے حفیظ تمھیں جتنی آپ ﷺ سے عقیدت ہوگی اتنی ہی تمھاری پیشانی چمکے گی اور تم میں اتنی ہی مروت پیدا ہوگی۔ اگر تمھارے دل میں تمھارے نبی کی محبت ہوگی تو ہی تم کامیاب ہوسکو گے۔

سوال نمبر 1 : مندرجہ ذیل اشعار کی تشریح کیجیے۔

سلام اے ظلِ رحمانی، سلام اے نورِ یزدانی
ترا نقشِ قدم ہے زندگی کی لوحِ پیشانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر رسولﷺ سے محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ ﷺ ہی رحمان ہیں اور وہ بیشک تمام جانداروں کے ساتھ رحم والا معاملہ کرتے ہیں۔ آپ ﷺ یزدان کا نور ہیں اور شاعر کہتے ہیں آپ ﷺ کے نقشِ قدم پر عمل کر کے اپنی زندگی گزارنے والا انسان ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے اور وہ ایسا کرنے سے اپنی قسمت خود لکھ سکتا ہے یعنی اس کی قسمت میں وہی ہوتا ہے جو وہ چاہتا ہے اور اس کی ہر دعا بھی قبول ہوتی ہے۔
_______

تری صورت، تری سیرت، ترا نقشا، ترا جلوہ
تبسم، گفتگو، بندہ نوازی، خندہ پیشانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر رسولﷺ سے محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ کی صورت و سیرت باکمال ہیں۔ آپ اخلاق کا پیکر ہیں۔ آپ ﷺ کا جلوہ اور آپﷺ کی تبسم بے مثال ہے، کسی کا بھی دل موہ لیتی ہے۔ آپ اونچے اخلاق کے مالک ہیں۔ کس سے ملتے انتی محبت سے ملتے اور کلام کرتے کہ وہ شخص آپ کا گرویدہ ہوئے بغیر نہ رہ پاتا۔
_______

اگرچہ فقرُ فخری رتبہ ہے تیری قناعت کا
مگر قدموں تلے ہے فرِ کسرائی و خاقانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر رسولﷺ سے محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپﷺ اللہﷻ کے محبوب نبی ہیں، آپ ﷺ کے سامنے دونوں جہانوں کی دولت کا کوئی مول نہ تھا ، مگر آپ ﷺ انتہائی سادگی پسند تھے۔ آپ چاہتے تو دنیا جہاں کی شان و شوکت ان کے قدموں تلے ہوتی، مگر آپﷺ سادگی پسند تھے۔ آپ ﷺ جیسا دوسرا کوئی کہاں۔
_______

زمانہ منتظر ہے اب نئی شیرازہ بندی کا
بہت کچھ ہو چکی اجزائے ہستی کی پریشانی

تشریح :
اس شعر میں شاعر کہتے ہیں کہ جب عرب اور پوری دنیا کے لوگ تاریکی میں ڈوبے ہوئے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنا کرم کیا اور آپﷺ کی صورت میں ان پر اپنی رحمت کو نازل کیا۔ اور آپ ﷺ کے آنے سے پوری دنیا کی جہالت کا اندھیرا ختم ہوگیا اور ہر جانب روشنی پھیل گئی۔
_______

سوال نمبر 2 : مندرجہ ذیل تراکیب کے معنی بتائیے :

فخر موجودات کائنات کی ہر چیز کا فخر۔
گلزار ہستی شفیق شخصیت۔
صاحب خلق عظیم دنیا کے عظیم انسان۔
اشغال روحانی روحانی طور پر عظیم۔
فخر نوع انسانی انسانی کے لیے باعث فخر۔

سوال نمبر 3 : اب آپ ذیل کے اسماء سے اسی طرح صفت نسبتی بنائیے :

قرآن قرآنی
دیہات دیہاتی
خاندان خاندانی
مذہب مذہبی
آفاق آفاقی
پاکستان پاکستانی
ایمان ایمانی
آسمان آسمانی

سوال نمبر 4 : حمد اور نعت کے باہمی فرق کو واضح کیجیے۔

جواب : جس نظم میں اللہ کی تعریف کی جاتی ہے اس کو “حمد”کہتے ہیں۔ وہ نظم جس میں رسول ﷺ کی تعریف کی جاتی ہے اس کو “نعت”کہتے ہیں۔