افسانہ آسمان پھول اور لہو

0

3. سوالات و جوابات

سوال: دوکاندار لڑکے کو گڑیا کیوں نہیں بیچتا تھا؟

جواب: دوکاندار لڑکے کو گڑیا اس لئے نہیں بیچتا تھا کیونکہ اس کے پاس گڑیا کی قیمت کے پیسے نہیں تھے۔

سوال: لڑکے کے لیے گڑیا کا خریدنا کیوں ضروری تھا؟

جواب: لڑکے کے لئے گڑیا کا خریدنا اس لیے ضروری تھا کیونکہ وہ یہ گڑیا اپنی ماں کے ہاتھوں اپنی فوت ہوچکی بہن کو بھیجنا چاہتا تھا۔

سوال: لڑکا دیدی کو گڑیا کس کے ہاتھ بھیجنا چاہتا تھا؟

جواب: لڑکا دیدی کو گڑیا اپنی ماں کے ہاتھوں بھیجنا چاہتا تھا کیونکہ اسے اس کے والد نے بتایا تھا کہ اس کی ماں بھی آسمانوں میں جانے والی ہے۔

سوال: افسانے میں موجود آنٹی کے کردار پر صرف پانچ جملے لکھیے۔

  • جواب: آنٹی ایک رحم دل خاتون ہے۔
  • یہ خاتون ایک مصنف کے روپ میں افسانے میں اپنا کردار نبھاتی ہے۔
  • یہ ایک نیک خاتون ہے اور ہر انسان کا دکھ بانٹنا چاہتی ہے۔
  • ایک پڑھی لکھی خاتون ہے۔
  • اسے اخبار پڑھنے کا شوق ہے۔

سوال: لڑکے کی کونسی دعا اللہ تعالی نے قبول کرلی؟

جواب: لڑکے کی خواہش تھی کہ اس کے پاس اس قدر پیسے ہوں کہ وہ گڑیا اور پھول خرید سکے۔ اچانک آنٹی نے اسے یہ دونوں چیزیں خرید کر دیں تو اس طرح اللہ تعالی نے اس کی یہ دعا قبول فرمائی۔

سوال: لڑکے کی ماں اور بہن کا کیا نام تھا؟

جواب: لڑکے کی ماں کا نام بی بی حلیمہ اور بہن کا نام خالدہ تھا۔

سوال: اس افسانے کا نام ”آسمان پھول اور لہو“ کیوں رکھا گیا ہے؟

جواب: اس افسانے کا نام ”آسمان پھول اور لہو“ اس لئے رکھا گیا ہے کیونکہ اس میں ان تینوں چیزوں کا کردار سامنے آتا ہے۔

سوال: اس افسانے کو اپنے الفاظ میں لکھیے۔

جواب: ”آسمان پھول اور لہو“ نور شاہ کا لکھا ہوا ایک افسانہ ہے جس میں مصنف ایک خاتون کے کردار میں ظاہر ہوتا ہے۔خاتون بازار سے گھریلو ضروریات کی چیزیں خریدنے جاتی ہے وہاں ایک کھلونوں کی دکان کے سامنے وہ رک جاتی ہے۔ دکان کے اندر ایک معصوم سا لڑکا ایک گڑیا خرید رہا ہوتا ہے لیکن دکاندار اسے کہتا ہے کہ تمہارے ہاتھ میں جو پیسے ہیں وہ بہت کم ہیں اور ان تھوڑے سے پیسوں میں تم گڑیا نہیں خرید سکتے۔

لڑکا خاتون کو دیکھ کر کہتا ہے کہ آنٹی کیا میں واقعی ان پیسوں سے گڑیا نہیں خرید سکتا؟ آنٹی نے اس سے گڑیا خریدنے کی وجہ پوچھی تو لڑکے نے کہا کہ میری بہن آسمانوں میں چلی گئی ہے اور میرے والد کہتے ہیں کہ والدہ بھی جلد ہی آسمانوں میں چلی جائے گی، میں اپنی والدہ کے ہاتھوں اپنی بہن کے لیے گڑیا آسمانوں میں بھیجنا چاہتا ہوں۔میں نے اللہ تعالی سے دعا کی تھی کہ مجھے اتنے پیسے حاصل ہوجائیں کہ میں اپنی بہن کے لئے گڑیا اور اپنی ماں کے لئے سفید پھول خرید سکوں کیونکہ میری ماں کو سفید پھول بہت پسند ہیں۔

آنٹی نے کہا کہ تم اپنے پیسے میرے پرس میں ڈال دو یہ میرا جادوئی پرس ہے۔ لڑکے نے وہ تھوڑے سے پیسے آنٹی کے پرس میں ڈال دیے۔ آنٹی نے دوکاندار کی طرف دیکھ کر کہا کہ گڑیا اور پھول پیک کر لو اور مجھے قیمت بتا دو۔ دوکاندار نے گڑیا اور پھول پیک کیے، آنٹی نے قیمت ادا کی اور لڑکے کو کہا کہ دیکھو اللہ نے تمہاری دعا قبول کرلی۔

گڑیا اور پھول مل گئے اور کچھ پیسے بھی بچ گئے یہ کہہ کر آنٹی نے لڑکے کے وہ پیسے واپس کر دیے جو اس لڑکے نے آنٹی کے پرس میں ڈالے تھے۔ لڑکے نے کہا کہ اچھا اب میں چلتا ہوں، ابو کہہ رہے تھے کہ تمہاری امی کے پاس وقت بہت کم ہے، اس نے جلدی ہی آسمانوں میں چلے جانا ہے۔ یہ کہہ کر وہ چلا گیا آنٹی اسے تب تک دیکھتی رہی جب تک نہ وہ اس کی آنکھوں سے اوجھل ہو گیا۔

دو دنوں کے بعد جب آنٹی اخبار پڑھ رہی تھی تو اس کی نظر ایک مردہ عورت کی تصویر پر پڑی اس کی لاش خون میں لت پت تھی اور اس کے قریب وہی گڑیا اور سفید رنگ کے پھول پڑے ہوئے تھے۔گڑیا جیسے دلہن بننے سے پہلے ہی بیوہ ہو چکی تھی اور سفید پھول خون کے رنگ میں رنگ گئے تھے۔

اخبار پر تصویر کے نیچے لکھا ہوا تھا ”حلیمہ بی بی جو چند دن پہلے ورمل جا رہی تھی کہ بس اسٹینڈ کے قریب ایک گرنیڈ پھٹ جانے کے سبب وہ شدید زخمی ہوگئی تھی۔کل رات زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔ اس کی بیٹی موقع پر ہی ہلاک ہوگئی تھی۔“

خاتون (آنٹی) گھبرا کر اخبار سے اپنی نظریں ہٹا دیتی ہے۔ اس نے ادھر ادھر دیکھا کہیں کوئی نہیں تھا لیکن اسے یوں محسوس ہوا کہ ایک معصوم سا لڑکا آسمان کی طرف بھاگا جا رہا ہے۔

اردو گرامر

حرف

وہ کلمہ ہے جو نہ کسی کا نام ظاہر کرے یا نہ مصدر سے مشتق ہو بلکہ اسموں اور فعلوں کو ملاتا ہو۔

حرف کی قسمیں

حروف جار

وہ حروف جو اسم اور فعل کو آپس میں ملاتے ہوں۔
مثلاً: پر،تک، اندر، باہر، مانند وغیرہ۔

حروف استفہام

وہ حروف جو کچھ پوچھنے کے لئے استعمال کیے جائیں۔
مثلاً: کون، کیوں، کس طرح، کیسے، کدھر، کتنے، کس لئے، کب، کہاں وغیرہ۔

حروف شرط

وہ حروف جو شرط کے لیے بولے جائیں۔
مثلاً: اگر، اگرچہ، وگرنہ، جو، جب تک غیرہ۔

حروف جزا

حروف شرط کے جواب میں بولے جانے والے حروف حروف جزا کہلاتے ہیں۔
مثلاً: مگر، پر، سو، تب وغیرہ۔

حروف عطف

وہ حروف جو دو کلموں کو آپس میں ملائیں۔
مثلاً: اور، بھی، پھر وغیرہ۔

حروف اضافت

جو دو اسموں کے باہمی تعلق کو ظاہر کریں۔
مثلاً: کا، کے، کی، را، رے، ری، دے، نا، نی، نے وغیرہ۔

حروف استدراک

وہ حروف جو پہلے جملہ کے شبہ کو دوسرے جملے میں استعمال کر کے دور کرے۔
مثلاً: اگرچہ، لیکن، گو وغیرہ۔

حروف استثناء

وہ حروف جو ایک چیز کو دوسری چیز سے جدا کریں۔
مثلاً: ماسوا، پھر ، بن وغیرہ۔

حروف تحسین

وہ حروف جو تعریف کے موقع پر بولے جائیں۔
مثلاً: کیا کہنے، مرحبا ، واہ واہ وغیرہ

حروف تاسف

وہ حروف جو افسوس، تکلیف یا گھبراہٹ کے موقع پر بولے جائیں۔
مثلاً: اف، ہائے، افسوس، صد افسوس وغیرہ۔

حروف انبساط

وہ حروف جو خوشی اور مسرت کے لئے استعمال کیے جائیں۔
مثلاً: اللہ اللہ، واہ واہ وغیرہ

حروف تعجب

ایسے حروف جو حیرانی اور پریشانی کے موقع پر بولے جائیں۔
مثلاً: لاحول ولاقوۃ، سبحان اللہ وغیرہ

حروف ندا

وہ حروف جو پکارنے کے موقع پر بولے جائیں۔
مثلاً: ارے، او، او جی، ابے وغیرہ۔

حروف ایجاب

جو حروف پکارنے کے جواب میں بولے جائیں۔
مثلاً: جی ہاں، ہاں، درست، صحیح وغیرہ۔

حروف علت

وہ حروف جو کسی امر کا سبب ظاہر کریں۔
مثلاً: چونکہ، لہٰذا، تاکہ، کیونکہ، چنانچہ، اس لئے وغیرہ۔

حروف تاکید

وہ حروف جن سے کلام میں زور پایا جائے۔
مثلاً: ہر گز ، کبھی، کل، تمام وغیرہ۔

حروف نفرین

وہ حروف جو نفرت کے اظہار کے موقع پر بولے جائیں۔
مثلاً: چھی چھی، تھو تھو، ہزار لعنت وغیرہ۔

5. درج ذیل اقتباس کو غور سے پڑھیں۔
آج پھر وہی ہوا جس کا اندیشہ تھا۔ جونہی وہ آیا ہال میں موجود سبھی لوگ چونک پڑے۔ اس نے کسی کو کچھ کہے بغیر اسٹیج پر تقریر شروع کی۔تالیوں سے پورا حال گونجنے لگا۔ واہ واہ سبحان اللہ کے روایتی الفاظ ہر طرف سے سنائی دینے لگے۔سننے والے تشنہ تھے کہ وہ کچھ اور کہے لیکن کیسے اور کیوں؟ وہ اچانک رکا۔ اس نے ایک لمبی آہ کھینچ لی اور عجیب انداز میں اپنے سر کو ہلانے لگا۔ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کبھی بھی نہ بولے گا۔چھی چھی، تف، یہ دو لفظ کہہ کر اس نے حال میں طاری سکوت کو توڑا۔ کسی کی سمجھ میں نہ آ سکا وہ کیا کہے جا رہا ہے۔

اوپر دیئے ہوئے اقتباس میں سے مختلف اقسام کے حروف تلاش کریں۔

واہ واہ حروف تحسین
سبحان اللہ حروف تعجب
کیسے کیوں حروف استفہام
چھی چھی، تف حروف نفرین