Urdu Guldasta Class 6 Solutions | خوشی کا راز

0

کتاب” اردو گلدستہ “برائے چھٹی جماعت۔
سبق نمبر03: لوک کہانی۔
سبق کا نام: خوشی کا راز

خلاصہ سبق:

سبق خوشی کا راز میں کاکروچ جو ایک چھوٹا سا کیڑا ہے، کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے۔ کاکروچ ایک گندا کیڑا ہے جسے تل چٹا بھی کہا جاتا ہے۔ ایک دفعہ تمام کاکروچ اس شکایت کے لیے ایک جمع ہوئے کہ ہمیں کیڑوں میں کیوں شامل کیا جاتا ہے۔

ہمارے دانت اتنے تیز ہوتے ہیں جبکہ پنجے جانوروں کی طرح تیز ہوتے ہیں۔ لیکن جانور ہمیں کیڑا سمجھتے اور ہماری طرف حقارت سے دیکھتے ہیں۔ ہمارے پر ہیں جن کی مدد سے ہم اڑ سکتے ہیں۔ لیکن پھر بھی ہمیں کوئی پرندہ نہیں مانتا اور پرندے ہمیں ذلیل سمجھتے ہیں۔ کوئی ایسی تدبیر کی جائے کہ سب ہماری عزت کریں۔ان میں موجود ایک چھوٹے کاکروچ نے اپنی عزت بڑھانے کے لیے رائے دی کہ اگر ہم اپنی کسی لڑکی کی شادی کسی جانور سے کر دیں تو اس طرح ہماری رشتے داری ہو جائے گی۔

سب نے اس مشورے کی تعریف کی اور ایک لڑکی تلاش کرنے کے بعد اس کے رشتے کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے ۔ سب سے پہلے وہ ایک بل میں آرام کرتے چوہے کے پاس پہنچے۔ چوہے نے ان کے آنے کی وجہ دریافت کی اور تمام بات سننے کے بعد چوہے نے کہا کہ دیکھئے جناب میں آپ کی کچھ مدد نہیں کر سکتا۔ کیونکہ میں بھی آپ لوگوں کی طرح ہمیشہ سب سے چھپتا پھرتا ہوں۔

جنگل میں سانپ میری تلاش میں، شہر میں آدمی میرا دشمن تو بلیاں بھی میری بو سونگھتی پھرتی ہیں۔ چوہے کی بات سن کر کاکروچ حیران ہوئے اور ایک قریبی پہاڑی میں موجود سانپ کے پاس گئے۔انھوں نے اپنے آنے کی وجہ سانپ کو بیان کی۔ سانپ نے کہا کہ میری جان خود ہر وقت مصیبت میں رہتی ہے میں ہر وقت نیولے سے ڈرتا ہوں اس کے دانت تیز ہوتے وہ چھپٹے تو مجھے جان بچانی مشکک ہو جاتی ہے۔ جبکہ نیولا کہنے لگا کہ میں خود دوسروں کے رحم و کرم پہ ہوں لومڑی کوئی بچی کھچی ہڈی چھوڑ جائے تو اس کا جھوٹا کھا کر گزارا کرتا ہوں۔

آپ لوگ لومڑی کے پاس جائیں وہ ضرور کوئی ترکیب بتائے گی۔ سب کاکروچ لومڑی کے پاس گئے تو وہ گھبرائی ادھر ادھر دیکھ رہی تھی۔ایک کاکروچ نے اس کی پریشانی کی وجہ پوچھی تو کہنے لگی کہ کچھ کتے میرے پیچھے پڑے ہیں جن سے میں ہر وقت اپنی جان بچائے پھرتی ہوں۔ کاکروچ نے سوچا لومڑی خود دوسروں سے ڈرتی ہے یہ ہماری کیا مدد کر پائے گی۔

یوں انھوں نے کتوں کے پاس جانے کی سوچی۔ کتے نے جب ان کی بات سنی تو کہنے لگا کہ دیکھو اس دنیا میں کوئی بھی خوش نہیں ہے۔ تم پریشان ہو کہ تمھیں کیڑوں میں گنا جاتا ہے۔ جانور یا پرندہ نہیں سمجھا جاتا ہے۔لیکن اس دنیا میں کوئی چیز بھی ذلیل نہیں ہوتی ہے۔ ہم سب کسی نہ کسی سے ڈدتے ہیں جیسے کہ میں آدمی سے ڈرتا ہوں۔وہ مجھے کہیں دیکھے تو پکڑ لیتا ہے۔

مجھے اس کے گھر کی رکھوالی کرنی پڑتی ہے لیکن پھر بھی میری وفاداری کا کوئی صلح نہیں ہے۔ وہ میرا دشمن ہے تم اس کے پاس جاؤ ممکن ہے وہ تمھارے لیے کچھ کرے گا۔ یوں کاکروچ آدمی کے پاس جا پہنچے جو انھیں دیکھ کر گھبرا گیا۔ لیکن کاکروچ اپنے آنے کی وجہ بتانے لگے۔ جس پر آدمی نے کہا کہ وہ تو پہلے ہی۔ ان کی وجہ سے بہت تکلیف میں ہے۔

وہ اسے یوں تنگ کرتے ہیں کہ آدمی اگر تیل کھلا رکھے تو کاکروچ اسے پی جاتے ہیں۔ کھانا کھلے رکھے تو کاکروچ اسے کھا جاتا ہے۔ جبکہ کچن کو تو اس نے اپنا گھر بنا رکھا ہے۔کاکروچ نے جب دیکھا کہ وہ اگرچہ ایک چھوٹا س اکیڑا ہے لیکن آدمی سب سے زیادہ اسی سے ڈرتا ہے۔ تب اسے احساس ہوا کہ چھوٹی سے چھوٹی چیز کی بھی اہمت ہوتی ہے اس لیے اسے کیڑا ہی بنا رہنا چاہیے اور اس حال میں خوش رہنا چاہیے۔ یوں سب کاکروچ خوشی خوشی اپنے گھر کو چل دیے۔

سوچیے اور بتایئے:

تمام کاکروچ ایک جگہ کیوں جمع ہوئے؟

تمام کاکروچ اس شکایت کے لیے ایک جمع ہوئے کہ ہمیں کیڑوں میں کیوں شامل کیا جاتا ہے۔ ہمارے دانت اتنے تیز ہوتے ہیں جبکہ پنجے جانوروں کی طرح تیز ہوتے ہیں۔ لیکن جانور ہمیں کیڑا سمجھتے اور ہماری طرف حقارت سے دیکھتے ہیں۔ ہمارے پر ہیں جن کی مدد سے ہم اڑ سکتے ہیں۔ لیکن پھر بھی ہمیں کوئی پرندہ نہیں مانتا اور پرندے ہمیں ذلیل سمجھتے ہیں۔ کوئی ایسی تدبیر کی جائے کہ سب ہماری عزت کریں۔

اپنی عزت بڑھانے کے لیے چھوٹے کاکروچ نے کیا رائے دی؟

اپنی عزت بڑھانے کے لیے چھوٹے کاکروچ نے رائے دی کہ اگر ہم اپنی کسی لڑکی کی شادی کسی جانور سے کر دیں تو اس طرح ہماری رشتے داری ہو جائے گی۔

شادی کی پیشکش پر چوہے نے کیا جواب دیا؟

چوہے نے کہا کہ دیکھئے جناب میں آپ کی کچھ مدد نہیں کر سکتا۔ کیونکہ میں بھی آپ لوگوں کی طرح ہمیشہ سب سے چھپتا پھرتا ہوں۔ جنگل میں سانپ میری تلاش میں، شہر میں آدمی میرا دشمن تو بلیاں بھی میری بو سونگھتی پھرتی ہیں۔

سانپ اور نیولے نے شادی کرنے سے کیوں انکار کیا؟

سانپ نے کہا کہ میری جان خود ہر وقت مصیبت میں رہتی ہے میں ہر وقت نیولے سے ڈرتا ہوں اس کے دانت تیز ہوتے وہ چھپٹے تو مجھے جان بچانی مشکک ہو جاتی ہے۔ جبکہ نیولا کہنے لگا کہ میں خود دوسروں کے رحم و کرم پہ ہوں لومڑی کوئی بچی کھچی ہڈی چھوڑ جائے تو اس کا جھوٹا کھا کر گزارا کرتا ہوں۔

کتے نے کاکروچ کو کس طرح سمجھا کر اور آدمی کے پاس کیوں بھیجا؟

کتا کہنے لگا کہ دیکھو اس دنیا میں کوئی بھی خوش نہیں ہے۔ تم پریشان ہو کہ تمھیں کیڑوں میں گنا جاتا ہے۔ جانور یا پرندہ نہیں سمجھا جاتا ہے۔لیکن اس دنیا میں کوئی چیز بھی ذلیل نہیں ہوتی ہے۔ ہم سب کسی نہ کسی سے ڈدتے ہیں جیسے کہ میں آدمی سے ڈرتا ہوں۔وہ مجھے کہیں دیکھے تو پکڑ لیتا ہے۔ مجھے اس کے گھر کی رکھوالی کرنی پڑتی ہے لیکن پھر بھی میری وفاداری کا کوئی صلح نہیں ہے۔ وہ میرا دشمن ہے تم اس کے پاس جاؤ ممکن ہے وہ تمھارے لیے کچھ کرے گا۔

کاکروچ آدمی کو کیا کیا تکلیف پہنچاتا ہے؟

آدمی اگر تیل کھلا رکھے تو کاکروچ اسے پی جاتے ہیں۔ کھانا کھلے رکھے تو کاکروچ اسے کھا جاتا ہے۔ جبکہ کچن کو تو اس نے اپنا گھر بنا رکھا ہے۔

کاکروچ کو اپنی اہمیت کا احساس کیسے ہوا؟

کاکروچ نے جب دیکھا کہ وہ اگرچہ ایک چھوٹا س اکیڑا ہے لیکن آدمی سب سے زیادہ اسی سے ڈرتا ہے۔ تب اسے احساس ہوا کہ چھوٹی سے چھوٹی چیز کی بھی اہمت ہوتی ہے اس لیے اسے کیڑا ہی بنا رہنا چاہیے اور اس حال میں خوش رہنا چاہیے۔