Islamiat Notes for Class 10 Surah Ahzab | الدرس الثالث(ا) آیات ۵۳تا ۵۸

0

الدرس الثالث(ا) آیات ۵۳تا ۵۸

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَدۡخُلُوۡا بُيُوۡتَ النَّبِىِّ اِلَّاۤ اَنۡ يُّؤۡذَنَ لَـكُمۡ اِلٰى طَعَامٍ غَيۡرَ نٰظِرِيۡنَ اِنٰٮهُۙ وَلٰـكِنۡ اِذَا دُعِيۡتُمۡ فَادۡخُلُوۡا فَاِذَا طَعِمۡتُمۡ فَانتَشِرُوۡا وَلَا مُسۡتَاۡنِسِيۡنَ لِحَـدِيۡثٍؕ اِنَّ ذٰلِكُمۡ كَانَ يُؤۡذِىۡ النَّبِىَّ فَيَسۡتَحۡىٖ مِنۡكُمۡ وَاللّٰهُ لَا يَسۡتَحۡىٖ مِنَ الۡحَـقِّؕ وَاِذَا سَاَلۡتُمُوۡهُنَّ مَتَاعًا فَسۡـَٔلُوۡهُنَّ مِنۡ وَّرَآءِ حِجَابٍؕ ذٰلِكُمۡ اَطۡهَرُ لِقُلُوۡبِكُمۡ وَقُلُوۡبِهِنَّؕ وَمَا كَانَ لَـكُمۡ اَنۡ تُؤۡذُوۡا رَسُوۡلَ اللّٰهِ وَلَاۤ اَنۡ تَـنۡكِحُوۡۤا اَزۡوَاجَهٗ مِنۡۢ بَعۡدِهٖۤ اَبَدًاؕ اِنَّ ذٰلِكُمۡ كَانَ عِنۡدَ اللّٰهِ عَظِيۡمًا‏ ﴿۵۳﴾

مومنو پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے اجازت دی جائے اور اس کے پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے۔ لیکن جب تمہاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھاچکو تو چل دو اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھ رہو۔ یہ بات پیغمبر کو ایذا دیتی ہے۔ اور وہ تم سے شرم کرتے ہیں (اور کہتے نہیں ہیں) لیکن خدا سچی بات کے کہنے سے شرم نہیں کرتا۔ اور جب پیغمبروں کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے باہر مانگو۔ یہ تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے۔ اور تم کو یہ شایاں نہیں کہ پیغمبر خدا کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ ان کی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح کرو۔ بےشک یہ خدا کے نزدیک بڑا (گناہ کا کام) ہے۔

اِنۡ تُبۡدُوۡا شَيۡـــًٔا اَوۡ تُخۡفُوۡهُ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا‏ ﴿۵۴﴾

اگر تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا اس کو مخفی رکھو تو (یاد رکھو کہ) خدا ہر چیز سے باخبر ہے۔

لَّا جُنَاحَ عَلَيۡهِنَّ فِىۡۤ اٰبَآٮِٕهِنَّ وَلَاۤ اَبۡنَآٮِٕهِنَّ وَلَاۤ اِخۡوَانِهِنَّ وَلَاۤ اَبۡنَآءِ اِخۡوَانِهِنَّ وَلَاۤ اَبۡنَآءِ اَخَوٰتِهِنَّ وَلَا نِسَآٮِٕهِنَّ وَلَا مَا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُهُنَّۚ وَاتَّقِيۡنَ اللّٰهَؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ شَهِيۡدًا‏ ﴿۵۵﴾

عورتوں پر اپنے باپوں سے (پردہ نہ کرنے میں) کچھ گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے نہ اپنی (قسم کی) عورتوں سے اور نہ لونڈیوں سے۔ اور (اے عورتو) خدا سے ڈرتی رہو۔ بےشک خدا ہر چیز سے واقف ہے۔

اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰٓٮِٕكَتَهٗ يُصَلُّوۡنَ عَلَى النَّبِىِّؕ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَيۡهِ وَسَلِّمُوۡا تَسۡلِيۡمًا‏ ﴿۵۶﴾

خدا اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں۔ مومنو تم بھی ان پر دُرود اور سلام بھیجا کرو۔

اِنَّ الَّذِيۡنَ يُؤۡذُوۡنَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِىۡ الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ وَاَعَدَّ لَهُمۡ عَذَابًا مُّهِيۡنًا‏ ﴿۵۷﴾

جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبر کو رنج پہنچاتے ہیں ان پر خدا دنیا اور آخرت میں لعنت کرتا ہے اور ان کے لئے اس نے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔

وَالَّذِيۡنَ يُؤۡذُوۡنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتِ بِغَيۡرِ مَا اكۡتَسَبُوۡا فَقَدِ احۡتَمَلُوۡا بُهۡتَانًا وَّاِثۡمًا مُّبِيۡنًا‏ ﴿۵۸﴾

اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت سے) جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا۔

الکلمات والترکیب
انہ کھانے کے تیار ہونے کا وقت
دعیتم تمہیں بلایا جائے
طعمتم تم نے کھانا کھا چکو
فانتشروا منتشر ہو جاؤ(واپس چلے جاؤ)
مستانسین دل لگاتے ہوئے
یوذی وہ تکلیف دیتا ہے
یستحی حیا کرتا ہے، شرماتا ہے
احتملوا انھوں نے بوجھ اٹھا لیا

سوالات کے جوابات دیں:

سوال۱: ان آیات میں اہل ایمان کو رسولؐ اللہ کے گھرانے کے بارے میں کیا ادب سکھایا گیا ہے؟

جواب:اہل عرب میں جاہلیت کے دور سے جو رسومات رائج تھی وہ اسی پر عمل پیرا تھے۔وہ ایک دوسرے کے گھر بغیر اجازت اور کسی تکلف کے چلے جاتے تھے۔ پھر اللہ تبارک وتعالیٰ کی جانب سے پردے کا حکم آیا اور اس چیز کو معیوب قرار دیا گیا ۔ سب سے پہلے حضورﷺ کے گھر پر اس حکم کا اطلاق ہوا پھر تمام مسلمانوں کے لیے یہ حکم کو رائج کر دیاگیا۔

آپﷺ کے گھرانے کے بارے میں اہم باتیں جو تلقین کی گئیں:

اسلام کے ابتداء دور میں جب نو مسلمان یا دور دیہاتی علاقوں سے لوگ آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو وہ بغیر اجازت ہی آپ کے گھر میں داخل ہوتے اور دیر تک بیٹھے رہتے۔ اور آپﷺ کے گھر کا یہ حال تھا کہ کھانا بھی میسر نہ ہوتا پھر مہمان کا آجانا شرمندگی کا باعث بنتا اس لیے حکم نازل ہوا کہ آپﷺ کے گھر بغیر اجازت نہ جایا کرو بعد میں یہ حکم سارے مسلمانوں پر رائج ہو گیا تھا۔

کچھ طلب کرو تو پردہ کے پیچھے سے مانگو:

شروع زمانہ میں حجاب کا حکم نہیں آیا تھا تو جب بدو لوگ آکر آپﷺ سے کوئی چیز طلب کرتے وہ پردے کا کوئی لحاظ نہ کرتے اور منہ اٹھاتے چیز طلب کرتے جو بات اللہ تعالیٰ کو ناگوار گزری اور اس کے بعد پابندی عائد ہوگئی اور یہ عمل اخلاق کے خلاف بھی تھا۔

سوال۲: رسول اکرمؐ کے ہاں کھانے کی دعوت پر آنے والوں کو کن آداب کی تعلیم دی گئی ہے؟

جواب:عربی میں جاہلیت کے دور سے یہ غیر مہذب عادات تھیں کہ وہ لوگ کسی کے گھر بھی بغیر مدعو دعوت کھانے چلے جاتے اور دیر تک بیٹھے رہتے۔ ایس اہی ایک واقعہ حضرت زینبؓ کے ولیمے میں ہوا تھا ۔ عام لوگ ولیمہ کھا کر فارغ ہو کر رخصت ہو گئے مگر بعض حضرات نے وہیں گپیں لگانا شروع کردیں جو کہ آپؐ کو ناگوار گزری۔ آپﷺ اٹھے اور ازدواج مطہرات کے پاس چکر لاگایا اور واپس تشریف لائے وہ حضرات بیٹھے ہوئے تھے پھر آپ حضرت عائشہؓ کے حجرے میں جا بیٹھے اچھی خاصی رات گزرجانے کے بعد آپؐ کو معلوم ہوا کہ وہ چلے گئے اس کے بعد آپ حضرت زینبؓ کے مکان پر تشریف لے گئے۔
اس پر جو آیات نازل ہوئیں کا معنی درج ذیل ہے:
بغیردعوت ملے ناجائیں۔ کھانا پکنے کا انتطار نہ کریں۔ کھانا کھا لینے کے بعد رخصت ہو جائیں۔

سوال۳: نبی کریمؐ پر درود و سلام کی کیا اہمیت ہے اور اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب: نبی کریمؐ محسنِ انسانیت ہیں آپؐ کو انسانیت کے لیے رحمت اللعلمین بنا کر بھیجا گیا۔ آپﷺ کو بنی نوع انسان کی بہترین اور دنیا و آخرت کی کامیابی کے لیے بھیجا گیا۔آپؐ کی زندگی ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہے۔آپؐ روشنی کا منبع ہیں آپؐ سے محبت کرنا ایمان کا تقاضا ہے۔آپؐ کی تعلیمات پر عمل کیا جائے اور اپنی دنیا و آخرت کو سنوارا جائے۔ آپؐ سے محبت و عقیدت کے اظہار میں آپؐ پر درود و سلام بھیجا جائے۔
سورۃ الاحزاب میں اللہ کی طرف سے حضورؐ پر درود بھیجنا اور فرشتوں کی طرف سے درود بھیجنے کا ذکر آیا ہے۔
”اللہ تعالیٰ جو حضورؐ پر درود بھیجتے ہیں تو دراصل حضورؐ پر رحمت بھیجتے ہیں۔“
حدیث کی روشنی میں درود بھیجنے کی اہمیت: ”جو مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس بار رحمت بھیجتا ہے۔“
”قیامت کے بعد میرے ساتھ رہنے کا سب سے زیادہ مستحق وہ ہوگا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجے گا۔“
سلام کی اہمیت: حضورؐ جب معراج پر تشریف لے گئےتو وہاں اللہ تعالیٰ سے مخصوص کلام ہوا۔ اس دوران اللہ اور ان کے فرشتوں نے آپؐ پر سلام بھیجا۔ وہی سلام اللہ کو اتنا پسند آیا کہ اللہ نے قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کو حضور پر سلام بھیجنے کا طریقہ بتا دی ااور وہ یہ ہے کہ جب ہم التحیات پڑھتے ہیں تو آپؐ پر سلام بھیجتے ہیں۔

سوال۴: دو لائن کا جواب لکھیں:

س۱:اس سبق کے متن کے مطابق کسی کے گھر کھانے کی دعوت ہو تو کس طرح جانا چاہیے؟

جواب:کسی کے گھر کھانے کی دعوت ہو تو جب جاؤ جب کھانا پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے لیکن جب تمہاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھا چکو تو چل دو اور باتوں میں جی نہ لگاکر بیٹھ جاؤ۔

س۲: پیغمبرِ الہیٰ کی ازواج کے متعلق اس سبق میں کیا حکم ہے؟

جواب:پیغمبر الہیٰ کی ازواج کے متعلق یہ ہے کہ ان کی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح نہ کرو۔

س۳: ان آیات میں عورتوں کے پردے کے متعلق کیا فرمایا گیا؟

جواب: عورتوں پر اپنے باپوں سے نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے اور نہ اپنی قسم کی عورتوں سے اور نہ لونڈیوں سے پردہ نہ کرنے میں کچھ گناہ نہیں۔

س: تہمت کے متعلق اس سورۃ میں کیا حکم ہے؟

جواب:جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تہمت سے جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا۔