رابندرناتھ ٹیگور، خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر12:ادارہ(مضمون)
  • مصنف کا نام: ادارہ
  • سبق کا نام: رابندرناتھ ٹیگور

سبق کا خلاصہ:

اس سبق میں رابندرناتھ ٹیگور کی ذاتی زندگی اور ان کے علمی و ادبی کارناموں کو بیان کیا گیا ہے۔ رابندرناتھ ٹیگور کی پیدائش کولکتا کے جوراسنکو میں ہوئی۔والد کا نام مہرشی دبیندر جبکہ والدہ کا نام شاردا دیوی تھا۔ماں کے انتقال بچپن میں ہو جانے کی وجہ سے والد نے ان کی تعلیم و تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔

ابتدائئ تعلیم سینٹ زیویرس سکول میں جبکہ اعلیٰ تعلیم انگلستان سے حاصل کی۔ یہاں آپ نے قریباً ڈیڑھ سال قیام کیا۔ 1875ء میں پہلی بار مجمعے کے سامنے اپنی نظم “پھول بن” پیش کی۔ انگلستان میں دوران تعلیم “ہندوستانیوں پر انگریزوں کے مظالم” کے عنوان سے مضمون تحریر کیا۔اس مضمون نے ان کے استاد کو بہت متاثر کیا۔

ان کی تخلیقات رسالہ” بھارتی ” میں شائع ہوتی تھیں۔ انگلستان سے واپسی پر آپ نے۔ ” ساندیہ سنگییت” کتاب لکھی جو ادب سے دلچسپی رکھنے والوں میں کافی شہرت کا باعث بنی۔ ایک شادی کی تقریب میں ٹیگور اور بنکم چندر چٹر جی دونوں موجود تھے۔میزبان جب مشہور زمانہ ناول نگار بنکم چندر چٹر جی کے استقبال کے لئے ہار لے کر لپکے تو بنکم چندر نے وہ ہار لے کر یہ کہتے ہوئے ٹیگور کے گلے میں ڈالا کہ اس اعزاز کا صحیح حقدار یہ جوان ہے۔ بنکم چندر کی زبان سے ایسے کلمات سننا ٹیگور کے لیے نہایت اعزاز کی بات تھی۔

آپ نے متعدد نظمیں،کہانیاں،گیت،ناول،ڈرامے اور مضامین لکھے۔ گاؤں کی پرسکون فضا کو اپنے مزاج کے مماثل پایا۔ ان کے مطابق ہندوستان کی ترقی کے لیے ہندوستانیوں کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری تھا۔مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کو ٹیگور نے ایسا قرار دیا کہ جیسے بچہ اپنی ماں کا دودھ پینے سے زیادہ صحت مند ہوتا ہے ویسے ہی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے انسان کا دل و دماغ زیادہ مضبوط بنتا ہے۔ اس کے لیے اپنے حصے کی کچھ جائیداد اور بیوی کے زیورات بیچ کر آپ نے سکول بنانے کی کوشش کی۔

اسی دوران پہ در پہ آپ کی بیوی،بیٹی ،والد اور بیٹے کا نتقال بھی ہوا۔ان سانحوں کے باوجود آپ نے سکول کا کام متاثر نہ ہونے دیا۔ 1912ء میں آپ نے اپنی کچھ نظموں کا ترجمہ انگریزی میں کرنا شروع کیا۔ رابندرناتھ ٹیگور کو ان کے اپنے ترجمہ کردہ مجموعہ نظم ” گیتا نجلی” پر 1913ء میں ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔1915ء میں آپ کو سر کا خطاب بھی دیا گیا جو جلیانوالہ باغ حادثہ کی وجہ سے اپ نے لوٹا دیا۔ “وشو بھارتی ” کے نام سے تعلیمی ادارہ قائم کیا اور اس کے لیے تمام ہندوستان کا دورہ بھی کیا۔

آخری عمر تک اور حالت بیماری میں بھی گاندھی جی سے رابطے میں رہے۔ 7 اگست 1941ء کو آپ کا انتقال ہوا۔ یوں ہندوستان کی ترقی کے خواب دیکھنے والا ایک عظیم انسان دنیا سے رخصت ہوا۔

سوالات:

سوال نمبر01: رابندرناتھ ٹیگور کی پیدائش کب اور کہاں ہوئی تھی؟

رابندرناتھ ٹیگور کی پیدائش کولکتا کے جوراسنکو میں ہوئی۔

سوال نمبر02:ٹیگور نے انگلستان کا پہلا سفر کس مقصد سے کیا تھا؟

رابندرناتھ ٹیگور نے اعلی تعلیم کے حصول کے مقصد کے لیے انگلستان کا سفر کیا۔

سوال نمبر03:بنکم چندر چٹر جی اور ٹیگور کی ملاقات کا حال لکھیے۔

ایک شادی کی تقریب میں ٹیگور اور بنکم چندر چٹر جی دونوں موجود تھے۔میزبان جب مشہور زمانہ ناول نگار بنکم چندر چٹر جی کے استقبال کے لئے ہار لے کر لپکے تو بنکم چندر نے وہ ہار لے کر یہ کہتے ہوئے ٹیگور کے گلے میں ڈالا کہ اس اعزاز کا صحیح حقدار یہ جوان ہے۔ بنکم چندر کی زبان سے ایسے کلمات سننا ٹیگور کے لیے نہایت اعزاز کی بات تھی۔

سوال نمبر04:مادری زبان میں تعلیم کے متعلق ٹیگور کی کیا رائے تھی؟

مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کو ٹیگور نے ایسا قرار دیا کہ جیسے بچہ اپنی ماں کا دودھ پینے سے زیادہ صحت مند ہوتا ہے ویسے ہی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے انسان کا دل و دماغ زیادہ مضبوط بنتا ہے۔

سوال نمبر05:ٹیگور کو ان کی کس تخلیق پر نوبل پرائز دیا گیا؟

رابندرناتھ ٹیگور کو ان کے اپنے ترجمہ کردہ مجموعہ نظم ” گیتا نجلی” پر 1913ء میں ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔