Surah Mumtahina Urdu Notes | سورۃ الممتحنہ آیات ۷ تا ۱۳

0

سورۃ الممتحنہ آیات ۷ تا ۱۳

عَسَى اللّٰهُ اَنۡ يَّجۡعَلَ بَيۡنَكُمۡ وَبَيۡنَ الَّذِيۡنَ عَادَيۡتُمۡ مِّنۡهُمۡ مَّوَدَّةً ؕ وَاللّٰهُ قَدِيۡرٌ‌ؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ ﴿۷﴾

عجب نہیں کہ خدا تم میں اور ان لوگوں میں جن سے تم دشمنی رکھتے ہو دوستی پیدا کردے۔ اور خدا قادر ہے اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔

لَا يَنۡهٰٮكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِيۡنَ لَمۡ يُقَاتِلُوۡكُمۡ فِىۡ الدِّيۡنِ وَلَمۡ يُخۡرِجُوۡكُمۡ مِّنۡ دِيَارِكُمۡ اَنۡ تَبَرُّوۡهُمۡ وَ تُقۡسِطُوۡۤا اِلَيۡهِمۡ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُقۡسِطِيۡنَ‏ ﴿۸﴾

جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

اِنَّمَا يَنۡهٰٮكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِيۡنَ قَاتَلُوۡكُمۡ فِىۡ الدِّيۡنِ وَاَخۡرَجُوۡكُمۡ مِّنۡ دِيَارِكُمۡ وَظَاهَرُوۡا عَلٰٓى اِخۡرَاجِكُمۡ اَنۡ تَوَلَّوۡهُمۡ‌ۚ وَمَنۡ يَّتَوَلَّهُمۡ فَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ‏ ﴿۹﴾

خدا ان ہی لوگوں کے ساتھ تم کو دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی۔ تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں۔

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا جَآءَكُمُ الۡمُؤۡمِنٰتُ مُهٰجِرٰتٍ فَامۡتَحِنُوۡهُنَّ‌ؕ اللّٰهُ اَعۡلَمُ بِاِيۡمَانِهِنَّ‌ۚ فَاِنۡ عَلِمۡتُمُوۡهُنَّ مُؤۡمِنٰتٍ فَلَا تَرۡجِعُوۡهُنَّ اِلَى الۡكُفَّارِ‌ؕ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمۡ وَلَا هُمۡ يَحِلُّوۡنَ لَهُنَّ‌ۚ وَاٰتُوۡهُمۡ مَّاۤ اَنۡفَقُوۡا‌ؕ وَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ اَنۡ تَنۡكِحُوۡهُنَّ اِذَاۤ اٰتَيۡتُمُوۡهُنَّ اُجُوۡرَهُنَّ‌ؕ وَلَا تُمۡسِكُوۡا بِعِصَمِ الۡكَوَافِرِ وَسۡـَٔـلُوۡا مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ وَلۡيَسۡـَٔـلُوۡا مَاۤ اَنۡفَقُوۡا‌ؕ ذٰلِكُمۡ حُكۡمُ اللّٰهِ‌ؕ يَحۡكُمُ بَيۡنَكُمۡ‌ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ‏ ﴿۱۰﴾

مومنو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں وطن چھوڑ کر آئیں تو ان کی آزمائش کرلو۔ (اور) خدا تو ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے۔ سو اگر تم کو معلوم ہو کہ مومن ہیں تو ان کو کفار کے پاس واپس نہ بھیجو۔ کہ نہ یہ ان کو حلال ہیں اور نہ وہ ان کو جائز۔ اور جو کچھ انہوں نے (ان پر) خرچ کیا ہو وہ ان کو دے دو۔ اور تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ان عورتوں کو مہر دے کر ان سے نکاح کرلو اور کافر عورتوں کی ناموس کو قبضے میں نہ رکھو (یعنی کفار کو واپس دے دو) اور جو کچھ تم نے ان پر خرچ کیا ہو تم ان سے طلب کرلو اور جو کچھ انہوں نے (اپنی عورتوں پر) خرچ کیا ہو وہ تم سے طلب کرلیں۔ یہ خدا کا حکم ہے جو تم میں فیصلہ کئے دیتا ہے اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے۔

وَاِنۡ فَاتَكُمۡ شَىۡءٌ مِّنۡ اَزۡوَاجِكُمۡ اِلَى الۡكُفَّارِ فَعَاقَبۡتُمۡ فَاٰتُوۡا الَّذِيۡنَ ذَهَبَتۡ اَزۡوَاجُهُمۡ مِّثۡلَ مَاۤ اَنۡفَقُوۡا‌ؕ وَاتَّقُوۡا اللّٰهَ الَّذِىۡۤ اَنۡتُمۡ بِهٖ مُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿۱۱﴾

اور اگر تمہاری عورتوں میں سے کوئی عورت تمہارے ہاتھ سے نکل کر کافروں کے پاس چلی جائے (اور اس کا مہر وصول نہ ہوا ہو) پھر تم ان سے جنگ کرو (اور ان سے تم کو غنیمت ہاتھ لگے) تو جن کی عورتیں چلی گئی ہیں ان کو (اس مال میں سے) اتنا دے دو جتنا انہوں نے خرچ کیا تھا اور خدا سے جس پر تم ایمان لائے ہو ڈرو۔

يٰۤاَيُّهَا النَّبِىُّ اِذَا جَآءَكَ الۡمُؤۡمِنٰتُ يُبَايِعۡنَكَ عَلٰٓى اَنۡ لَّا يُشۡرِكۡنَ بِاللّٰهِ شَيۡــًٔا وَّلَا يَسۡرِقۡنَ وَلَا يَزۡنِيۡنَ وَلَا يَقۡتُلۡنَ اَوۡلَادَهُنَّ وَلَا يَاۡتِيۡنَ بِبُهۡتَانٍ يَّفۡتَرِيۡنَهٗ بَيۡنَ اَيۡدِيۡهِنَّ وَاَرۡجُلِهِنَّ وَلَا يَعۡصِيۡنَكَ فِىۡ مَعۡرُوۡفٍ‌ فَبَايِعۡهُنَّ وَاسۡتَغۡفِرۡ لَهُنَّ اللّٰهَ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ ﴿۱۲﴾

اے پیغمبر! جب تمہارے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کو آئیں کہ خدا کے ساتھ نہ شرک کریں گی نہ چوری کریں گی نہ بدکاری کریں گی نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی نہ اپنے ہاتھ پاؤں میں کوئی بہتان باندھ لائیں گی اور نہ نیک کاموں میں تمہاری نافرمانی کریں گی تو ان سے بیعت لے لو اور ان کے لئے خدا سے بخشش مانگو۔ بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَوَلَّوۡا قَوۡمًا غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيۡهِمۡ قَدۡ يَٮِٕسُوۡا مِنَ الۡاٰخِرَةِ كَمَا يَٮِٕسَ الۡكُفَّارُ مِنۡ اَصۡحٰبِ الۡقُبُوۡرِ‏ ﴿۱۳﴾

مومنو! ان لوگوں سے جن پر خدا غصے ہوا ہے دوستی نہ کرو (کیونکہ) جس طرح کافروں کو مردوں (کے جی اُٹھنے) کی امید نہیں اسی طرح ان لوگوں کو بھی آخرت (کے آنے) کی امید نہیں۔

الکلمات والترکیب
عادیتم تم نے دشمنی مول لی، تم نے عداوت کی
ان تبروا تم نیکی اور بھلائی کرو
ظھروا انھوں نے ایک دوسرے کی مدد کی
فامتحنوھن تم ان کی آزمائش کرو
حل حلال
عصم عصمت کی جمع ہے جس کے معنی ہیں عزت و ناموس
کوافر کافرۃ کی جمع جس کے معنی ہیں کافر عورت
فعاقبتم پھر تمہاری نوبت آئے، تمہاری باری آئے
یبایعن وہ بیعت کرتی ہیں
قدیئسوا بے شک وہ مایوس ہو گئے

سوالات کے جوابات دیں:

سوال۱: ان آیات کی روشنی میں بتائیں کہ اللہ نےکس طرح کے کفار کے ساتھ عدل و احسان کی اجازت دی ہے؟

جواب: اللہ تعالیٰ نے ذمی(بے ضرر) کفار کے ساتھ عدل و احسان کی اجازت دی ہے:

لَا يَنۡهٰٮكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِيۡنَ لَمۡ يُقَاتِلُوۡكُمۡ فِىۡ الدِّيۡنِ وَلَمۡ يُخۡرِجُوۡكُمۡ مِّنۡ دِيَارِكُمۡ اَنۡ تَبَرُّوۡهُمۡ وَ تُقۡسِطُوۡۤا اِلَيۡهِمۡ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُقۡسِطِيۡنَ‏ ﴿۸﴾

جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

ذمی کفار:

وہ کفار جو مسلمانوں پر تشدد کے قائل نہ تھے انہوں نے نہ تو خود اپنے ہاتھوں سے مسلمانوں پر تشدد کیا نہ تشدد کرنے میں دوسرے کافروں کی مدد کی نہ مسلمانوں کو گھروں سے نکالا اور نہ نکالنے میں دوسرے کفار کی مدد کی، نہ خود کسی مسلمان سے زیادتی کی اور نہ دوسرے کو ایسا کرنے کا مشورہ دیا اور نہ ان کی مدد کی صرف اسلام لانے پر مسلمانوں کے ساتھ دل سے دشمنی کی ایسے کافروں کو ذمی کافر کہتے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کافر شخص تمہارے ساتھ عداوت نہیں کرتا تم بھی ا س کے ساتھ عداوت نہ کرو اور جن لوگوں نے ظلم میں حصہ نہ لیا، انصاف یہ ہے کہ تم ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اور رشتے و برادری کے لحاظ سے ان کے جو حقوق تم پر عائد ہوتے ہیں انہیں ادا کرنے میں کمی نہ کرو، اور ان کافروں کے ساتھ احسان کا برتاؤ کرو جنہوں نے کبھی تمہارے ساتھ برائی نہ کی ہو۔

سوال۲: اللہ تعالیٰ نے ہجرت کرکے آنے والی مومن عورتوں کے بارے میں اہل ایمان کو کیا تلقین فرمائی ہے؟

جواب: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا جَآءَكُمُ الۡمُؤۡمِنٰتُ مُهٰجِرٰتٍ فَامۡتَحِنُوۡهُنَّ‌ؕ اللّٰهُ اَعۡلَمُ بِاِيۡمَانِهِنَّ‌ۚ فَاِنۡ عَلِمۡتُمُوۡهُنَّ مُؤۡمِنٰتٍ فَلَا تَرۡجِعُوۡهُنَّ اِلَى الۡكُفَّارِ‌ؕ

ترجمہ: مومنو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں وطن چھوڑ کر آئیں تو ان کی آزمائش کرلو۔ (اور) خدا تو ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے۔ سو اگر تم کو معلوم ہو کہ مومن ہیں تو ان کو کفار کے پاس واپس نہ بھیجو۔ کہ نہ یہ ان کو حلال ہیں اور نہ وہ ان کو جائز۔ اور جو کچھ انہوں نے (ان پر) خرچ کیا ہو وہ ان کو دے دو۔ اور تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ان عورتوں کو مہر دے کر ان سے نکاح کرلو
اللہ تعالیٰ نےہجرت کرکے آنے والی مومن عورتوں کے بارے میں اہل ایمان کو درج ذیل ارشاد فرمائے ہیں:

اللہ تعالیٰ نے ہجرت کرکے مدینہ آنے والی عورتوں کی جانچ پڑتال کرنے کا حکم فرمایا یعنی جو عورت اپنے آپ کو ایمان دار بتائے اور ہجرت کرکے آپؐ کی خدمت میں حاضر کی جائے تو ویسے ہی اسے اپنے اندر شامل نہ کرلو بلکہ پوری طرح تحقیق کرلو اور جب تمہیں اطمینان ہو جائے کہ وہ عورت صرف اپنے دین و ایمان کی خاطر گھر بار چھوڑ کر آئی ہے تو اس کو کفار کے حوالے مت کرو۔
ایسا نہ ہو کہ وہ عورتیں کسی قسم کے جرم کا ارتکاب کرکے آئی ہوں۔

ہجرت کرکے آنے والی مومن عورتوں کو ان کے کافر خاوندوں کے پاس واپس نہ بھیجیں کیونکہ یہ عورتیں ان کے لیے حلال نہیں ہیں اور جو خرچہ ان کے خاوندوں نے ان پر کیا وہ خرچہ ان کے کافر خاوندوں کو واپس کر دیا جائے۔ ان مومن عورتوں کے حق مہر ادا کرکے ان سے شادی کر لو۔

سوال۳: نبی اکرمﷺ کو کن مومن عورتوں سے کن باتوں پر بیعت لینے کے لیے کہا گیا ہے؟

جواب: مسلمانوں کی جمیعت بڑھتی چلی گئی اور بلآخر جب حکم نازل ہوا اور مسلمانوں نے مکہ پر چڑھائی کر دی۔ مسلمانوں نے مکہ کو فتح کیا تو قریش کے لوگ جوق در جوق حضورؐ کی بیعت کرنے کے لیے حاضر ہونے لگے آپؐ نے مردوں سے کوہ صفاء پر بیعت لی اور حضرت عمرؓ کو اپنی طرف سے مامور فرمایا کہ وہ عورتوں سے بیعت لیں اور ان باتوں کا اقرار کروائیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی اکرمؐ کو ارشاد کی گئی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے نبی کریمؐ سے فرمایا کہ جو مومن عورتیں آپؐ کے پاس ہجرت کرکے آئیں تو ان سے اس بات پر بیعت لیں کہ وہ اللہ کی ذات میں کسی مخلوق کو شریک نہ بنائیں گی اور نہ اس کی صفات میں کسی مخلوق کو شریک ٹھہرائیں گی۔
ہجرت کرکے آنے والی مومن عورتوں سے اس بات پر بھی بیعت لینے کو کہا گیا کہ وہ چوری نہیں کریں گی۔
ہجرت کرکے آنے والی مومن عورتوں سے اس بات پر بھی بیعت لینے کو کہا گیا وہ کسی قسم کی بدکاری میں مبتلا نہ ہوگی وگرنہ ان پر حد قائم کر دی جائے گی۔
ہجرت کرکے آنے والی مومن عورتوں سے اس بات پر بھی بیعت لینے کو کہا گیا وہ اپنی جاہلیت کی روایات کو ہرگز نہ دوہرائیں گی کہ وہ لڑکیوں کی پیدائش پر انھیں قتل کریں بلکہ ان کی اچھی پرورش کریں گی۔
ہجرت کرکے آنے والی مومن عورتوں سے اس بات پر بھی بیعت لینے کو کہا گیا نبی کریمؐ کے طریقوں کو پورا کرتے ہوئے اپنے خاوند کی ہر نیک بات کو ماننا فرمانبرداری میں شامل ہے ہجرت کرکے آنے والی عورتوں سے بیعت لی جائے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ؐ کی نافرمانی نہیں کریں گی۔

سوال۴: دولائن کا جواب دیں:

س۱: ان آیات کے مطابق خدا مومن کو کن سے دوستی رکھنے سے منع کرتا ہے اور ایسے لوگوں سے دوستی رکھنے والوں کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب: جن لوگوں نے مسلمانوں پر ظلم کیا وطن بدر کیا اور دین کی خاطر جنگیں کی ان سے دوستی رکھنے سے ہرگز منع کیا گیا ہے اور جو ایسوں سے دوستی رکھیں گے وہ وہ بھی ظالم ہیں۔

س۲: ان آیات میں کافر عورتوں کو قبضے میں رکھنے کے متعلق کیا حکم دیا ہے؟

جواب: ان آیات میں کافر عورتوں کو قبضے میں رکھنے کے متعلق حکم دیا گیا ہے کہ کافروں کی ناموس کو ہرگز اپنے پاس نہ رکھو اور ان کو واپس کفار کو دے دو، جو کچھ ان پر خرچ کیا ان سے طلب کر لو۔

س۳: اگر کوئی عورت مومن کے پاس سے کافر کے پاس چلی جائے تو اس کے مہر کے متعلق کیا حکم دیا گیا ہے؟

جواب: اگر کوئی عورت مومن کے پاس سے کافر کے پاس چلی جائے اس کا مہر وصول نہ ہوا ہو تو پھرتم ان سے جنگ کرو اور ان سے تمہیں غنیمت ہاتھ لگے تو جن کی عورتیں چلی گئیں ہیں ان کو اس مال میں سے اتنا دے دو جتنا انھوں نے خرچ کیا ہے۔