جابر بن حیان؛ ایک نامور مسلم سائنسدان

0
  • سبق : جابر بن حیان ، ایک نامور مسلم سائنسدان
  • مصنف : حمید عسکری
  • ماخوذ از : نامور سائنس دان

تعارفِ سبق : سبق ” جابر بن حیان ، ایک نامور مسلم سائنسدان “ کے مصنف کا نام ”حمید عسکری“ ہے۔ یہ سبق کتاب ” نامور سائنس دان “ سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

خلاصہ

جابر بن حیان سے پہلے کیمیا دانوں کی کاوشیں محض مفروضے تک محدور تھیں۔ یہ وہ علم تھا جس کے ذریعے کم دھاتوں مثلاً پارے یا تانبے کو سونے میں منتقل کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ جابر بن حیان کو تجرباتی کیمیا کا بانی اس کہا جاتا ہے کیونکہ وہ کیمیائی تجربے میں کیمیا کے تمام تجرباتی عملوں مثلاً حل کرنا، فلٹر کرنا، کشید کرنا، عملِ تعصید سے اشیاء کا جوہر اڑانا اور قلماؤ کے ذریعے اشیاء کی قلمیں، بنانا استعمال کرتے تھے۔

جابر بن حیان نے اپنی کتاب میں کیمیا سے متعلق اہم نکتہ بیان کیا ہے کہ :
”کیمیا میں سب سے ضروری شے تجربہ ہے۔ جو شخص اپنے علم کی بنیاد تجربے پہ نہیں رکھتا وہ ہمیشہ غلطی کرتا ہے، پس اگر تم کیمیا کا صحیح علم حاصل کرنا چاہتے ہو تو تجربوں پر انحصار کرو اور صرف اس علم کو صحیح جانو جو تجربے سے ثابت ہوا ہو۔ ایک کیمیادان کی عظمت اس میں نہیں ہے کہ اس نے کیا کچھ پڑھا ہے بلکہ اس بات پر ہے کہ اس نے کیا کچھ تجربے کے ذریعے ثابت کیا ہے۔“

دھاتوں کے متعلق جابر بن حیان کا نظریہ یہ تھا کہ تمام دھاتیں گندھک اور پارے سے بنی ہیں۔ جب دونوں اشیاء بلکل خالص حالت میں آپس میں ملاپ کرتی ہیں تو سونا پیدا ہوتا ہے۔لیکن جب وہ ناخالص حالت میں ایک دوسرے سے ملتی ہیں تو دیگر کثافتوں کی موجودگی اور ان کی مقدار میں کمی بیشی سے دوسری دھاتیں مثلاً چاندی، سیسہ، تانبا، لوہا وغیرہ ظہور میں آتی ہیں۔

جابر بن حیان نے اپنی کتابوں میں فولاد بنانے ، چمڑے کو رنگنے ، دھاتوں کو مصفا کرنے ، موم جامہ بنانے، لوہے کو زنگ سے بچانے کے، بالوں کو سیاہ کرنے کے لیے فضاب تیار کرنے اور ایسی کئیں مفید چیزیں تیار کرنے کے طریقے بیان کیے ہیں۔ آلات کیمیا میں جابر بن حیان نے قرع اور انبیق ایجاد کیا جس سے کشید کرنے، عرق کھینچنے اور ست یا جوہر نکالنے کا کام لیا جاتا ہے اور آج کی ترقی یافتہ دور میں شورے کے تیزاب کو تیار کرنے کے لیے بھی قرع اور انبیق کی ترمیم شدہ صورت سے کام لیا جاتا ہے۔

جابر بن حیان کی ابتدائی زندگی کے حالات کو پڑھ کر حیرت ہوتی ہے کیونکہ جابر بن حیان شیر خوارگی میں ہی یتیم ہوگئے تھے۔ ان کے والد حکومت کے مغضوب تھے اور ان کا بغاوت کے جرم میں قتل ہوا تھا۔ ان کی تربیت عرب کے ایک دور افتادہ علاقے کے بدوی قبیلے میں ہوئی تھی۔ اور یہاں ان کے بچپن اور جوانی کے ایام گزرے اور اس کی وجہ سے ان کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع میسر نہ آسکا۔ اس کے باوجود اپنی محنت، قابلیت اور ذہانت سے سائنس میں اپنا اتنا اونچا نام بنایا جو اس زمانے میں کسی کا نہ تھا

سوال ۱ : جابر بن حیان سے پہلے کیمیا دانوں کی کاوشیں کس مفروضے تک محدود تھیں؟

جواب : جابر بن حیان سے پہلے کیمیا دانوں کی کاوشیں محض مفروضے تک محدور تھیں۔ یہ وہ علم تھا جس کے ذریعے کم دھاتوں مثلاً پارے یا تانبے کو سونے میں منتقل کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔

سوال۲ : جابر بن حیان کو تجرباتی کیمیا کا بانی کیوں کہا جاتا ہے؟

جواب : جابر بن حیان کو تجرباتی کیمیا کا بانی اس کہا جاتا ہے کیونکہ وہ کیمیائی تجربے میں کیمیا کے تمام تجرباتی عملوں مثلاً حل کرنا، فلٹر کرنا، کشید کرنا، عملِ تعصید سے اشیاء کا جوہر اڑانا اور قلماؤ کے ذریعے اشیاء کی قلمیں، بنانا استعمال کرتے تھے۔

سوال ۳ : جابر بن حیان نے اپنی کتاب میں کیمیا سے متعلق کیا اہم نکتہ بیان کیا ہے؟

جواب : جابر بن حیان نے اپنی کتاب میں کیمیا سے متعلق اہم نکتہ بیان کیا ہے کہ :
”کیمیا میں سب سے ضروری شے تجربہ ہے۔ جو شخص اپنے علم کی بنیاد تجربے پہ نہیں رکھتا وہ ہمیشہ غلطی کرتا ہے، پس اگر تم کیمیا کا صحیح علم حاصل کرنا چاہتے ہو تو تجربوں پر انحصار کرو اور صرف اس علم کو صحیح جانو جو تجربے سے ثابت ہوا ہو۔ ایک کیمیادان کی عظمت اس میں نہیں ہے کہ اس نے کیا کچھ پڑھا ہے بلکہ اس بات پر ہے کہ اس نے کیا کچھ تجربے کے ذریعے ثابت کیا ہے۔“

سوال ۴ : دھاتوں کے متعلق جابر بن حیان کا نظریہ کیا تھا؟

جواب : دھاتوں کے متعلق جابر بن حیان کا نظریہ یہ تھا کہ تمام دھاتیں گندھک اور پارے سے بنی ہیں۔ جب دونوں اشیاء بلکل خالص حالت میں آپس میں ملاپ کرتی ہیں تو سونا پیدا ہوتا ہے۔لیکن جب وہ ناخالص حالت میں ایک دوسرے سے ملتی ہیں تو دیگر کثافتوں کی موجودگی اور ان کی مقدار میں کمی بیشی سے دوسری دھاتیں مثلاً چاندی، سیسہ، تانبا، لوہا وغیرہ ظہور میں آتی ہیں۔

سوال ۵ : جابر بن حیان نے اپنی کتابوں میں کون کون سی مفید چیزیں تیار کرنے کے طریقے بیان کیے ہیں؟

جواب : جابر بن حیان نے اپنی کتابوں میں فولاد بنانے ، چمڑے کو رنگنے ، دھاتوں کو مصفا کرنے ، موم جامہ بنانے، لوہے کو زنگ سے بچانے کے، بالوں کو سیاہ کرنے کے لیے فضاب تیار کرنے اور ایسی کئیں مفید چیزیں تیار کرنے کے طریقے بیان کیے ہیں۔

سوال ٦ : آلات کیمیا میں جابر بن حیان کی کیا کیا ایجادات ہیں جن سے آج کی ترقی یافتہ دور میں بھی کام لیا جاتا ہے؟

جواب : آلات کیمیا میں جابر بن حیان نے قرع اور انبیق ایجاد کیا جس سے کشید کرنے، عرق کھینچنے اور ست یا جوہر نکالنے کا کام لیا جاتا ہے اور آج کی ترقی یافتہ دور میں شورے کے تیزاب کو تیار کرنے کے لیے بھی قرع اور انبیق کی ترمیم شدہ صورت سے کام لیا جاتا ہے۔

سوال ۷ : جابر بن حیان کی ابتدائی زندگی کے حالات کو پڑھ کر کیوں حیرت ہوتی ہے؟

جواب : جابر بن حیان کی ابتدائی زندگی کے حالات کو پڑھ کر حیرت ہوتی ہے کیونکہ جابر بن حیان شیر خوارگی میں ہی یتیم ہوگئے تھے۔ ان کے والد حکومت کے مغضوب تھے اور ان کا بغاوت کے جرم میں قتل ہوا تھا۔ ان کی تربیت عرب کے ایک دور افتادہ علاقے کے بدوی قبیلے میں ہوئی تھی۔ اور یہاں ان کے بچپن اور جوانی کے ایام گزرے اور اس کی وجہ سے ان کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع میسر نہ آسکا۔ اس کے باوجود اپنی محنت، قابلیت اور ذہانت سے سائنس میں اپنا اتنا اونچا نام بنایا جو اس زمانے میں کسی کا نہ تھا۔

سوال ۹ : آپ انہی حروف کو استعمال کرکے تین تین جملے بنائیے۔

١) جو محنت کرے گا سو کامیابی پاۓ گا۔
٢) جو وہ لکھنے بیٹھا تو لکھتا ہی چلا گیا۔
٣) جب میں کہوں تب تم یہاں سے چلے جانا۔
٤) چوں کہ آپ نے تاکید کی تھی اس لیے میں نے فوراً یہ کام کردیا۔
۵) اگر کام شروع کرو گے تو ختم ہوگا۔
۶) جوں جوں وقت گزرتا گیا آسمان پر شام کے سائے پھیلتے گئے۔