علم کی فرضیت و فضیلت سوالات و جوابات

0

سوال۱: قرآن کی روشنی میں علم کی اہمیت بیان کریں۔

جواب:اللہ کے ہاں علم کی بہت اہمیت ہے۔ پہلی وحی کے موقع پر جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبرائیلؑ وحی لے کر نبیﷺ کے پاس آئے تو ا سکے الفاظ یوں بیان ہیں:
ترجمہ: اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھیے جس نے سب کچھ پیدا کیا۔ جس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا۔ پڑھیئے اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے۔ جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا اور انسان کو وہ باتیں سکھا ئیں جس کا اس کو علم نہیں تھا۔(العلق آیت ۱ تا۵)

مسلمانوں کو علم کی طرف ہی زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ قرآن نے دین کے بنیادی احکام کے ساتھ ساتھ دنیاوی، فلسفہ تاریخ ، غذاا ور غذائیت اور سائنسی علوم پر غور و فکر کی بھی دعوت دی ہے۔ رزق حلال بھی اسلام کا تقاضا ہےاس لیے مومن کو معاشی علوم و فنون سے بھی غافل نہیں ہونا چاہئے۔ بندہ مومن کی عبادات کا مقصد تقویٰ اور رضائے الہیٰ کا حصول ہے۔
قرآن کا ارشاد ہے:

ترجمہ: اللہ کے بندوں میں سے اہل علم ہی اللہ سے ڈرتے ہیں۔(الفاطر:۲۸)
ایک اور جگہ بھی ارشاد ہے:
ترجمہ: کہ ماں کی گود سے لے کر قبر تک علم حاصل کرو۔

سوال۲: احادیث کی روشنی میں حصول علم کی اہمیت پر نوٹ لکھیں۔

جواب:حصول علم حدیث کی روشنی میں:
حضوراطہرﷺ نے اپنے صحابہ کو علم کے حصول کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: جو کوئی علم حاصل کرنے کی خاطر راستہ چلتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیےجنت کا راستہ آسان فرمادیتے ہیں۔ اور دوسری حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
کیونکہ علم کے حصول ہی سے انسان جائز و ناجائز کی پہچان کر سکتا ہے اور حلال و حرام کو جان سکتا ہے۔

بدر کے قیدی کا فدیہ:

بدر میں قیدی ہونے والے کافر جو فدیہ نہیں دے سکتے تھے مگر پڑھنا لکھنا جانتے تھے ان کے ذمہ یہ کام لگایا گیا کہ دس مسلمان بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھا کر اپنے لیے آزاد حاصل کر لو۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ علم کی کتنی اہمیت ہے۔

طالب علم کے لیے شہادت کا مرتبہ:

حضوراکرمﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ اگر کوئی شخص گھر سے علم حاصل کرنے کے لیے نکلتا ہے تو وہ اللہ کی راہ میں نکلتا ہے اور اگر اسے اس راستے میں موت آجائے تو وہ شہید کا رتبہ حاصل کر لیتا ہے۔

سوال۳: قرآن وحدیث کی روشنی میں علم کی فضیلت بیان کیجئے۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں علم کی فضیلت:

علم کے معنی ہیں جاننا اور آگاہ ہونا۔ اللہ تعالیٰ نے علم کو جو فضیلت دی ہے وہ کسی دوسری چیز کو نہیں دی کیونکہ علم عظمت اور سر بلندی کا ذریعہ ہے اور علم بندے کو اپنے رب کی پہچان کرواتا اور علم سے آشنا لوگ اللہ کےزیادہ قریب ہوتے ہیں اور اللہ انہیں رفعتیں عطا کرتا ہے۔ انسان زمین پر اللہ کا خلیفہ اور نائب ہے، اسے علم ہی کی وجہ سے باقی مخلوقات پر فضیلت حاصل ہے۔
اہل علم کا مرتبہ:
اہل علم کے بلند مرتبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: یعنی تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور جنھیں علم دیا گیا اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے گا۔

عالم اور جاہل میں فرق:

اللہ تعالیٰ نے علم اور جہالت کا موازنہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: کیا اہل علم اور جاہل برابر ہو سکتے ہیں۔
جیسے تاریکی اور اجالا ایک جیسے نہیں ہو سکتے ویسے ہی جاہل اور عالم بھی برابر نہیں ہو سکتے۔

مختصر سوالات کے جوابات : (نوٹ) : پانچ سے چھ لائن پر مشتمل جواب لکھیں۔

سوال : علم کی اہمیت بیان کیجیے۔

جواب:انسان زمین پر اللہ کا خلیفہ اور نائب ہے، اسے علم ہی کی وجہ سے باقی مخلوقات پر فضیلت حاصل ہے۔علم ہی کی وجہ سے فرشتوں کو حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیاگیا۔ اس سے واضح ہوا کہ علم انسان کے لیے عظمت کی بنیاد ہے۔
نبی اکرمﷺ نے اپنے بارے میں فرمایا کہ”میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔“

سوال : عہدِ رسالت میں اشاعتِ علم کی تفصیل لکھیے۔

جواب: علم کی اشاعت کے سلسلے میں نبی اکرم ﷺ کی کوششوں کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ غزوہ بدر کے بعد جو کافر قیدی آزاد ہونے کے لیے فدیہ نہ دے سکے ان سے آپؐ نے فرمایا کہ وہ دس مسلمان بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں تو انھیں آزاد کر دیا جائے گا۔ آپ نے خواتین کو بھی علم حاصل کرنے کی تاکید فرمائی۔ آپ نے فرمایا کہ طلب علم ہر مسلمان پر فرض ہے (خواہ وہ عورت ہو یا مرد )۔ اس طرح آپ نے یہ بھی فرمایا کہ علم و حکمت مومن کی متاع گم گشتہ ہے جہاں سے میسر ہو، حاصل کرنے کی کوشش کرےکیونکہ وہی اس کا سب سے زیادہ حق دار ہے۔

سوال : حصولِ علم پر مختصر نوٹ لکھیں۔

جواب:مسلمانوں کو علم کی طرف ہی زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ قرآن نے دین کے بنیادی احکام کے ساتھ ساتھ دنیاوی، فلسفہ تاریخ ، غذاا ور غذائیت اور سائنسی علوم پر غور و فکر کی بھی دعوت دی ہے۔ رزق حلال بھی اسلام کا تقاضا ہےاس لیے مومن کو معاشی علوم و فنون سے بھی غافل نہیں ہونا چاہئے۔ بندہ مومن کی عبادات کا مقصد تقویٰ اور رضائے الہیٰ کا حصول ہے۔
قرآن کا ارشاد ہے:
ترجمہ: اللہ کے بندوں میں سے اہل علم ہی اللہ سے ڈرتے ہیں۔(الفاطر:۲۸)

سوال : علم حاصل کرنے کی فضیلت بیان کیجیے۔

جواب: علم حاصل کرنا نیکی ہے۔ علم کی طلب عبادت ہے۔اس میں مصروف رہنا تسبیح اور بحث و مباحثہ کرنا جہاد ہے۔ علم سکھاؤ تو صدقہ جاریہ ہے۔ علم تنہائی کا ساتھی، فراخی اور تندرستی میں رہنما، غم خوار دوست اور بہترین ہم نشین ہے۔ علم جنت کا راستہ بتاتا ہے۔اللہ تعالیٰ عالم ہی کے ذریعے قوموں کو سربلندی عطا فرماتا ہے۔علم کے ذریعے انسان فرشتوں کے اعلیٰ درجات تک پہنچ جاتا ہے۔علم میں غور و خوض کرنا روزے کے برابر ہے۔

(نوٹ) : ایک سے دو لائن پر مشتمل جواب لکھیں۔

سوال : علم کی معنی کیا ہیں؟

جواب: علم کے معنی ہیں جاننا اور آگاہ ہونا۔

سوال : انسان کو اللہ کی باقی مخلوق پر کس وجہ سے فضیلت حاصل ہے؟

جواب:انسان زمین پر اللہ کا خلیفہ اور نائب ہے، اسے علم ہی کی وجہ سے باقی مخلوقات پر فضیلت حاصل ہے۔

سوال : فرشتوں کو کسے اور کیوں سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا؟

جواب: فرشتوں کو حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا۔

سوال : ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے علم میں اضافے کے لیے کیا دعا پڑھتے تھے؟

جواب: آپؐ اپنے علم میں اضافے کے لیے دعا فرمایا کرتے تھے۔
ترجمہ: میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔(طٰہٰ: ۱۱۴)

سوال : غزوہ بدر کے وہ کافر قیدی جو فدیہ ادا نہ کرسکتے تھے ان سے کیا فرمایا گیا؟

جواب: غزوہ بدر کے وہ کافر قیدی جو فدیہ ادا نہ کر سکتے تھے ان سے فرمایا گیا کہ وہ دس مسلمان بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھادیں تو انھیں آزاد کر دیا جائے گا۔

سوال : آپﷺ نے کب سے کب تک علم حاصل کرنے کی تاکید کی ہے؟

جواب : آپﷺ نے ماں کی گود سے لے کر قبر تک علم حاصل کرنے کی تاکید کی ہے۔

سوال : علم حاصل کرنے میں مصروف رہنا اور بحث و مباحثہ کرنا کس کے مترادف ہے؟

جواب : علم حاصل کرنے میں مصروف رہنا تسبیح اور بحث و مباحثہ کرنا جہاد کے مترادف ہے۔