طہارت اور جسمانی صفائی سوالات و جوابات

0

سوال۱:قرآن و حدیث کی روشنی میں طہارت پر ایک نوٹ لکھیں۔

طہارت کا مفہوم:

طہارت کے لغوی معنی پاک ہونے کے ہیں۔شریعت کی اصطلاح میں لباس، جسم اور عبادت کی جگہ کو پاک صاف رکھنا طہارت کہلاتا ہے۔ عبادت کے لیے طہارت کا ہونا لازمی ہے۔

قرآن پاک کی روشنی میں طہارت:

اللہ تبارک تعالیٰ خود بھی پاک ذات ہے اور وہ طہارت کو بھی پسند فرماتا ہے۔ اس لیے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ طہارت کو بڑی اہمیت دی ہے۔ارشاد فرمایا:
ترجمہ: اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو اور ناپاکی سے دور رہو۔(المدثر:۴،۵)
ایک دوسری جگہ پر بھی ارشاد ہے کہ ”بے شک اللہ تعالیٰ انکو محبوب رکھتا ہے جو خوب پاک صاف رہتے ہیں۔“

احادیث مبارکہ کی روشنی میں طہارت:

حضورﷺ طہارت کو پسند فرماتے تھے۔ آپ نےامت کو طہارت کی تلقین کی اور فرمایا:
ترجمہ: طہارت اور پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے۔
ایک دوسری جگہ ارشاد ہے کہ: طہارت نصف ایمان ہے۔
طہارت میں بیرونی پاکیزگی یعنی کپڑوں، بدن اور جگہ کی صفائی کے ساتھ ساتھ اندرونی اور عقیدتاً صفائی بھی شامل ہے یہ کہ انسان کی کمائی ذرائع معاش وغیرہ حلال اور جائز ہو۔

سوال۲: وضو کا طریقہ بیان کیجئے۔

وضو کرنے کا طریقہ:

وضو کا مسنون طریقہ حسب ذیل ہے:
(۱) اچھی طرح ہاتھوں کو دھونا (٢) تین بار کلی کرنا (۳) تین بار ناک میں اچھی طرح پانی ڈالنا (۴) چہرے کو پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک اچھی طرح دھونا (۵) کہنیوں سمیت بازووں کو دھونا (۶) سر کا مسح کرنا (۷) ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں کو دھونا (۸) وضو کرتے ہوئے یہ خیال کرنا کہ پہلے جسم کا دایاں حصہ اور پھر بایاں حصہ دھویا جائے۔ (۹) جسم کے اعضا کو تین بار دھونا۔

سوال۳: غسل کرنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟

جواب: نہانے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ جسم کا جو حصہ گندا ہے اسے دھولیا جائے اور اس کے بعد اگر ہو سکے تو وضو کر لینا بہتر ہے وگرنہ تین بار اس طرح کلی کرنا کہ پانی حلق تک پہنچے اور پھر ناک میں تین بار جہاں تک ممکن ہو آگے تک پانی لے جائے ۔ آخر میں پورے جسم پر تین بار پانی بہایا جائے اور جسم کو اچھی طرح مل کر صاف کر لیا جائے۔

بہر حال مرد اور عورت کے لیے ضروری ہے کہ اس طرح نہائے کہ جسم کا کوئی حصہ اور کوئی بال خشک نہ رہے۔ پانی اعتدال کے ساتھ استعمال کیا جائے ، خواہ مخواہ پانی ضائع نہ کیا جائے۔ غسل خانے میں نہایا جائے اور اگر غسل خانہ میسر نہ ہو تو کپڑا پہن کر مرد کے لیے نہانے کے اجازت ہے۔ البتہ عورت کے لیے ضروری ہے کہ پردے میں نہائے۔ غسل کرتے وقت گنگنانے اور باتیں کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

سوال۴: طہارت کے بارے میں ایک آیت اور ایک حدیث بیان کیجئے۔

جواب:طہارت کے معنی”پاکیزگی“کے ہیں۔ اسلام میں طہارت ایک اہم چیز ہے۔ طہارت عبادت الہیٰ کےلیے اہم شرف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کوئی جگہ طہارت کی تاکید فرمائی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰہے کہ”اللہ تعالیٰ صفائی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔“طہارے کے بارے میں آیت باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو اور ناپاکی سے دور رہو۔ حضورﷺ بھی طہارت کو پسند کرتے تھے خود بھی طہارت کا خیال کرتے اور دوسروں کو بھی تاکید فرماتے ہیں:
ترجمہ: یعنی پاکیزگی نصف ایمان ہے۔

سوال۵:طہارت کے کیا فوائد ہیں؟

جواب: طہارت کے معنی”پاکیزگی“کے ہیں۔طہارت کی دو قسمیں ہیں ۔ یعنی جسمانی طہارت اور روحانی طہارت۔

روحانی طہارت:

  • جسمانی طہارت سے مراد جسم اور لباس کی صفائی اور پاکی ہے۔
  • جبکہ روحانی طہارت سے مراد دل کی صفائی اور خلوص ہے۔

جسمانی طہارت کےفوائد:

  • جسمانی طہارت کے فوائد درجذیل ہیں۔
  • جسمانی طہارت کی بدولت انسان عبادت کرنے کے قابل ہو جاتا ہے، جسمانی طہارت کی بدولت انسان بہت سی بیماریوں سے بچ جاتا ہے۔ جسمانی طہارت کی بدولت انسان اللہ کا محبوب بندہ بن جاتا ہے۔ جسمانی طہارت کی بدولت انسان پر وقار اور پرکشش بن جاتا ہے۔

روحانی طہارت کےفوائد:

  • روحانی طہارت کی بدولت انسان کو عرفان الہیٰ حاصل ہوجاتا ہے۔ روحانی طہارت کی بدولت انسان عبادات کی حقیقی مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔روحانی طہارت کی بدولت انسان کو اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہر جاتا ہے۔

مختصر سوالات کے جوابات : (نوٹ) : پانچ سے چھ لائن پر مشتمل جواب لکھیں۔

سوال : طہارت کے لغوی معنی اور شرعی مفہوم بیان کیجیے۔

جواب: طہارت کے لغوی معنی پاک ہونے کے ہیں۔ آج کے دور میں صفائی کا خیال رکھا جاتا ہے اور شریعت کے اصولوں کو اپنائے بغیر عام غسل کرنے کو طہارت کے مفہوم میں لے آتے ہیں۔ حالانکہ طہارت کا شرعی مفہوم بالکل مختلف ہے اور شریعت کے بتائے ہوئے اصولوں اور اس کی شرائط کے مطابق صفائی نہ کی جائے تو طہارت نہیں ہوگی اور طہارت نہ ہونے کی وجہ سے دعا قبول نہ ہوگی۔

سوال : غسل کو بیان کیجیے۔

غسل کے معنی اردو زبان میں نہانے کے ہیں۔ اگر جسم پاک نہ ہو تو وضو سے پہلے غسل کرنا واجب ہے۔ علاوہ ازیں انسان کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے نہانے کی ترغیب دی گئی ہے۔ چنانچہ نبی کریمﷺ نے جمعہ کے دن غسل کرنے کو ہر مسلمان کے لیے مسنون قرار دیا ہے۔ اسی طرح عیدین اور عمرہ و حج کے لیے احرام باندھنے سے پہلے نہانے کو بھی اپنے سنت میں شامل کیا ہے۔

(نوٹ) : ایک سے دو لائن پر مشتمل جواب لکھیں۔

سوال : طہارت و پاکیزگی کے اصول بتاکر کتنی قرآنی آیات اور حدیثِ نبوی پر اکتفا کیا جاتا ہے؟

جواب : طہارت و پاکیزگی کے اصول بتاکر صرف ایک قرآنی آیات اور حدیثِ نبوی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔

سوال : طہارت میں کتنی چیزیں شامل ہیں؟ نام لکھیں۔

  • جواب: طہارت میں دو چیزیں شامل ہیں:
  • ۱) وضو
  • ۲) غسل

سوال : وضو اور غسل کرنا کب لازم ہے؟

جواب:نماز سے پہلے وضو کرنا واجب ہے بشرطیکہ جسم اور لباس پاک ہو اور جسم و لباس پاک نہیں تووضو سے پہلے غسل کرنا اور لباس کو پاک کرنا لازمی ہے۔

سوال : وضو کے کتنے اور کون سے فرائض ہیں ؟

  • جواب: وضو کے چار فرائض ہیں:
  • ۱) چہرے کو دھونا
  • ۲) کہنیوں سمیت ہاتھوں کو دھونا
  • ۳) سرکا مسح کرنا
  • ۴) ٹخنوں سمیت پاؤں دھونا

سوال : شریعت کے جو طریقے مقرر کیے ان کی وجہ کیا ہے؟

جواب: شریعت نے جو طریقے مقرر کیے ہیں ان کا مقصد انسان کو نقصان یا تکلیف پہنچانا نہیں بلکہ یہ تو اس کے فائدے کی باتیں ہیں۔

سوال۲: خالی جگہ پر کریں۔

  • ۱۔ جعہ کے دن غسل سنت ہے۔
  • ۲۔ عیدین کے دن غسل سنت ہے۔
  • ۳۔ غسل کرتے وقت پورے جسم پرتین مرتبہ پانی بہایا جائے۔
  • ۴۔ پانی کا استعمال اعتدال سے کیا جائے۔
  • ۵۔ طہارت کے بغیر نماز ادا نہیں ہو سکتی۔