سیرت محمدی کی جامعیت

0

تعارفِ سبق : سبق ” سیرت محمدی کی جامعیت “ کے مصنف کا نام ”سید سلیمان ندوی “ ہے۔ یہ سبق کے آپ کی کتاب ”خطبات مدارس“ سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

تعارفِ مصنف

عالمِ اسلام کو جن علما پر ناز ہے ان میں سید سلیمان ندوی بھی شامل ہیں۔ ان کی علمی اور ادبی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ان کے استاد علامہ شبلی نعمانی سیرت النبی کی پہلی دو جلدیں لکھ کر 18 نومبر، 1914ء کو انتقال کر گئے تو باقی چار جلدیں سید سلیمان ندوی نے مکمل کیں۔ اپنے شفیق استاد کی وصیت پر ہی دار المصنفین، اعظم گڑھ قائم کیا اور ایک ماہنامہ، معارف جاری کیا۔

خلاصہ

اس سبق میں مصنف سیرت محمدی کی جامعیت کو بیان کر رہے ہیں۔ قرآن آخری مقدس کتاب کو کہتے ہیں جو کہ خدا کا کلام ہے۔ قرآن تمام انسانیت کے لیے بھلائی کا درس ہے، جو حضور اطہر ﷺپر وحی کے ذریعے نازل ہوئی اور آپؐ کے ذریعے ہم تک پہنچی ہے اور سنت پیغمبر ؐ کے عمل کو کہتے ہیں۔ جو عمل حضور اطہرﷺ نے کیے وہ ہمارے لیے سنت کا درجہ رکھتے ہیں۔ سوال اٹھتا ہے کہ سیرت محمدی کتنی جامع ہیے تو سیرت محمدی کے جامع ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انسان کو اپنی زندگی گزارنے کے لیے اگر کسی رہنما اور رہبر کی ضرورت ہے تو یہ کہا گیا ہے کہ ہر شخص کو چاہیے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کو دیکھے اور ان کی سیرت پر عمل کرے۔ جس شخص کی سیرت پر عمل کرنے کا حکم اللہ تعالی نے دیا ہے ان کی سیرت کی جامعیت کا اندازہ انسان کو لگا لینا چاہیے۔

فتح مکہ کے موقع پر جب حضور اطہرﷺ مکہ میں داخل ہو رہے تھے تب ابو سفیان نے حضرت عباس سے کہا کہ تمہارا بھتیجا تو بڑا بادشاہ بن گیا۔ حضرت عباس نے درستی کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بادشاہی نہیں ہے نبوت ہے۔

مصنف ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ عدی بن حاتم اپنے قبیلے کے رئیس حاتم طائی کے فرزند تھے۔ یہ مذہبی طور پر عیسائی تھے۔ ایک دن حضور اطہرﷺ سے ملنے آئے تو اصحاب کا ان سے رویہ اور عقیدت دیکھ کر انھوں نے گمان کیا کہ ان کو بادشاہ سمجھا جائے یا پیغمبر۔ اسی دوران ایک عورت حضورؐ سے کچھ بات کرنے آئی۔ حضور نے کہا مدینے کی جس گلی سے کہو میں تمہاری باتیں سن سکتا ہوں۔ یہ کہہ کر آپ کھڑے ہوئے، ادا میں عجز و انکساری دیکھ کر عدی سمجھ گیا یہ نبوت ہے جس سے متاثر ہو کر اس نے اسلام قبول کر لیا۔ اللہ تعالی ہم سب کو سیرت محمدی پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

سوال ۱ : قرآن اور سنت سے کیا مراد ہے؟

جواب : قرآن آخری مقدس کتاب کو کہتے ہیں جو کہ خدا کا کلام ہے۔ قرآن تمام انسانیت کے لیے بھلائی کا درس ہے، جو حضور اطہر ﷺپر وحی کے ذریعے نازل ہوئی اور آپؐ کے ذریعے ہم تک پہنچی ہے اور سنت پیغمبر ؐ کے عمل کو کہتے ہیں۔ جو عمل حضور اطہرﷺ نے کیے وہ ہمارے لیے سنت کا درجہ رکھتے ہیں۔

سوال ۲ : سیرت محمدیﷺ کی جامعیت بیان کیجیے؟

جواب : سیرت محمدی کے جامع ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انسان کو اپنی زندگی گزارنے کے لیے اگر کسی رہنما اور رہبر کی ضرورت ہے تو یہ کہا گیا ہے کہ ہر شخص کو چاہیے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کو دیکھے اور ان کی سیرت پر عمل کرے۔ جس شخص کی سیرت پر عمل کرنے کا حکم اللہ تعالی نے دیا ہے ان کی سیرت کی جامعیت کا اندازہ انسان کو لگا لینا چاہیے۔

سوال ۳ : فتح مکہ کے موقعے پر ابوسفیان نے رسول کریمؐ کو دیکھ کر کیا کہا تھا اور حضرت عباس نے کیا جواب دیا تھا؟

جواب : فتح مکہ کے موقع پر جب حضور اطہرﷺ مکہ میں داخل ہو رہے تھے تب ابو سفیان نے حضرت عباس سے کہا کہ تمہارا بھتیجا تو بڑا بادشاہ بن گیا۔ حضرت عباس نے درستی کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بادشاہی نہیں ہے نبوت ہے۔

سوال ۴ : عدی بن حاتم کے اسلام قبول کرنے کا واقعہ بیان کیجیے۔

جواب : عدی بن حاتم اپنے قبیلے کے رئیس حاتم طائی کے فرزند تھے۔ یہ مذہبی طور پر عیسائی تھے۔ ایک دن حضور اطہرﷺ سے ملنے آئے تو اصحاب کا ان سے رویہ اور عقیدت دیکھ کر انھوں نے گمان کیا کہ ان کو بادشاہ سمجھا جائے یا پیغمبر۔ اسی دوران ایک عورت حضورؐ سے کچھ بات کرنے آئی۔ حضور نے کہا مدینے کی جس گلی سے کہو میں تمہاری باتیں سن سکتا ہوں۔ یہ کہہ کر آپ کھڑے ہوئے، ادا میں عجز و انکساری دیکھ کر عدی سمجھ گیا یہ نبوت ہے جس سے متاثر ہو کر اس نے اسلام قبول کر لیا۔

سوال ۵ : ذیل کے الفاظ کے واحد یا جمع لکھیے :

واحد جمع
قبیلہ قبائل
صحابہ اصحاب
خلق مخلوق
جنس اجناس
لشکر لشکروں
جد اجداد
صنف اصناف
فرمان فرامین

سوال ٦ : اب آپ پانچ ایسے جملے لکھیے جن میں فاعل اور مفعول دونوں کے ساتھ حرف آیا ہو۔

۱) شوہر نے بیوی سے جھگڑا کیا۔
۲) بھائی نے بہن کو چیز دی۔
۳) اس نے مجھ سے کام مانگا۔
۴) علی نے احمد کو کھانا دیا۔
۵) حمید نے ارشد کو مارا۔

سوال ۷ : آپ پانچ ایسے جملے لکھیے جن میں قوسین کا استعمال کیا گیا ہو۔

۱) میری دوست (جس کے والد ڈاکٹر ہیں) کل اپنے والد کے ہسپتال میں گئی۔
۲) علیشاء (جو میری اور بسمہ کی مشترکہ دوست ہے) کل بسمہ کے گھر گئی تھی۔
۳) میرے دادا (جو اسلام آباد میں قیام پذیر ہیں) کل کراچی آئے تھے۔
۴) علی کی بہن (جو علی سے چھوٹی ہے) اپنی والدہ کے ساتھ بازار گئی تھی۔
۵) میرے بھائی (جو بیرون ملک میں قیام پذیر ہیں) واپس پاکستان آرہے ہیں۔