احترام انسانیت پر دس نکات

0

سبق نمبر 24:

(الف) مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جواب تحریر کریں:

۱۔ احترام انسانیت پر دس نکات تحریر کریں۔

جواب: (1) اسلام سے پہلے والے زمانہ کو دور جہالت کہا جاتا ہے اس دور میں ا نسانیت کا احترام تقریباً لوگوں کے اندر سے ختم ہو چکا تھا۔ لوگ پتھروں، درختوں، دریاؤں، سمندروں، سورج، چاند، ستاروں اور دیگر طاقتوں چیزوں کو محترم اور لائق عزت سمجھتے تھے۔ ان بے جان اور بے اصل چیزوں کو دیوتا مان کر ان کی پرسش کرتے، ان کے سامنے منتیں مانتے اور جانور لاکر نذر کے طوفان کرتے، بعض مشرکین تو ان دیوتاؤں کا تقرب حاصل کرنے کے لئے اپنی اولاد تک ان کے سامنے قربان کر دیتے تھے۔ اسلام نے ایسے باطل خیالات اور رسومات کو رد کیا۔

(2) اسلام نے ایک طرف انسانوں کو انسانیت کے احترام کا درس دیا اور دوسری طرف بڑائی، تکبر اور خود پسندی جیسی خصلتوں کو برا ٹھہرایا، حضوراکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے لوگوں میں یہ پیغام عام کیا کہ اے انسانو! تم سب ایک ہی باپ کی اولاد ہو، جس کی پیدائش مٹی سے ہے، اس لیے تم میں سے بعض انسانوں کو اپنے آپ کو بڑا اور اونچا سمجھنا اور کبر کرنا نہایت ناسمجھی اور جہالت کی بات ہے۔(مستند احمد)

(3) جب یہ بات مسلم ہے کہ تمام انسان نفس واحد سے پیدا ہوئے ہیں تو اپنی جگہ یہ امر بھی واضح ہیں کہ سارے انسانوں کا خون بھی یکساں ہے اور ان کی رنگت بھی ایک ہے۔انسان تمام مخلوق میں محترم ہے تو اس کا خون بھی محترم ہے لہٰذا قتل و غارت گری کسی بھی ذریعے سے انسانی خون بہانے اور اس کی حرمت کو بلاوجہ پامال کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہو سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ محسن انسانیت محسن اعظم جناب نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے احترام انسانیت پر غیر معمولی زور دیا ہے۔

(4) اسلام میں انسانی حرمت و شرافت کی کتنی پاس داری ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے، کہ اسلام میں تعلیم دی گئی ہے کہ انسان کا احترام موت کے بعد بھی ضرورت ہے اور یہ حکم ہے کہ مردے کو پوری عزت و احترام کے ساتھ غسل دیا جائے،صاف ستھرا کفن پہنا کر خوشبو سے معطر کیا جائے، نماز جنازہ پڑھی جائے، پھر کاندھوں پراٹھا کر قبرستان لے جایا جائے اور دفن کیا جائے، انسان ہونے کے ناطے ہر شخص کا احترام ضروری ہے۔ ایک بار غیر مسلم کا جنازہ گزرہا تھا، سرکار دوعالم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یہ تو یہودی کا جنازہ ہے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ موت ایک خوف ناک چیز ہے، پس تم جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جایا کرو۔ دوسری روایت میں ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے جواب میں فرمایا: ”الیست نفسا“ انسان تو یہ بھی ہے۔

(5) زمانہ جاہلیت میں جنگ کے دوران دشمنوں کے ساتھ ہر برا سلوک روا رکھا جاتا تھا، ان کے جسمانی اعضاء کاٹ دیے جاتے، دشمنوں کی کھوپڑیوں میں شراب پی جاتی۔ اسلام نے انسانی حرمت کو پامال کرنے والے ان کاموں سے سختی کے ساتھ روک دیا اور مردوں کی ہر طرح کی بے حرمتی ناجائز قرار پائی۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَعَلیٰ آلِہ وَاَصُحَابَہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: مردے کی ہذی کو توڑنا، زندہ انسان کی ہڈی توڑنے کی مانند ہے۔ (مشکوۃ شریف)

۲۔ احترام انسانیت سے متعلق قرآن کریم کیا حکم دیتا ہے؟

احترام انسانیت کی اہمیت:

اللہ تعالیٰ نے انسان کو تمام مخلوقات پر بڑا شرف اور عزت بخشی ہے۔ اس نے زمین و آسمان کے درمیان والی تمام اشیاء کو انسانوں کے فائدہ اور آسانی کی خاطر پیدا فرمائی ہیں، تمام چیزیں سب انسانوں کے لیے مشترکہ میراث ہیں۔ ہر انسان ان نعمتوں سے بہرہ ور ہو رہا ہے۔ انسانیت کے اس بڑے شرف کو قرآن کریم نے اس طرح فرمایا ہے:

ترجمہ: ہم نے اولاد آدم کو عزت بخشی ہے ہم نے ان کو خشکی اور تری میں سواری دی ہے، ان کو پاکیزہ چیزیں رزق دی ہیں اور ہم نے ان کو اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت سے نوازا ہے۔(سورۃ الاسراء)

انسان کو علم و عقل اور گویائی کی نعمت ملی جس سے وہ اپنا مافی الضمیر مناسب پیرائے میں بیان کرسکتا ہے۔ یہ نعمتیں ایسی ہیں کہ سب انسان اس میں برابر ہیں۔ اسلام رنگ و نسل، زبان اور وطن کے امتیازات کو باطل قرار دیتا ہے۔ اس کے نزدیک بڑائی اور بزرگی کا معیار صرف تقویٰ اور اللہ تعالیٰ کا خوف کا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: بیشک اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ (سورۃ الحجرات)

اسلام سکھاتا ہے کہ دنیا کے تمام لوگ ایک ہی اصل سے ہیں۔ ترجمہ تم کو ایک شخص سے پیدا کیا۔(یعنی اول) اس سے اس کا جوڑا بنایا پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد عورت پیدا کرکے روئے زمین پر پھیلائے۔(النساء)

قرآن مجید نے انسا ن کو اس کی صحیح منصب سے آگاہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے زمین پر خلیفہ اور نائب بنایا ہے اس کو اس کی زمہ داریوں کی اصل حیثیت سے آگاہ کرکےاسے بہت سے باطل معبودوں کی غلامی سے آزاد کردیا اور اسے ذمہ دار اور باوقار بتادیا، اسے بتایا گیا ہے کہ وہ صرف ایک اللہ تعالیٰ کے احکام کا پابند ہے، کسی کو کسی پر سوائے ایمان، علم اور تقویٰ کے کوئی فضیلت نہیں ہے۔ ان تمام آیات مبارکہ میں عمومی طور پر مجرد انسان کو ہی حیثیت دی گئی ہے خواہ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔

(ب) مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر کریں:

۱۔ احترام انسانیت کا مفہوم تحریر کریں۔

”احترام“ کے معنی عزت اور قدر، فضیلت اور برتری کے ہیں۔ احترام انسانیت، کا مطلب ہے انسان کی عزت اور بڑائی۔ انسان اشرف المخلوقات یعنی انسان زمین پر اللہ تعالیٰ کی بہترین مخلوق ہے، اس کو دوسری تمام مخلوقات پر برتری حاصل ہو۔ یعنی اس کائنات میں ہر انسان کو عزت و فضیلت کا مرتبہ و مقام حاصل ہے۔ کسی بھی رنگ و نسل، مذہب و زبان، قوم اور ملک سے تعلق رکھنے ہر انسان کو دوسرے انسان کی جان، مال اور عزت کا تحفظ دینا احترام انسانیت کہلاتا ہے۔

۲۔احترام انسانیت کی منافی صورتیں تحریر کریں۔

جواب:احترام انسانیت کے منافی صورتیں:

انسان پرہیزگاری اور حسن خلق کی وجہ سے ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور ایسی بہت سی صفات اور عادات/ باتیں ہیں جو احترام انسانیت کے منافی ہیں جن میں سے چند کو ذیل ہیں بیان کیا جاتا ہے:
تکبر(نخوت و کبر) اللہ تعالیٰ یا مخلوق کے سامنے خود کو فکری، علمی، مالی یا نسبی اعتبار سے قابل فخر سمجھنا۔
لوگوں سے ظلم و زیادتی یا غیر منصفانہ طرز عمل کا مظاہرہ کرنا،انکی عیب جوئی اور تجسس بازی کی کوشش کرنا۔
اولاد میں چھوٹے ، بڑے عقلمند، ناسمجھ یا بیٹے اور بیٹی کی بنیاد پر غیر مساوی سلوک کرنا۔
کسی انسان کی جسمانی یا عملی کوتاہی کی بناء پر اسے طعن و تشنیع کرنا، برے القاب سے پکارنا یا اس کی کسی بھی قسم کی بے توقیری اور بے عزتی کرنا۔
ایک دوسرے سے بداخلاقی، بدکلامی یا ناشائستہ انداز گفتگو کا مظاہرہ کرنا۔