Advertisement
Advertisement

انسانی سماج میں زبان کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ زبان ابلاغ و ترسیل کا بنیادی وسیلہ ہے۔ زبان کا تصور اعضائے نطق سے ادا کی جانے والی آوازوں سے ہے۔اعضائے نطق سے ادا کی جانے والی آوازیں بے معنی بھی ہو سکتی ہیں اور ہوتی بھی ہیں۔ لیکن جب یہی آوازیں ایک ترتیب کے ساتھ ادا ہو کر با معنی لفظ بن جاتی ہیں تو یہ خیالات اور احساسات کے اظہار کا ذریعہ بنتی ہیں۔ زبان کے سائنسی مطالعے اور تجزیے کا نام لسانیات ہے۔

Advertisement

تعلیمی نظام میں لسانیات کی سب سے بڑی دین یہ ہے کہ اس نے زبان کی ماہیت کے شعور کو عام کیا یعنی یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ زبان کیا ہے۔ زبان کو اسطور کی دنیا سے نکال کر معروضیت کی روشنی میں پیش کیا۔ لسانیات میں زبان کے مطالعے کے دو طریقہ کار وضع ہیں۔

  • (1) تاریخی لسانیات
  • (2) توضیحی لسانیات

تاریخی لسانیات

کسی بھی زبان کا مطالعہ تاریخی پس منظر میں کیا جائے، عہد بعہد تبدیلیوں کا بیان کیا جائے تو اسے تاریخی لسانیات کہتے ہیں۔انگریزی میں اسے Historical Linguistics کہا جاتا ہے۔تاریخی لسانیات میں زبانوں کی تاریخ کا تفصیلی مطالعہ پیش کیا جاتا ہے۔یہاں ان اصولوں اور قواعد کا مطالعہ کیا جاتا ہے جن کے سبب زبانوں میں مختلف قسم کی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں یہ تبدیلیاں تلفظ کے اعتبار سے بھی ہو سکتی ہیں اور معنی کے اعتبار سے بھی۔

Advertisement

توضیحی لسانیات

توضیحی لسانیات زبان کے ڈھانچے سے بحث کرتی ہے۔انگریزی میں اسے Descriptive Linguistics کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر کے ماہرین لسانیات کو زیادہ تر توضیحی لسانیات ہی سے سابقہ پڑتا ہے جسے تجزیاتی لسانیات بھی کہا جاتا ہے۔ توضیحی یا تجزیاتی لسانیات میں صرف و نحو کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ لفظوں کے مطالعے یعنی صرف کو Morphology کہا جاتا ہے۔ مارفالوجی میں لفظ کی ساخت کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔توضیحی لسانیات میں ہی صوتیات، مارفیمیات، نحویات اور معنیات کا مطالعہ کیا جاتا ہے جن کی تفصیل ہم آگے والے اسباق میں پڑھیں گے۔

Advertisement

Advertisement

Advertisement