Urdu Guldasta Class 6 Notes | کون سے دن اچھے

0

کتاب” اردو گلدستہ “برائے چھٹی جماعت
سبق نمبر05: مدھیہ پردیش کی لوک کہانی
سبق کا نام: کون سے دن اچھے

خلاصہ سبق:

سبق”کون سے دن اچھے” ہندوستان کے علاقے مد ھیہ پردیش کی لوک کہانی ہے۔ بندیل کھنڈ کے شہر میں ایک سیٹھ تھا جس کی خوب ساری جائیداد تھی۔ اس کے چار خوبصورت ،عقل مند اور جوان بیٹے تھے۔ سیٹھ نے سب بیٹوں کی شادی کی تو ہر ایک بہو سے سوال پوچھا کہ کون سے دن اچھے ہوتے ہیں؟ سب سےبڑی بہو نے کہا کہ گرمیوں کے دن اچھے ہوتے ہیں جب نہ سردی کی فکر اور نہ برسات کی کیچڑ ستاتی ہے اور انسان دن ٹٹی میں گزار کر رات باہر سوسکتا ہے۔

دوسری بہو نے کہا کہ برسات کے دن سب سے اچھے ہوتے ہیں کہ جب ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہوتی ہے اور ساون میں جھولا ڈال کر جھولنے کا مزا ہی الگ ہے۔چٹھے ہوئے دریا اور ندیاں دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے۔ سیٹھ ان کے جواب سن کر خاموش ہو گیا۔ تیسری بہو کہنے لگی کہ سردی کے دن اچھے ہوتے ہیں کہ جب گرم کپڑے پہن کر میٹھی دھوپ کے مزے لوٹے جاتے ہیں اور لحاف اوڑھ کر سویا جاتا ہے۔

سیٹھ یہ جواب پا کر خاموش ہوگیا۔ سب سے چھوٹی بہو کہنے لگی کہ دن وہی اچھے ہوتے ہیں جو سکھ سے گزر جائیں۔ سیٹھ اس کا جواب سن کر خوش ہوا۔ کچھ عرصے بعد اس شہر کے راجا نے سیٹھ جو شہر بدر کر دیا اور اس کی تمام جائیداد ضبط کر لی اور سپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ ایک تنکا بھی نہ لے جانے سیٹھ کی چھوٹی بہو کے ہاتھ میں ہانڈی تھی۔

شہر بدر ہونے سے پہلے چھوٹی بہو سپاہی سے کہنے لگی کہ میں گھر کی سب سے چھوٹی بہو اور ابھی تک کھانا نہیں کھا سکی۔ یا مجھے کھانا پکا کر کھا لینے دیں یا آٹا ساتھ لے جانے دیں۔ سپاہیوں کو چونکہ انھیں فوری شہر بدر کا حکم تھا اس لیے انھوں نے اسے آٹا ساتھ لے جانے دیا۔ یہ لوگ ایک قافلے کی صورت میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو تے رہے۔

ایک روز بڑی بہو کو گرمی کا احساس ہوا تو سیٹھ نے اسے ٹٹی میں سستانے کا کہا جس سے وہ شرمندہ ہوئی۔ اسی طرح جب برسات کا موسم آیا تو سیٹھ نے دوسری بہو کو کہا کہ وہ سب جھولا جھول سکتی ہے۔سیٹھ کی چھوٹی بہو آٹے میں ایک لعل چھپا کر لائی تھی جو اس نے شوہر کو قریبی گاؤں میں بیچنے کو کہا۔ اسے بیچ کر انھوں نے کھانے پینے کا سامان لیا اور باقی پیسوں سے سیٹھ نے چھوٹا سا کاروبار شروع کیا۔

سب باپ بیٹوں نے خوب محنت کی اور پھر سے رئیس ہو گئے۔ راجا کو جب علم ہوا تو وہ سیٹھ سے پوچھنے لگا کہ بڑا کون ہے۔ سیٹھ نے کیا کہ وہی بڑا ہے۔ راجا نے کہا کہ وہ اسے اور اس کے خاندان کو جیل میں ڈالے گا۔ سیٹھ کہنے لگا کہ وہ کل اس کا جواب دے گا۔ اگلے روز سیٹھ کی چھوٹی بہو راجا کے حضور گئی اور جواب دیا کہ بڑے آپ ہی ہیں مہاراج آپ جیسے بڑے لوگ میرے سسر کی جائیداد ضبط کر سکتے ہیں اور ہمیں دیس بدر کر سکتے ہیں۔

ہن ہنت اور محنت سے خوشحال ہوں تو ہمیں کنگال ہونے کی دھمکی دے سکتے ہیں۔ راجا نے کہا کہ تمھارا شوہر سچے موتی کو جلا کرپان کھانا چاہتا تو تم لوگ بڑے کیوں نہیں جس پر سیٹھ کی بہو نے کہا کہ ہم اپنے دن اچھے گذارنے پر یقین رکھتے ہیں اور ہر دن ایک جیسا مانتے ہیں یہ سن کر راجہ کی آنکھیں کھل گئیں اور اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا جس سے ان نے ضبط کی جائیداد نہ صرف لوٹا دی بلکہ سیٹھ کو با عزت واپس بلا لیا۔

سوچیے اور بتایئے:

نگر سیٹھ نے چاروں بہوؤں کے سامنے کون سا سوال رکھا؟

نگر سیٹھ نے چاروں بہوؤں سے پوچھا کہ کون سے دن اچھے ہوتے ہیں۔

نگر سیٹھ نے چاروں بہوؤں سے ایک ہی سوال کیوں کیا ؟

نگر سیٹھ چاروں بہوؤں سے ایک ہی سوال پوچھ کر دیکھنا چاہتا تھا کون سی بہو زیادہ سمجھ دار اور عقل مند ہے۔

دوسری بہو نے نگر سیٹھ کے سوال کا کیا جواب دیا؟

دوسری بہو نے کہا کہ برسات کے دن سب سے اچھے ہوتے ہیں کہ جب ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہوتی ہے اور ساون میں جھولا ڈال کر جھولنے کا مزا ہی الگ ہے۔چٹھے ہوئے دریا اور ندیاں دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے۔

شہر بدر ہونے سے پہلے چھوٹی بہو نے سپاہی سے کیا کہا؟

شہر بدر ہونے سے پہلے چھوٹی بہو سپاہی سے کہنے لگی کہ میں گھر کی سب سے چھوٹی بہو اور ابھی تک کھانا نہیں کھا سکی۔ یا مجھے کھانا پکا کر کھا لینے دیں یا آٹا ساتھ لے جانے دیں۔

چھوٹی بہو نے راجا کو کیا جواب دیا؟

چھوٹی بہو راجہ سے کہنے لگی کہ بڑے آپ ہی ہیں مہاراج آپ جیسے بڑے لوگ میرے سسر کی جائیداد ضبط کر سکتے ہیں اور ہمیں دیس بدر کر سکتے ہیں۔ ہن ہنت اور محنت سے خوشحال ہوں تو ہمیں کنگال ہونے کی دھمکی دے سکتے ہیں۔

راجہ کو اپنی غلطی کا احساس کس طرح ہوا؟

جب سیٹھ کی چھوٹی بہو نے کہا کہ ہم اپنے دن اچھے گذارنے پر یقین رکھتے ہیں اور ہر دن ایک جیسا مانتے ہیں یہ سن کر راجہ کی آنکھیں کھل گئیں اور اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا جس سے ان نے ضبط کی جائیداد نہ صرف لوٹا دی بلکہ سیٹھ کو با عزت واپس بلا لیا۔