قرآن مجید کا تعارف ، فضائل اور حفاظت

0

سبق نمبر ۱: قرآن مجید کا تعارف بیان کریں۔

تعارف:

اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا ، اس کی جسمانی اور فطری ضروریات پوری کرنے کے لیے مادی وسائل پیدا کیے اور اس کے ذہن اور روح کی رہنمائی کے لیے بھی اہتمام فرمایا۔ جہاں باری تعالیٰ نے کائنات کو انسان کے لیے تخلیق کیا وہاں انسان کی ہدایت کا سامان بھی مہیا کیا۔ خود انسان کو خیر وشر میں فرق کرنے کی صلاحیت اور ضمیر کی آواز عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کی کامل رہنمائی کے لیے انبیاء کرام علیھم السلام مبعوث فرمائے اور ان پر کتابیں نازل فرمائیں۔ تاکہ وہ اپنی عقل و خرد کو بروئے کار لا کر اپنی ہدایت کے لیے کام کریں۔

قرآن نورِ ہدایت:

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺکو کل جہاں والوں کے لیے ہدایت بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺ پر قرآن مجید نازل فرمایا جو اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے۔ یہ تمام بنی نوع انسان کے لیے ہدایت کا دائمی ذریعہ ہے اور تمام سابقہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے۔قرآن کریم میں انسان کی مکمل زندگی کو گزارنے کے اصول بتائے گئے ہیں۔

قرآن کریم کی حفاظت:

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے پچھلی امتوں کے لیے بھی انبیاء کرام علیھم السلام مبعوث فرمائے تھے ۔ ان میں سے بعض پر کتابیں بھی نازل فرمائی تھیں لیکن ان کی تعلیمات اور ان پر نازل شدہ کتا ہیں اپنی اصلی حالت میں محفوظ نہیں رہیں ۔مگر قرآن مجید کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تبارک تعالیٰ نے خود لی ہے۔

قرآن مجید کے بارے میں ارشادِ باری تعالی ہے:

ترجمہ: اور (اے پیغمبر ) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلے کتابوں کی تصدیق کرتی ہےاور ان سب پر نگہبان ہے۔(سورۃ المائدہ: ۴۸)
قرآن مجید کو پچھلی کتابوں کے لیے مھیمن کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کتابوں میں جو تعلیمات اور عقائد اپنی اصلی حالت میں محفوظ نہ رہ سکے انھیں قرآن مجید نے اپنے اندر از سرنو بیان کر کے محفوظ کر دیا ہے۔

سوال۲: قرآن مجید کی حفاظت کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟ بیان کیجئے؟

جواب:قرآن کی حفاظت قرآن کی روشنی میں:
قرآن مجید سے قبل جو بھی کتابیں موجود تھیں ان میں وقت کےساتھ ساتھ تحریف و تبدیلی ہوتی گئی مگر قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ آخری کتاب ہے۔ اس کی حفاظت کا ذمہ بھی اللہ تعالیٰ نے خود لیا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: بلاشبہ یہ ذکر ہم نے نازل کیا ہے ۔ اور ہم خود اس کے محافظ ہیں۔(الحجر:۹)
ہم دیکھتے ہیں کہ حق سبحانہ وتعالیٰ کا قرآن مجید کی حفاظت کا یہ وعدہ اس طرح پورا ہوا کہ پوری دنیاموجود قرآن مجید کے نسخوں میں ایک لفظ یا زیر زیر کا فرق نہیں ہے۔

قرآن مجید کے نزول کا عمل:

قرآن مجید رسول اللہ ﷺ پر ایک ہی وقت میں نازل نہیں ہوا بلکہ تقریبا ۲۳ سال میں تھوڑا تھوڑا مختلف موقع پر نازل ہوا۔ جونہی کچھ آیات نازل ہوتیں، آپ نے کاتب وحی کو بلوا کر لکھوا دیتے اور یہ رہنمائی بھی فرماتے کہ انھیں کس سورت سے پہلے یا بعد کون سی سورت میں کن آیات کے ساتھ رکھا جائے۔ مسجد نبوی میں ایک جگہ متعین تھی جہاں یہ عبارت رکھ دی جاتی تھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ علھم اس کی نقل کر کے لے جاتے اور یاد کر لیتے۔ مختلف اوقات خصوصا نمازوں میں اس کی تلاوت کرتے تھے اور اس کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتے تھے۔ اس طرح جوں جوں قرآن مجید نازل ہوتا گیا، لکھا بھی جاتا رہا اور حفظ بھی ہوتا رہا۔ اس عمل میں مرد اور خواتین دونوں شامل تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ ہی میں مکمل قرآن کریم اکثر امہات المومنین، صحابہ کرام اور صحابیات کو یاد ہو چکا تھا اور کئی صحابہ کرام نے اس کی مکمل نقول بھی تیار کر لی تھیں۔

خلفاء راشدین کے دور میں قرآن جمع کرنے کا معاملہ:

رسول پاک ﷺ کی رحلت کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لکھوائے ہوئے تمام اجزا کو آپ ﷺ کی مقرر کردہ ترتیب کے مطابق یک جا کرا کے محفوظ کرا دیا۔ آیات کی ترتیب اور سورتوں کے نام وہی تھے جو رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالی کے علم سے مقرر فرمائے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں اس کی متعدد نقول تیار کرا کے تمام صوبائی دارلحکومتوں میں ایک ایک نسخہ کے طور پر بھجوا دیں۔

سوال۳: فضائل قرآن پر نوٹ لکھیں:

جواب: قرآن کی حقانیت:

قرآن مجید میں جو کچھ بیان ہوا ہے وہ یقینی علم اور حقیقت کی بنیاد پر منبی ہے اور اس میں کسی شک کا گزر نہیں۔ اس میں ہر زمانے اور ہر خطے کے تمام انسانوں کے لیے مکمل ہدایت و رہنمائی موجود ہے اور انسان کی دنیا اور آخرت کی حقیقی فلاح کا دار و مدار اسی پرعمل کرنے میں ہے۔ اس لیے قرآن کریم کو بڑی فضیلت حاصل ہے۔ جس طرح یہ کلام تمام کلاموں سے بہتر ہے اس طرح وہ انسان بھی تمام انسانوں سے بہتر ہے جو خود بھی اس کا علم حاصل کرے اور اسے دوسروں کو بھی سکھائے۔ ارشاد نبویﷺ ہے:

ترجمہ: ”تم میں سے بہتر وہ ہےجس نے قرآن سیکھا اور سکھایا۔“(صحیح بخاری حدیث نمبر: ۵۰۲۷)
اس لیے ہمیں چاہئے کہ قرآن پاک کا علم حاصل کرنے کی طرف سب سے زیادہ توجہ دیں اور اس کے لیے کسی طرح کی محنت سے دریغ نہ کریں۔

قرآن کریم کی تلاول کا اجر:

قرآن کریم کی تلاول بڑی نیکی ہے۔ اس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ اس پر عمل کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت دونوں میں عزت اور سرفرازی عطا فرماتا ہے۔ اس سے منہ پھیرنے والے ذلیل و خوار ہوتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ مسلمان جب تک قرآن کی تعلیمات پر عمل پیرا رہے، دنیا میں غالب رہے اور جب انھوں نے اس سے غفلت برتی تو عزت و سر بلندی سے محروم ہوگئے۔ یہ بات رسول اللہ ﷺ نے پہلے ہی سے ارشاد فرمادی تھی۔
”اللہ تعالیٰ بہت سی قوموں کو قرآن کریم کی وجہ سے سر بلند عطا فرمائے گا اور دوسری بہت سی قوموں کو اس کی وجہ سے گرادے گا۔“ (سنن ابن ماجہ حدیث نمبر۲۱۸)
اس لیے ہمیں چاہئے کہ قرآن پاک کی تلاوت کریں، اس کو سمجھیں اور اس کی تعلیمات مل کرنے کی کوشش کریں۔

مختصر سوالات کے جوابات : نوٹ : پانچ سے چھ لائن پر مشتمل جواب لکھیں۔

سوال : قرآن مجید انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کی رہنمائی کیسے کرتا ہے؟

جواب: قرآن کریم انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کے متعلق رہنمائی کرتا ہے۔ اس میں انسانی زندگی کی حقیقت، خیر و شر، حلال و حرام، اخلاقی تعلیمات ،غرض زندگی کے ہر پہلو کے متعلق رہنمائی موجود ہے۔ اس میں انسان کی آخرت کی زندگی کے متعلق بھی تفصیلی معلومات ہیں اور اُس زندگی کی اہمیت کو نہایت پر تاخیر انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ قرآن مجید انسان کی انفرادی زندگی، اجتماعی زندگی، معاشرتی حقوق و فرائض، معاشی و اقتصادی امور اور سیاسی و بین الاقوامی معاملات کے متعلق جامع معلومات پیش کرتا ہے۔ اس میں وہ تمام باتیں وضاحت کے ساتھ بتا دی گئیں ہیں جن کا جانا انسان کے لیے ضروری ہے۔ انسان کے پاس حق جاننے کے لیے اس کتاب سے بڑھ کر کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

سوال : قرآن مجید کے متعلق بنیادی معلومات فراہم کیجیے۔

  • جواب: قرآن مجید کے متعلق چند بنیادی معلومات:
  • ۱۔قرآن مجید میں کل پاروں کی تعداد ۳۰ ہے۔
  • ۲۔قرآن مجید میں کل سورتوں کی تعداد ۱۱۴ ہے۔
  • ۳۔ قرآن مجید کی پہلی سورت سورۃ الفاتحہ ہے۔
  • ۴۔قرآن مجید کی آخری سورۃ الناس ہے۔

سوال : قرآن مجید کی خصوصیات بیان کریں۔

جواب: قرآن مجید فرقان حمید آسمان سے نازل ہونے والی الہامی کتابوں میں آخری کتاب ہے جو قیامت تک کے لیے تمام انسانوں کے لیے ہدایت کا ذریعہ ہے۔ یہی وہ کتاب ہے جس پر عمل کرکے قوموں کو عروج ملے گا اور اس کو ترک کرکے قوموں کو زوال ملنا ہے۔ یہ کتاب دنیا میں ہدایت اور آخرت میں نجات کا باعث بنے گی۔ ی عظیم نعمت ہے اس کا متباول نہیں اسے پڑھنا باعث ثواب ہے۔جس طرح نبوت پر آخری مہر کے تور پر آپﷺ آخری نبی ہیں آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اسی طرح قرآن کریم بھی الہامی کتابوں میں آخری ہے اس کے بعد آسمان اور زمین کا تعلق اس اعتبار سے ختم ہو چکا ہے کہ کوئی نئی شریعت نازل ہوگی۔

نوٹ : ایک سے دو لائن پر مشتمل جواب لکھیں۔

سوال : انسان کے ذہن اور روح کی خوراک کے لیے اللہ نے کیا انتظام کیا ہے؟

جواب: اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا ، اس کی جسمانی اور فطری ضروریات پوری کرنے کے لیے مادی وسائل پیدا کیے اور اس کے ذہن اور روح کی رہنمائی کے لیے بھی اہتمام فرمایا۔

سوال : قرآن مجید اور باقی نازل شدہ کتابوں کا واضح فرق بیان کیجیے؟

جواب : اللہ تعالیٰ کی نازل شدہ باقی کتابیں اپنی اصل حالت میں موجود نہیں ہیں جب کہ قرآن مجید کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے۔

سوال : قرآن کی کس آیت میں اللہ نے باقی کتابوں کا نگہبان قرآن مجید کو کہا ہے؟ ترجمہ لکھیں

جواب : اور (اے پیغمبر ) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلے کتابوں کی تصدیق کرتی ہےاور ان سب پر نگہبان ہے۔(سورۃ المائدہ: ۴۸)

سوال : قرآن مجید کو باقی کتابوں کے لیے مھیمن کہنے کا کیا مطلب ہے؟

جواب: قرآن مجید کو پچھلی کتابوں کے لیے مھیمن کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کتابوں میں جو تعلیمات اور عقائد اپنی اصلی حالت میں محفوظ نہ رہ سکے انھیں قرآن مجید نے اپنے اندر از سرنو بیان کر کے محفوظ کر دیا ہے۔

سوال : قرآن مجید کتنے عرصے میں نازل ہوا ہے؟

جواب: قرآن کریم فرقان حمید ۲۳ برس کے عرصہ میں نازل ہوا۔

سوال : کس خلیفہ نے قرآن پاک کی نقول تیار کروائیں اور ان نقول کا کیا کیا گیا؟

جواب: حضرت عثمانؓ نے اپنے عہد خلافت میں قرآن پاک کی نقول تیار کروائیں اور ان نقول کو صوبائی دارالحکومتوں میں بھیجوادیا۔

سوال : ہمیں قرآن کا علم کیوں حاصل کرنا چاہیے حدیث کی روشنی میں واضح کریں؟

جواب: ارشاد نبویﷺ ہے”تم میں سے بہتر وہ ہےجس نے قرآن سیکھا اور سکھایا۔“(صحیح بخاری حدیث نمبر: ۵۰۲۷)