Akalmand Kisan Story in Urdu | عقل مند کسان

0
  • کتاب” اپنی زبان “برائے چھٹی جماعت
  • سبق نمبر03: کہانی
  • سبق کا نام: عقل مند کسان

خلاصہ سبق:

اس سبق میں ایک عقل مند کسان کی کہانی کص بیان کیا گیا ہے۔ پرانے زمانے میں ایک راجا راج کرتا تھا۔راجا پرجا کی حالت دیکھنے کے لیے کبھی کبھی محل سے باہر نکلا کرتا تھا۔سب لوگ اس راجا کی بہت عزت کرتے تھے۔ایک دن راجا گھوم رہا تھا کہ اسے راستے میں ایک کسان دکھا جو اپنے کھیت پہ کام کر رہا تھا۔

راجا نے کسان سے جا کر پوچھا تم اس کھیت سے کتںا کما لیتے ہو؟کسان نے کہا کہ ایک روپیہ روز کے حساب سے پڑ جاتا ہے۔ راجا نے پوچھا کہ اس کو کس طرح خرچ کرتے ہو۔ کسان نے بتایا کہ ایک روپے کے چار آنے روز کھا لیتا، چار آنے کا قرض اتارتا ،چار آنے قرض دیتا جبکہ باقی کے چار آنے کنویں میں پھینک دیتا تھا۔

راجا نے جب اس کا مطلب پوچھا تو کسان نے اس کا مطلب یوں بتایا کہ ایک روپیہ کے چار آنے کھانے سے مراد جو اپنی ذات اور بیوی پر خرچ کرتا ہوں۔ چار آنے قرض اتارتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ چار آنے اپنے ماں باپ پہ خرچ کرتا ہوں۔ جو انھوں نے مجھے پالنے پہ خرچ کیا اور اب مجھ پہ قرض ہے۔ چار آنے قرض دیتا ہوں جو اپنے بچوں پہ خرچ کرتا ہوں تاکہ جب میں بوڑھا ہو جاؤں تو وہ میری خدمت کریں۔

چار آنے جو کنویں میں پھینکتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ میں اتنا خیرات کرتا ہوں۔راجا یہ جواب سن کر بہت خوش ہوا۔راجا نے کسان سے کہا تھا کہ جب تک تم میری شکل سو بار نہ دیکھ لو یہ بات کسی کو مت بتانا اگلے روزراجا نے یہ بات اپنے دربار میں پوچھی مگر کوئی بھی جواب نہ دے پایا۔ لیکن وزیر نے کہا کہ میں آپ کو کل اس کا جواب دوں گا اگلے روز وزیر کسان کے پاس گیا۔

کسان نے وزیر سے کہا کہ وہ اسے سو اشرفیاں دے۔ ان اشرفیوں پہ راجا کی تصویر موجود تھی جسے کسان نے سو دفعہ دیکھنے کے بعد وزیر کو بات بتائی اور اپنا وعدہ پورا کیا۔ کسان نے وزیر کو بات کا جواب بتا دیا جس کی وجہ سے راجا کو کسان پہ غصہ آیا۔ مگر جب کسان نے راجا کو تمام بات بتائی تو راجا کسان کی عقل مندی پہ بہت خوش ہوا۔ اس نے کسان کو مزید سو اشرفیاں بطور انعام دیں۔کسان خوش خوش راجا کو دعائیں دیتا ہوا اپنے گھر چلا گیا۔

سوچیے اور بتایئے:

راجا محل سے باہر کیوں نکلتا تھا؟

راجا پرجا کی حالت دیکھنے کے لیے کبھی کبھی محل سے باہر نکلا کرتا تھا۔

راجا نے کسان سے کیا سوال کیا؟

راجا نے کسان سے جا کر پوچھا تم اس کھیت سے کتںا کما لیتے ہو؟

کسان ایک روپیہ کس طرح خرچ کرتا تھا؟

کسان نے بتایا کہ ایک روپے کے چار آنے روز کھا لیتا، چار آنے کا قرض اتارتا ،چار آنے قرض دیتا جبکہ باقی کے چار آنے کنویں میں پھینک دیتا تھا۔

کسان نے ایک روپے کے خرچ کا کیا مطلب بتایا؟

کسان نے اس کا مطلب یوں بتایا کہ ایک روپیہ کے چار آنے کھانے سے مراد جو اپنی ذات اور بیوی پر خرچ کرتا ہوں۔ چار آنے قرض اتارتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ چار آنے اپنے ماں باپ پہ خرچ کرتا ہوں۔ جو انھوں نے مجھے پالنے پہ خرچ کیا اور اب مجھ پہ قرض ہے۔ چار آنے قرض دیتا ہوں جو اپنے بچوں پہ خرچ کرتا ہوں تاکہ جب میں بوڑھا ہو جاؤں تو وہ میری خدمت کریں۔ چار آنے جو کنویں میں پھینکتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ میں اتنا خیرات کرتا ہوں۔

راجا کو کسان پر کیوں غصہ آیا؟

راجا نے کسان سے کہا تھا کہ جب تک تم میری شکل سو بار نہ دیکھ لو یہ بات کسی کو مت بتانا مگرکسان نے وزیر کو بات کا جواب بتا دیا جس کی وجہ سے راجا کو کسان پہ غصہ آیا۔

کسان نے راجا سے کیا وعدہ کیا تھا؟

کسان نے راجا سے وعدہ کیا تھا کہ جب تک میں آپ کی شکل سو بار نہیں دیکھ لوں گا یہ بات کسی کو نہیں بتاؤں گا۔

کسان نے اپنا وعدہ کس طرح نبھایا؟

کسان نے وزیر سے کہا کہ وہ اسے سو اشرفیاں دے۔ ان اشرفیوں پہ راجا کی تصویر موجود تھی جسے کسان نے سو دفعہ دیکھنے کے بعد وزیر کو بات بتائی اور اپنا وعدہ پورا کیا۔

خالی جگہ کو صحیح لفظ سے بھریے:

  • پرانے زمانے میں ایک راجا راج کرتا تھا۔
  • کسان اپنے کھیت پر کام کر رہا تھا۔
  • ایک روپیہ روز کے حساب سے پڑ جاتا ہے۔
  • وزیر اسی دن کسان کے پاس گیا۔
  • مجھے سو اشرفیاں دو میں تمھیں یہ بات بتا دوں گا۔
  • کسان خوش خوش راجا کو دعائیں دیتا ہوا اپنے گھر چلا گیا۔

صحیح جملے پر ✅ اور غلط پر ❎ کا نشان لگائیے۔

  • راجا بہت رحم دل تھا۔✅
  • کسان نے کھیت میں چاول بو رکھے تھے۔❎
  • کسان روزانہ پانچ روپے کماتا تھا۔❎
  • وزیر نے کہا سرکار کل میں آپ کو اس کا مطلب بتا دوں گا۔✅
  • وزیر نے کسان کو ہزار اشرفیاں دیں۔❎

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔

ہرابھرا میری آنکھوں کے سامنے ہرابھرا کھیت لہلہا رہا تھا۔
قرض مجھے بینک کا قرض دینا ہے۔
خرچ میں نے اپنے تمام پیسے خرچ کر ڈالے۔
خدمت ہمیں بزرگوں کی خدمت کرنی چاہیے۔
ترکیب مجھے ایک ترکیب سوجھی۔
غصہ غصہ حرام ہے۔
وعدہ خلافی وعدہ خلافی مومن کا شیوہ نہیں۔

ان لفظوں کے متضاد لکھیے:

رحم دل بے رحم
بوڑھا جوان
عزت ذلت
ہوشیار سست
خوش غمگین