Islamiat Notes 10th Class in Urdu | Surah Ahzab | الدرس الثالث(ج) آیات ۵۹ تا۶۸

0

سورۃ الاحزاب

الدرس الثالث(ج) آیات ۵۹ تا۶۸

يٰۤاَيُّهَا النَّبِىُّ قُل لِّاَزۡوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ يُدۡنِيۡنَ عَلَيۡهِنَّ مِنۡ جَلَابِيۡبِهِنَّؕ ذٰلِكَ اَدۡنٰٓى اَنۡ يُّعۡرَفۡنَ فَلَا يُؤۡذَيۡنَؕ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًا‏ ﴿۵۹﴾

اے پیغمبر اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے (مونہوں) پر چادر لٹکا (کر گھونگھٹ نکال) لیا کریں۔ یہ امر ان کے لئے موجب شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔

لَّٮِٕنۡ لَّمۡ يَنۡتَهِ الۡمُنٰفِقُوۡنَ وَ الَّذِيۡنَ فِى قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ وَّالۡمُرۡجِفُوۡنَ فِىۡ الۡمَدِيۡنَةِ لَنُغۡرِيَنَّكَ بِهِمۡ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُوۡنَكَ فِيۡهَاۤ اِلَّا قَلِيۡلاً ۛۚ ۖ‏ ﴿۶۰﴾

اگر منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے اور جو مدینے (کے شہر میں) بری بری خبریں اُڑایا کرتے ہیں (اپنے کردار) سے باز نہ آئیں گے تو ہم تم کو ان کے پیچھے لگا دیں گے پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہ رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن۔

مَّلۡعُوۡنِيۡنَ اَيۡنَمَا ثُقِفُوۡۤا اُخِذُوۡا وَقُتِّلُوۡا تَقۡتِيۡلاً‏ ﴿۶۱﴾

وہ بھی) پھٹکارے ہوئے۔ جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور جان سے مار ڈالے گئے۔

سُنَّةَ اللّٰهِ فِىۡ الَّذِيۡنَ خَلَوۡا مِنۡ قَبۡلُۚ وَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبۡدِيۡلاً‏ ﴿۶۲﴾

جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان کے بارے میں بھی خدا کی یہی عادت رہی ہے۔ اور تم خدا کی عادت میں تغیر وتبدل نہ پاؤ گے۔

يَسۡـــَٔلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِؕ قُلۡ اِنَّمَا عِلۡمُهَا عِنۡدَ اللّٰهِؕ وَمَا يُدۡرِيۡكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُوۡنُ قَرِيۡبًا‏ ﴿۶۳﴾

لوگ تم سے قیامت کی نسبت دریافت کرتے ہیں (کہ کب آئے گی) کہہ دو کہ اس کا علم خدا ہی کو ہے۔ اور تمہیں کیا معلوم ہے شاید قیامت قریب ہی آگئی ہو۔

اِنَّ اللّٰهَ لَعَنَ الۡكٰفِرِيۡنَ وَاَعَدَّ لَهُمۡ سَعِيۡرًا ۙ‏ ﴿۶۴﴾

بےشک خدا نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے (جہنم کی) آگ تیار کر رکھی ہے۔

خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اَبَدًاۚ لَا يَجِدُوۡنَ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيۡرًاۚ‏ ﴿۶۵﴾

اس میں ابدا لآباد رہیں گے۔ نہ کسی کو دوست پائیں گے اور نہ مددگار۔

يَوۡمَ تُقَلَّبُ وُجُوۡهُهُمۡ فِىۡ النَّارِ يَقُوۡلُوۡنَ يٰلَيۡتَـنَاۤ اَطَعۡنَا اللّٰهَ وَاَطَعۡنَا الرَّسُوۡلَا‏ ﴿۶۶﴾

جس دن ان کے منہ آگ میں الٹائے جائیں گے کہیں اے کاش ہم خدا کی فرمانبرداری کرتے اور رسول (خدا) کا حکم مانتے۔

وَقَالُوۡا رَبَّنَاۤ اِنَّاۤ اَطَعۡنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوۡنَا السَّبِيۡلَا‏ ﴿۶۷﴾

اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا تو انہوں نے ہم کو رستے سے گمراہ کردیا۔

رَبَّنَاۤ اٰتِهِمۡ ضِعۡفَيۡنِ مِنَ الۡعَذَابِ وَالۡعَنۡهُمۡ لَعۡنًا كَبِيۡرًا‏ ﴿۶۸﴾

اے ہمارے پروردگار ان کو دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر۔

الکلمات والترکیب
یدنین نیچے کر لیا کریں(بڑی چادر اپنے سامنے نیچے تک لٹکا دیا کریں)
جلابیب جلباب کی جمع ہے جس کے معنی ہیں چادر
ان یعرفن کہ وہ پہچان لی جائیں
المرجفون افواہیں پھیلانے والے
لنعرینک ہم تجھے پیچھے لگا دیں گے
لایجاورون وہ پڑوس میں نہ رہ سکیں گے(قریب بھی نہ رہ سکیں گے)
ومایدریک تجھے کیا خبر

سوالات کے جوابات دیں:

سوال۱: اس سبق کی آیات میں مسلمان عورتوں کو پردہ کے سلسلے میں کیا ہدایات دی گئی ہیں اور ان کی کیا حکمت بیان کی گئی ہے؟

جواب:سورۃ الاحزاب کی ان آیات میں مسلمان عورتوں کو پردہ کی جو ہدایات کی گئیں ہیں درج ذیل ہیں:
اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۃ الاحزاب میں نبیؐ کی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں کو پردہ کا حکم فرمایا ہے۔ جب کبھی کسی وجہ سے وہ اپنے گھروں سے باہر نکلیں یا کسی نامحرم کے سامنے آئیں تو چادر لٹکا کر اپنا چہرہ اور جسم کو ڈھانپ لیں تاکہ کسی قسم کی بے پردگی نہ ہو۔

وجوہات:

مدینہ کے اوباش لڑکے جو منافقین تھے جب وہ عورتوں کے راستے میں کھڑے ہوتے تو انھیں چھیڑا کرتے تھے جب مسلمان ان کی خبر لیتے تو وہ اپنی بات سے مکرنے کو کہتے ہمیں معلوم نہیں تھا یہ مسلمان عورتیں ہیں ہم تو اپنی لونڈیوں کو چھیڑ رہے تھےاس وجہ سے اللہ نے مسلمان عورتوں پر پردہ کو لازم قرار دیا تاکہ مسلمان عورتوں کی شناخت الگ سے ہو سکے۔پردہ کے اس حکم سے عورت کی عزت و تکریم میں اضافہ ہوا اب مدینہ کے منافقین مسلمان عورتوں کو چھیڑنے سے باز رہتے تھے اور اب وہ اپنی لونڈیوں اور مسلمان عورتوں میں تمیز کر سکتے تھے۔

سوال۲: ان آیات میں منافقین مدینہ کو کیا تنبیہہ کی گئی ہے اور انھیں کیا وعید سنائی گئی ہے؟

جواب:منافق کی تعریف: منافق ایسے شخص کہا جاتا ہے جس کا ظاہر اور باطن مختلف ہوں، جیسے مدینہ میں منافقین وہ تھے جو اوپر اوپر سے اسلام قبول کیے تھے اور دل سے اسلام کو تسلیم نہیں کرتے تھے ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایاہے کہ:
”اور لوگوں میں سے بعض ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائےحالانکہ وہ مومن نہیں ہیں۔“

منافقین مدینہ کو تنبیہہ:

منافقین مدینہ ظاہری طور پر اسلام کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھے اور اندر خانہ کفار کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مشغول رہتے تھے۔ وہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوئی کمی نہ کرتے۔ اسی پر اللہ تبارک تعالیٰ نے منافقین کو تنبیہ کی کہ اگر وہ اپنے بدکاریوں سے باز نہ آئے تو ان پر مسلمانوں کی تلواروں کو مسلط کر دیا جائے گا اور ان کو پھر رہنے کا ٹھکانہ نہ میسر ہوگا۔

سوال۳: قرآن حکیم کی ان آیات میں قیامت کے متعلق کیا فرمایا گیا ہے؟

جواب: یہودو نصاریٰ اور منافقین و مشرکین ہمیشہ یہ مسلمانوں سے الجھنے کےلیے یہ قیامت کے متعلق سوال اٹھاتے تھے۔ یہ دین کے دشمن مسلمانوں سے سخت عداوت و دشمنی رکھتے تھے وہ قیامت کے متعلق پوچھ کر مسلمانوں کا مذاق اڑاتےتھے۔ اس پر اللہ تبارک تعالیٰ نے فرمایا:
”ان سے کہہ دو کہ اس کا علم صرف اللہ کو ہے اور شاید کہ قامت کی گھڑی نزدیک ہو۔ “
کافر جہاں قیامت برپا ہونے کا مذاق اڑاتے تھے وہیں وہ اپنے انجام سے پوری طرح غافل تھے۔ جب قیامت برپا ہوگی توکافروں کو اوندھے منہ کرکے جہنم میں ڈال دیا جائے گا اس وقت ان کا کوئی مدد گارنہ ہوگا۔ تب وہ کف افسوس ملیں گے اور اپنی سرکشی پر نادم ہونگے مگرتب بہت دیر ہو چکی ہوگی اللہ کا عذاب ان کو اپنی لپیٹ میں لےچکا ہوگا۔

سوال۴: دو لائن کا جواب دیں:

۱: ان آیات میں کافروِں کے روزِ قیامت کے متعلق حال کے بارے میں کیا بیان کیا گیا ہے؟

جواب: ان آیات میں کافروں کے روز قیامت کے متعلق حال کے بارے میں بیان ہے کہ بیشک اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کیلئے جہنم کی آگ تیار کر رکھی ہے۔