خلاصہ سبق: تین سوال ، سوالات و جوابات

0
  • کتاب” اردو گلدستہ “برائے چھٹی جماعت
  • سبق نمبر06: بہار کی لوک کہانی
  • سبق کا نام: تین سوال

خلاصہ سبق: تین سوال

اس سبق میں ایک غریب عورت کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ اس لیے وہ چاہتی تھی کہ اس کا لڑکا پڑھ لکھ کر بڑا آدمی بنے۔ لڑکا بہت محنتی تھا اور خوب دل لگا کر پڑھا کرتا تھا۔ایک رات لڑکے نے خواب دیکھا کہ اس کی شادی مگدھ کی راجکماری کے ساتھ ہوگئی ہے۔جیسے ہی لڑکے کی آنکھ کھلی تو اس کی ہنسی چھوٹ گئی اس کے فوراً بعد وہ رونے لگا۔

اس کی ماں نے وجہ پوچھی لیکن لڑکے نے کچھ بھی نہ بتایا۔لڑکا ماں کو کوئی جواب دیے بنا چپ چاپ مدرسے روانہ ہو گیا۔مدرسے میں بھی اس کا پڑھائی میں دل نہ لگا اوروہ پہلے ہسنے اور پھر رونے لگا۔ گرو نے وجہ پوچھی جواب نہ ملا تو اس نے غصے میں آ کر لڑکے کو مارا۔ لڑکا گھر لوٹا تو اس کی حالت بری تھی۔

اس کی حالت اس کی ماں سے دیکھی نہ گئی اور وہ راجا کے پاس گرو کی شکایت لے کر پہنچی۔ راجا نے گرو کو بلا کر لڑکے کو مارنے کی وجہ پوچھی جس پہ گرو نے بتایا کہ میں جب سب کو پڑھا رہا تھا تو پہلے یہ ہنسا اور پھر رویا جب میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کوئی جواب نہ دیا۔

اس بات پہ مجھے غصہ آیا اور سزا دی۔ راجا نے جب اس لڑکے سے ہسنے اور پھر رونے کی وجہ پوچھی تو لڑکے نے راجا کو بھی کوئی جواب نہ دیا جس پہ راجا کو غصہ آیا اور اس نے اس لڑکے کو جیل میں ڈال دیا۔ اس کی ماں بہت روئی لیکن راجا نے اسے باہر نکال دیا۔ اسی طرح کچھ دن گزر گئے ایک روز بازار میں اعلان ہوا۔

ایک بڑھیا نے اس لڑکے کو بتایا کہ راجا نے اپنے پاس موجود تین چھڑیوں کے متعلق سوال کیا ہے اور جو صحیح جواب دے گا اسے انعام میں ہزار اشرفیاں ملیں گیں۔ لڑکے نے بڑھیا کو سوال کا جواب دینے کا طریقہ کار بتایا کہ تینوں لکڑیوں کو باری باری پانی کے حوض میں ڈالنا۔

جو لکڑی ایک دم سے پانی میں بیٹھنے لگے وہ سرے کی ہو گی۔ جو تھوڑی تیر کر پھر نیچے جائے وہ بیچ کی ہو گی اور جو تیرتی رہے وہ سب سے نیچے کی ہو گی۔بوڑھی عورت نے صحیح جواب دے کر انعام میں ہزار اشرفیاں پا لیں۔ کچھ دن بعد بادشاہ نے پھر منادی کروائی اور اعلان کروایا کہ تین گائے ہیں جو ان میں سے بتائے گا کہ ان میں سے ماں کون اس کی بیٹی کون اور بیٹی کی بیٹی کون سی ہے اسے انعام میں ایک ہزار اشرفیاں دی جائیں گی۔

وہی بڑھیا پھر سے اس لڑکے کے پاس آئی اور سوال کا جواب پوچھا اور کہا کہ وہ انعام کی آدھی رقم اسے دے گی۔لڑکے نے کہا کہ ایک جگہ ہری گھاس اکٹھا کرکے اس کے چاروں طرف بانس کا گھیرا بنا دینا۔ گھیرا اتنا اونچا ہو کہ گائے آسانی سے نہ کود پائے۔ تین دن تک ان گایوں کو بھوکا رکھنا اور پھر چھوڑ دینا۔ جو گائے سب سے پہلے گھیرے کو پھاند کر گھاس کے اندر گھس جائے اسے بیٹی کی بیٹی سمجھنا جو اس کے بعد جائے وہ بیٹی اور جو سب سے آخر میں رہ جائے وہ ماں ہو گی۔

لڑکے کے بتائے ہوے طریقے سے گایوں کی پہچان با آسانی ہو گئی۔ بڑھیا نے یہ جواب دے کر بھی انعام پا لیا۔ کچھ عرصہ بعد مگدھ کے راجا کا خط آیا اور اس نے کہا کہ اس نے چار رقعے لکھ رکھے ہیں جو انھیں تلاش لے گا اسے نہ صرف انعام ملے گا بکلہ شہزادی کی شادی بھی اس سے کرا دی جائے گی۔ یہ سن کر بڑھیا لڑکے پاس آئی اور بادشاہ کو بتایا کہ سابقہ سوالوں کے جواب بھی اسی نے دیے تھے۔

بادشاہ نے لڑکے کو جیل سے باہر بلوایا اور پوچھا کہ تم یہ کام۔کرسکتے ہو؟ اس نے یہ کام کرنے کی حامی بھر لی اور دو نوکر اور چار مہینے کا خرچ لے کر مگدھ گیا۔ جہاں وہ کرائے کا مکان لے کر رہنے لگا۔ اس نے محل کے اردگرد چکر لگایا جس سے اسے معلوم ہوا کہ یہاں سخت پہرہ ہے۔لڑکا سب پہلے راج محل کے اصطبل کے رکھوالے کو لالچ دے کر اس کے ذریعے محل میں داخل ہوا۔

اصطبل کا مالک اسے گھاس میں چھپا کر محل لے گیا۔رات بارہ بجے تک وہ چھپا رہا اور اس کے بعد محل میں داخل ہوا۔راجا کے سونے کا کمرہ معلوم ہوا کمرے کے باہر دو داسیاں موجود تھیں اس نے بلی کی آواز نکالی اور راستے میں چمکدار موتی بکھیر دیے۔ جیسے ہی وہ داسیاں بلی کی جانب بڑھیں وہ راستے میں گرے موتی چننے لگیں۔

لڑکا فوراً کمرے میں گھسا اور کاغذ تلاش کرنے لگا۔ لڑکے نے پلنگ پر سوئے راجا کو دیکھا تو اس نے ایک ڈبیہ نکال کر راجا کے پاؤں میں خالی کی جس میں بہت ساری چیونٹیاں تھیں جو کہ راجا کے پاؤں پہ چڑھ گئیں۔ راجا کو جب چیونٹیوں نے کاٹا تو راجا اٹھ کر برابر کے کمرے میں کپڑے بدلنے چلا گیا۔ لڑکے نے جلدی سے پلنگ کے چاروں پایوں کے نیچے رکھے کاغذ کے ٹکڑے اٹھا لیے اور کمرے سے نکل کر واپس گھاس کے ڈھیر میں چھپ گیا اور محل باہر نکل گیا۔

راجا کے پاس حاضر ہو کر وہ کاغذ اسے پیش کر دیے۔ مگدھ کا راجا اس ہوشیاری پہ حیران ہوا اور اس نے شرط کے مطابق نہ صرف اس لڑکے کی شہزادی سے شادی کر دی بلکہ اپنی آدھی سلطنت بھی اس لڑکے کے نام لکھ دی۔ یوں سب مل جل کر رہنے لگے اور لڑکے نے اپنی ماں اور گرو کو بھی محل میں بلا لیا۔

لڑکے نے کیا خواب دیکھا؟

ایک رات لڑکے نے خواب دیکھا کہ اس کی شادی مگدھ کی راجکماری کے ساتھ ہوگئی ہے۔

لڑکے نے خواب کی بات کسی کو کیوں نہیں بتائی؟

لڑکے نے خواب کی بات کسی کو نہ بتائی کہ راجا اسے مار دے گا اور وہ اپنے خواب کے پورا ہونے کا انتظار کرنا چاہتا تھا۔

راجا نے لڑکے کو کیوں قید کر دیا؟

لڑکے کی ماں راجا کے پاس گرو کی شکایت لے کر پہنچی۔ راجا نے گرو کو بلا کر لڑکے کو مارنے کی وجہ پوچھی جس پہ گرو نے بتایا کہ میں جب سب کو پڑھا رہا تھا تو پہلے یہ ہنسا اور پھر رویا جب میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کوئی جواب نہ دیا۔ اس بات پہ مجھے غصہ آیا اور سزا دی۔ راجا نے جب اس لڑکے سے ہسنے اور پھر رونے کی وجہ پوچھی تو لڑکے نے راجا کو بھی کوئی جواب نہ دیا جس پہ راجا کو غصہ آیا اور اس نے اس لڑکے کو جیل میں ڈال دیا۔

لڑکے نے پہلے سوال کا کیا حل بتایا؟

لڑکے نے پہلے سوال کا حل بتایا کہ تینوں لکڑیوں کو باری باری پانی کے حوض میں ڈالنا۔ جو لکڑی ایک دم سے پانی میں بیٹھنے لگے وہ سرے کی ہو گی۔ جو تھوڑی تیر کر پھر نیچے جائے وہ بیچ کی ہو گی اور جو تیرتی رہے وہ سب سے نیچے کی ہو گی۔

لڑکے نے گایوں کو پہچاننے کی کیا ترکیب بتائی؟

لڑکے نے کہا کہ ایک جگہ ہری گھاس اکٹھا کرکے اس کے چاروں طرف بانس کا گھیرا بنا دینا۔ گھیرا اتنا اونچا ہو کہ گائے آسانی سے نہ کود پائے۔ تین دن تک ان گایوں کو بھوکا رکھنا اور پھر چھوڑ دینا۔ جو گائے سب سے پہلے گھیرے کو پھاند کر گھاس کے اندر گھس جائے اسے بیٹی کی بیٹی سمجھنا جو اس کے بعد جائے وہ بیٹی اور جو سب سے آخر میں رہ جائے وہ ماں ہو گی۔ لڑکے کے بتائے ہوے طریقے سے گایوں کی پہچان با آسانی ہو گئی۔

راجا کے چھپائے ہوئے کاغذوں کو لڑکے نے کیسے تلاش کی؟

لڑکا دو نوکر اور چار مہینے کا خرچ لے کر مگدھ گیا۔ جہاں وہ کرائے کا مکان لے کر رہنے لگا۔ اس نے محل کے اردگرد چکر لگایا جس سے اسے معلوم ہوا کہ یہاں سخت پہرہ ہے۔لڑکا سب پہلے راج محل کے اصطبل کے رکھوالے کو لالچ دے کر اس کے ذریعے محل میں داخل ہوا۔اصطبل کا مالک اسے گھاس میں چھپا کر محل لے گیا۔رات بارہ بجے تک وہ چھپا رہا اور اس کے بعد محل میں داخل ہوا۔

راجا کے سونے کا کمرہ معلوم ہوا کمرے کے باہر دو داسیاں موجود تھیں اس نے بلی کی آواز نکالی اور راستے میں چمکدار موتی بکھیر دیے۔ جیسے ہی وہ داسیاں بلی کی جانب بڑھیں وہ راستے میں گرے موتی چننے لگیں۔ لڑکا فوراً کمرے میں گھسا اور کاغذ تلاش کرنے لگا۔ لڑکے نے پلنگ پر سوئے راجا کو دیکھا تو اس نے ایک ڈبیہ نکال کر راجا کے پاؤں میں خالی کی جس میں بہت ساری چیونٹیاں تھیں جو کہ راجا کے پاؤں پہ چڑھ گئیں۔

راجا کو جب چیونٹیوں نے کاٹا تو راجا اٹھ کر برابر کے کمرے میں کپڑے بدلنے چلا گیا۔ لڑکے نے جلدی سے پلنگ کے چاروں پایوں کے نیچے رکھے کاغذ کے ٹکڑے اٹھا لیے اور کمرے سے نکل کر واپس گھاس کے ڈھیر میں چھپ گیا اور محل باہر نکل گیا۔راجا کے پاس حاضر ہو کر وہ کاغذ اسے پیش کر دیے۔