اپنی مدد آپ

0
  • سبق : اپنی مدد آپ
  • مصنف : سر سید احمد خان
  • ماخوذ : مقالاتِ سر سید جلد پنجم

سوال 5 : سرسید کے مضمون “اپنی مدد آپ” کا خلاصہ لکھیں۔

تعارفِ سبق : سبق ”اپنی مدد آپ“ کے مصنف کا نام ”سر سید احمد خان“ ہے۔ یہ سبق کتاب ”مقالاتِ سر سید جلد پنجم“ سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

تعارفِ مصنف

سر سید احمد خان ۱۸۱۷ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام سید محمد متقی تھا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اٹھارہ سال کی عمر میں مکمل کرلی۔ اس کے بعد مُنصِفی کا امتحان پاس کر کے بہ حیثیت منصف ملازم ہوگئے اور ترقی کرتے کرتے جج کے عہدے تک پہنچ گئے۔

آپ نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز اپنے اخبار ”سیدالاخبار“ سے کیا۔ آپ نے مسلمانوں کی اصلاح کے لیے ایک رسالہ ”تہذیب الاخلاق“ نکالا۔ آپ نے علی گڑھ اسکول بھی بنایا جو بعد میں یونی ورسٹی بن گئی۔

آپ کو آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے ” جوّاد الدّولہ اور عارفِ جنگ“ کے خطابات سے نوازا۔ آپ بلند پایہ نثر نگار، اخبار نویس اور عالم تھے۔ انگریز حکومت نے آپ کو ”سر“ کا خطاب دیا۔ آپ نے بہت سی کتابیں لکھیں جن میں ”آثار الصّنادید، اسبابِ بغاوتِ ہند، خطباتِ احمدیہ اور تاریخِ سرکشی بجنور“ قابلِ ذکر ہیں۔

سبق کا خلاصہ

اس سبق میں مصنف اپنی مدد کرنے کی اہمیت بتاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ جو قومیں اپنی مدد آپ نہیں کرتی ہیں اللہ تعالیٰ بھی ان کی مدد نہیں کرتا۔ اس لیے ہر انسان کو چاہیے اپنی قوم کے لیے کچھ نہ کچھ کام کرتا رہے۔

مصنف لکھتے ہیں کہ نیچر کا قاعدہ یہ ہے کہ جیسا مجموعہ قوم کی چال چلن کا ہوتا ہے اسی کے موافق اس کے قانون اور اس کی مناسب حال گورنمنٹ ہوتی ہے۔ یعنی جیسی رعایا ہوگی ویسی ہی لوگ ان پر حکمران ہوں گے۔

مصنف بتاتے ہیں کہ قومی ترقی ان خوبیوں کا مجموعہ ہے :
شخصی محنت
شخصی عزت
شخصی ایمانداری
شخصی ہمدردی۔
جب کہ قومی تنزلی ان برائیوں کا مجموعہ ہے :
شخصی سستی
شخصی بے عزتی
شخصی بے ایمانی
شخصی خود غرضی
شخصی برائیاں

مصنف لکھتے ہیں کہ اگر ہم بیرونی کوشش سے برائیوں کو ختم کریں گے، ان کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے یا نیست و نابود کردیں گے تو یہ برائیاں کسی نئی صورت میں اور زور و شور سے پیدا ہو جائیں گی۔ سرسید کے خیال میں اصلی غلام وہ ہے جو بد اخلاقی ،خود غرضی ، جہالت اور شرارت کا مطیع ہو اور اپنی خود غرضی کی غلامی میں مبتلا ہو اور قومی ہمدردی سے بے پرواہ ہو۔

دنیا کی معزز قوموں نے جس خوبی کی وجہ سے عزت پائی وہ اپنی مدد آپ کرنا ہے۔ مصنف کہتے ہیں کہ ولیم ڈراگن کے اصول کا مفہوم یہ ہے کہ انسان کی کامیابی اور آزادی اس کی محنت پر منحصر ہے۔ اگر انسان اپنی قوتوں کا صحیح استعمال کرتے ہوئے دن رات محنت کرتا ہے تو وہ محنت اور اس کا استقلال اس کے لیے کامیابیوں کی نوید لاسکتا ہے اور اس کی قوم ایک کامیاب اور معزز قوم بن سکتی ہے۔

سوال 1 : “اپنی مدد آپ” کو مدِ نظر رکھتے ہوئے درج ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر کریں جو تین تین سطور سے زیادہ نہ ہوں۔

سوال: وہ کون سا آزمودہ مقولہ ہے جس میں انسانوں اور قوموں کا تجربہ جمع ہے؟

جواب : “خدا ان کی مدد کرتا ہے جو آپ اپنی مدد کرتے ہیں۔” یہ ایک آزمودہ مقولہ ہے جس میں انسانوں اور قوموں کا تجربہ جمع ہے۔

سوال: سر سید کے خیال میں کون سی قوم ذلیل و بےعزت ہوجاتی ہے؟

جواب : سرسید کے خیال میں جن قوموں میں اپنی مدد آپ کا جذبہ نہیں رہتا اور جن کی غیرت اور ہمت ختم ہوجاتی ہے وہ قومیں دوسری قوموں کی نظر میں ذلیل و بے عزت ہوجاتی ہیں۔

سوال: نیچر کا قاعدہ کیا ہے؟

جواب : نیچر کا قاعدہ یہ ہے کہ جیسا مجموعہ قوم کی چال چلن کا ہوتا ہے اسی کے موافق اس کے قانون اور اس کی مناسب حال گورنمنٹ ہوتی ہے۔ یعنی جیسی رعایا ہوگی ویسے ہی لوگ ان پر حکمران ہوں گے۔

سوال: قومی ترقی کن خوبیوں کا مجموعہ ہے؟

جواب : قومی ترقی ان خوبیوں کا مجموعہ ہے :
شخصی محنت
شخصی عزت
شخصی ایمانداری
شخصی ہمدردی۔

سوال : قومی تنزلی کن برائیوں کا مجموعہ ہے؟

جواب : قومی تنزلی ان برائیوں کا مجموعہ ہے :
•شخصی سستی
••شخصی بے عزتی
•شخصی بے ایمانی
••شخصی خود غرضی
•شخصی برائیاں

سوال: بیرونی کوشش سے برائیوں کو ختم کرنے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟

جواب : اگر ہم بیرونی کوشش سے برائیوں کو ختم کریں گے، ان کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے یا نیست و نابود کردیں گے تو یہ برائیاں کسی نئی صورت میں اور زور و شور سے پیدا ہو جائیں گی۔

سوال : سرسید کے خیال میں اصلی غلام کون ہے؟

جواب : سرسید کے خیال میں اصلی غلام وہ ہے جو بد اخلاقی ،خود غرضی ، جہالت اور شرارت کا مطیع ہو اور اپنی خود غرضی کی غلامی میں مبتلا ہو اور قومی ہمدردی سے بے پرواہ ہو۔

سوال: دنیا کی معزز قوموں نے کس خوبی کی وجہ سے عزت پائی؟

جواب : دنیا کی معزز قوموں نے جس خوبی کی وجہ سے عزت پائی وہ اپنی مدد آپ کرنا ہے۔

سوال : ولیم ڈراگن کے اصول کا مفہوم بیان کیجیے۔

جواب : ولیم ڈراگن کے اصول کا مفہوم یہ ہے کہ انسان کی کامیابی اور آزادی اس کی محنت پر منحصر ہے۔ اگر انسان اپنی قوتوں کا صحیح استعمال کرتے ہوئے دن رات محنت کرتا ہے تو وہ محنت اور اس کا استقلال اس کے لیے کامیابیوں کی نوید لاسکتا ہے اور اس کی قوم ایک کامیاب اور معزز قوم بن سکتی ہے۔

سوال: کون سی خوبی انسان کو معزز اور قابل ادب بناتی ہے؟

جواب : علم کو باعمل بنانے کی خوبی انسان کو معزز اور قابل ادب بناتی ہے ۔

سوال 2 : “اپنی مدد آپ “کے متن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے درج ذیل سوالات کے درست جواب کے شروع(درست)کا نشان لگائیں۔

۱ : “خدا ان کی مدد کرتا ہے جو آپ اپنی مدد کرتے ہیں۔” یہ ایک نہایت عمدہ اور آزمودہ :

٭کہاوت ہے
٭مقولہ ہے(✓)
٭ضرب المثل ہے
٭محاورہ ہے

۲ : ایک شخص میں اپنی مدد کرنے کا جوش اس کی سچی :

٭تنزلی کی بنیاد ہے
٭شہرت کی بنیاد ہے
٭عزت کی بنیاد ہے
٭ترقی کی بنیاد ہے(✓)

سوال 3 : سبق “اپنی مدد آپ” کو پیش نظر رکھتے ہوئے درج ذیل جملے مکمل کریں۔

۱ : خدا ان کی مدد کرتا ہے جو (آپ اپنی ) مدد کرتے ہیں۔

۲ : جس طرح پانی خود (پنسال) میں آجاتا ہے۔

۳ : قومی شخصی (حالتوں) کا مجموعہ ہے۔

۴ : قوم کی سچی (ہمدردی اور سچی خیر خواہی) کرو۔

۵ : ہم لوگوں کے یہ خیال ہیں کہ ( ترقی ) ملے۔

سوال 4 : “اپنی مدد آپ ” کا مرکزی خیال لکھیں جو دو جملوں سے زیادہ نہ ہو۔

جواب : سبق اپنی مدد آپ ” کا مرکزی خیال یہ ہے کہ کسی قوم کے اندر اگر نیک نیتی، ایماداری ، اور دوسروں کی خدمت کرنے کا جذبہ موجود ہو اور اگر اس قوم کے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ہر کام کرنے کی قوت رکھتے ہوں تو وہ قوم ایک مہذب اور کامیاب قوم بن سکتی ہے۔

سوال 6 : سیاق و سباق کے حوالے سے درج ذیل اقتباس کی تشریح کریں۔

تمام تجربوں سے ثابت ہوا ہے۔۔۔۔۔حالتوں کو ترقی نہ کی جاوے۔

حوالہ متن

یہ اقتباس سبق ”اپنی مدد آپ“ سے لیا گیا ہے۔ اس سبق کے مصنف کا نام ”سر سید احمد خان“ ہے۔ یہ سبق کتاب ”مقالاتِ سر سید جلد پنجم“ سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

سیاق و سباق

اس سبق میں مصنف اپنی مدد کرنے کی اہمیت بتاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ جو قومیں اپنی مدد آپ نہیں کرتی ہیں اللہ تعالیٰ بھی ان کی مدد نہیں کرتے۔ اس لیے ہر انسان کو چاہیے اپنی قوم کے لیے کچھ نہ کچھ کام کرتا رہے۔

تشریح

اس اقتباس میں مصنف لکھتے ہیں کہ نیچر کا قاعدہ یہ ہے کہ جیسا مجموعہ قوم کی چال چلن کا ہوتا ہے اسی کے موافق اس کے قانون اور اس کی مناسب حال گورنمنٹ ہوتی ہے۔ یعنی جیسی رعایا ہوگی ویسی ہی لوگ ان پر حکمران ہوں گے۔
مصنف بتاتے ہیں کہ قومی ترقی ان خوبیوں کا مجموعہ ہے :
شخصی محنت
شخصی عزت
شخصی ایمانداری
شخصی ہمدردی۔
جب کہ قومی تنزلی ان برائیوں کا مجموعہ ہے :
شخصی سستی
شخصی بے عزتی
شخصی بے ایمانی
شخصی خود غرضی
شخصی برائیاں

مصنف لکھتے ہیں کہ اگر ہم بیرونی کوشش سے برائیوں کو ختم کریں گے، ان کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے یا نیست و نابود کردیں گے تو یہ برائیاں کسی نئی صورت میں اور زور و شور سے پیدا ہو جائیں گی۔