حدیث اہل بیت اطہار سے محبت و عقیدت

0
  • سبق نمبر 20:

(الف) مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کریں:

۱۔ حدیث کی روشنی میں نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی اہل بیت اطہار سے محبت و عقیدت پر روشنی ڈالیں۔

حدیث الکساء:

حضر عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے حضرت فاطمہ الزہراء، حضرت علی، حضرت حسن، حضرت حسین رضوان اللہ علہیم اجمعین کو بلایا اور انہیں ایک چادر میں لے کر ان کے ساتھ اندر داخل فرمایا اور دعا مانگی:
ترجمہ: اے اللہ یہ میری اہل بیت ہیں۔ ان سے نجاست دور فرما انہیں پاک کر دے۔(سنن ترمذی ، حدیث: ۳۸۷۱)

حضور اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کے مکان کے قریب گزرتے تو نماز کے لیے بلاتے:

اے اہل بیت اللہ تم سے نجاست دور فرمائے۔ (سنن ترمذی)
حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کا ارشاد گرامی ہےکہ میں نے تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑی ہیں۔ جب تک تم انہیں پکڑے رہوگے ہرگز گمراہ نہیں ہو سکتے۔ وہ کتاب اللہ اور میری اہل بیت ہے۔ (سنن ترمذی)

ایک طویل حدیث میں حضور کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے اللہ کتاب کے لیے ترغیب دی پھر فرمایا اور میرے اہل بیت ہیں میں آپکو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرارہا ہوں۔ یہ الفاظ آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے تین بار دہرائے پھر حصین نے حضرت زید سے پوچھا: حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کے اہل بیت کون ہیں، آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی ازواج مطہرات اہل بیت میں شامل نہیں ہیں؟ تو حضرت زید نے جواب دیا: آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی ازواج مطہرات آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کے اہل بیت ہیں، لیکن آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کے اہل بیت وہ ہیں جن پر آپ کے علاوہ صدقہ حرام ہے۔ (صحیح مسلم)

۲۔ امہات المؤمنین رضی اللہ عنھن کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

جواب: قرآن مجید نے آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن کی امہات المومنین (تمام مومنین کی مائیں) قرار دیا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: اور حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی ازواج مطہرات مومنوں کی مائیں ہیں۔ (سورۃ الاحزاب، آیت:۶)

ازواج مطہرات:

۱۔ ام المومنین حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا:

حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے آپ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اس وقت آپ رضی اللہ عنہا کی عمر چالیس سال تھی۔ حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ پر سب سے پہلے ایمان لانے والی خاتون ہیں۔

ان کی حیات میں آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے دوسری شادی نہیں کی اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی تمام اولاد انہی کی بطن سے تھی، سوائے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ چارعورتوں کو دنیا کی تمام عورتوں کو دنیا کی تمام عورتوں پر فوقیت اور فضیلت حاصل ہے۔

حضرت مریم بنت عمران، حضرت آسیہ بنے مزاحم، زوجہ فرعون، حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا اور حضرت فاطمۃ بنت حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنی ساری دولت اسلام اور رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کے لیے وقفکردی۔۶۵ سال کی عمر میں سنہ 10 نبوت میں ان کی وفات ہوئی، ان کی دین اسلام کے لیے بے مثال خدمات ہیں۔

۲۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ بنت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہا:

نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے ان سے شوال سنہ ۱۱ نبوت میں نکاح کیا۔ ہجرت کے سات مہینے بعد شوال ۱ ہجری میں آپ کی رخصتی ہوئی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا امت کی سب سے زیادہ فقیہ عورتوں میں شامل ہیں۔ نہایت بہادر و دلیر تھیں۔ غزوہ احد میں رسول اللہ کے زخم صاف کیے۔ زخمی غازیوں کو پانی پلاتی۔ آپ رضی اللہ عنہا کا ۱۷ رمضان ۵۷ ہجری کو انتقال ہوگیا اور آپ رضی اللہ عنہا جنت البقیع میں مدفن ہیں۔

۳۔ ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا:

رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے ان سے رمضان ۴ ہجری میں نکاح فرمایا۔ انہیں ”ام المساکین“ کہا جاتا تھا کیونکہ وہ مسکینوں کو کھانا کھلاتی تھیں۔

۴۔ ام المومنین حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا:

آپ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی پھوپھی حضرت امیمہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہا کی صاحبزادی تھیں۔ ذوالقعدہ ۵ ہجری میں سرکار دوعالم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے ان سے شادی کی۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا بڑی عبادت گزار اور خوب صدقہ کرنے والی عورت تھیں۔ ۵۳ سال کی عمر میں سنہ ۲۰ ہجری میں ان کی وفات ہوئی اور بقیع میں دفن کیا گیا۔

ان کے علاوہ دوسری ازواج مطہرات

۱۔ ام المومنین حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا، ۲۔ام المومنین حضرت حفصہ بنت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہا، ۳۔ ام المومنین حضرت ام سلمہ بنت ابوامیہ رضی اللہ عنہا، ۴۔ ام المومنین حضرت جویریہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا،۵۔ ام المومنین حضرت ام حبیبہ رملہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا، ۶۔ ام المومنین حضرت صفیہ بنت حییی بن أخطب رضی اللہ عنہا، ۷۔ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا اور حضرت ماریہ قیطیہ بھی تھیں جنھیں شاہ مصر مقوقس نے تحفہ میں بھیجا تھا، ان کے بطن سے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ سب ازواج مطہرات آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کے اہل اور امت مسلمہ کی رہنمائی کے لیے ہدایت و رہنمائی کے روشن منارہیں۔

(ب) مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جوابات تحریر کریں:

۱۔ مناقب کے معنی و مفہوم تحریر کریں۔

جواب: مناقب کا معنی اور مفہوم:

مناقب عربی زبان کا لفظ ہے اس کا واحد ”منقیۃ“ ہے، جس کے معنی تعریف اچھے کام، خوبیاں اور فضائل کے آتے ہیں۔ اصطلاح میں کسی مشہور شخصیت کے کارناموں اور فضائل کا ”منقبۃ“ کہا جاتا ہے۔ چاہے وہ نثر میں ہو یا نظم میں، اہل بیت، بزرگان دین اور اصحاب کرام کی ثنا، اوصاف اور تعریفیں۔

۲۔ اہل بیت سے مراد کون ہیں۔

”اھل“ عربی زبان میں ”والے یا والا“ کو کہتے ہیں اور”بیت“ گھر کو کہتے ہیں چنانچہ اہل بیت کے معنی ہوئے”گھر والے“۔ قرآن مجید کی اصطلاح کے مطابق ”اہل بیت“ سے مراد حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی آل پاک، ازواج مطہرات اور اولاد شامل ہیں۔ ازواج مطہرات کی تعداد گیارہ ہے، جن میں سے دو آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی زندگی ہی میں وفات پاگئی تھیں اور نوازواج مطہرات زندگی کے آخری ایام تک آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کے ساتھ موجود تھیں۔

۳۔ اہل بیت کے حقوق تحریر کریں۔

جس طرح ہمارے ماں، باپ، رشتہ دار اہل قرابت ہیں اسی طرح رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کے اہل بیت کے حقوق ہیں ان میں سے کچھ حقوق درج ذیل ہیں۔
۱۔ ان حضرات سے محبت رکھی جائے۔
۲۔ ان حضرات کی اطاعت کی جائے۔
۳۔ ان کے عادل ہونے کا اعتقاد رکھا جائے۔
۴۔ ان کے محبین سے محبت اور مبغضین سے بغض رکھا جائے۔
ہمیں چاہیے کہ اہل بیت سے محبت کریں ان کی سیرت کو اپنا مشعل راہ بنائیں اور ان کے نقش قدم پر چلیں تاکہ قیامت کے دن رسول صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کا قرب اور شفاعت نصیب ہو اور دینی و دنیوی زندگی کو کامیاب کر سکیں۔

۴۔ حدیث الکساء کی روشنی میں اہل بیت اطہار کے اسماء گرامی تحریر کریں۔

جواب: حضر عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے حضرت فاطمہ الزہراء، حضرت علی، حضرت حسن، حضرت حسین رضوان اللہ علہیم اجمعین کو بلایا اور انہیں ایک چادر میں لے کر ان کے ساتھ اندر داخل فرمایا اور دعا مانگی:
ترجمہ: اے اللہ یہ میری اہل بیت ہیں۔ ان سے نجاست دور فرما انہیں پاک کر دے۔(سنن ترمذی ، حدیث: ۳۸۷۱)
حضور اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کے مکان کے قریب گزرتے تو نماز کے لیے بلاتے:

اے اہل بیت اللہ تم سے نجاست دور فرمائے۔ (سنن ترمذی)
حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کا ارشاد گرامی ہےکہ میں نے تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑی ہیں۔ جب تک تم انہیں پکڑے رہوگے ہرگز گمراہ نہیں ہو سکتے۔ وہ کتاب اللہ اور میری اہل بیت ہے۔ (سنن ترمذی)

ایک طویل حدیث میں حضور کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے اللہ کتاب کے لیے ترغیب دی پھر فرمایا اور میرے اہل بیت ہیں میں آپکو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرارہا ہوں۔ یہ الفاظ آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے تین بار دہرائے پھر حصین نے حضرت زید سے پوچھا: حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کے اہل بیت کون ہیں، آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی ازواج مطہرات اہل بیت میں شامل نہیں ہیں؟ تو حضرت زید نے جواب دیا: آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کی ازواج مطہرات آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کے اہل بیت ہیں، لیکن آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ کے اہل بیت وہ ہیں جن پر آپ کے علاوہ صدقہ حرام ہے۔ (صحیح مسلم)

سیدنا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ:

آپ رضی اللہ عنہ جناب رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّم کے چچا زاد بھائی اور داماد ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ فاتح خیبر ہیں اور ابرتراب کی کنیت سے مشہور ہوئے، آپ رضی اللہ عنہ کی ولادت کعبہ میں ہوئی۔ غزوہ تبوک کے علاوہ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ غزوہ تبوک کے موقعہ پر حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مدینہ منورہ میں اپنا قائم مقام مقرر کیا اور آپ کو مخاطب کرکے فرمایا: تم میرے لیے ایسے ہو جس طرح کہ حضرت ہارون علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے تھے مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ ہجرت کی رات آپ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے ان کو اپنا نائب مقرر کیا اور ۳۵ ہجری میں مسلمانوں کے خلیفہ مقرر ہوئے، آپ رضی اللہ عنہ نے کوفہ کو دارالخلافہ بنایا جہاں ۲۱ مضان ۴۱ ہجری میں آپ رضی اللہ عنہ عبدالرحمٰن بن ملجم ملعون کے ہاتھوں شہید ہو گئے۔ آپ رضی اللہ عنہ عراق کے شہر نجف اشرف میں مدفون ہیں۔

سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا:

سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کے متعلق حضور انور صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ:
ترجمہ: ”فاطمہ میری بدن کو ٹکڑا ہے۔ جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔“

حسنین کریمین رضی اللہ عنہم:

سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہم سیدنا علی المرتضیٰ اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہم کے صاحبزادے ہیں۔ آپ حضرات کے لیے حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا میرے یہ دونوں شہزادے دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔

حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہما کے لیے حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: یہ دونوں میرے بیٹے ہیں۔اے اللہ میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کراور اس سے بھی محبت کر جوان سے محبت کرے۔ (سنن الترمذی)