حضرت عائشہ کی سیرت کے چند پہلو، خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر11: مضمون
  • مصنف کا نام: سید سلیمان ندوی
  • سبق کا نام: حضرت عائشہ کی سیرت کے چند پہلو

سبق کا خلاصہ:

حضرت عائشہ صدیقہ کی سیرت کے چند پہلو سبق ‘سید سلیمان ندوی ‘ کا تحریر کردہ ہے۔ جس میں حضرت عائشہ صدیقہ کی زندگی کے اہم پہلو اور ان کے کرادار کی چند اہم خصوصیات کو بیان کیا گیا ہے۔حضرت عائشہ صدیقہ نے بچپن سے جوانی تک حضور صلی و علیہ و سلم کے زیر سایہ زندگی بسر کی۔آپ کا اخلاقی مرتبہ نہایت بلندتھا۔

آپ ایک سنجیدہ،فیاض،قانع اور رحم دل خاتون تھیں۔ انھوں نے اپنی ازدواجی زندگی عسرت اور فقر و فاقہ میں گزاری۔ان کی زندگی اولاد سے محروم تھی۔حضرت عائشہ صدیقہ کی چونکہ اولاد نہ تھی اس لیے وہ بچوں اور یتیموں کی پرورش کرتی تھیں۔ان کی تعلیم و تربیت اور شادی بیاہ کے فرائض سر انجام دیتی تھیں۔

آپ رسول صلی و علیہ و سلم کی اطاعت و فرمانبرداری سے مسرت پانے کے لیے دن رات کوشاں رہتی تھیں۔ آپ نے ہزاروں کے قریب روایات بیان کیں ہیں۔ کبھی کسی کی برائی نہ کی اور مردہ شخص کو ہمیشہ اچھائی کے ساتھ یاد کرنے کا کہا۔ آپ نہایت شجاعت رکھتی تھیں۔

حضرت عائشہ صدیقہ کی شجاعت اس سے ظاہر ہوتی ہے کہ وہ میدان جنگ میں آکر کھڑی ہو جایا کرتی تھیں۔ غزوہ احد کے موقع پراپنی پشت پر مشک لاد کر زخمیوں کو پانی پلاتی تھیں۔ غزوہ خندق میں شہر پر حملے کے خطرہ کے باعث جب چاروں جانب سے مشرکین معاصرہ کیے ہوئے تھے، اس وقت حضرت عائشہ بے خطر قلعے سے باہر نکل کر مسلمانوں کی جنگ کا نقشہ ملا حضہ کیا کرتی تھیں۔

آپ کے اخلاق کی ایک بڑی خوبی ان کی فیاضی ہے۔حضرت عائشہ صدیقہ اس قدر فیاض تھیں کہ جو کچھ گھر میں موجود ہوتا ضرورت مندوں کو دے دیتی تھیں۔ایک دفعہ ایک غریب عورت دو بچوں کے ساتھ آئی اتفاقاً ایک چھوارے کے سوا کچھ موجود نہ تھا اسی کو دونوں میں برابر تقسیم کردیا۔

ایک مرتبہ ستر ہزار کی رقم اللہ کے راہ میں دے دی۔ امیر معاویہ نے ایک لاکھ درہم دیے شام ہوتے تک آپ نے سب محتاجوں میں تقسیم کر دیا۔یہی وجہ ہے ایک دفعہ ان کے بھتیجے نے ان کی فیاضی کے پیش نظر یہ کہہ دیا کہ اب ان کا ہاتھ روکنا پڑے گا تو آپ ان سے کافی وقت خفا رہیں۔آخر انھیں معاف کیا۔آپ نے کبھی کسی ضرورت مند کو خالی ہاتھ نہ لوٹایا جبکہ ضرورت مندوں کی مدد ان کی حیثیت کے مطابق کی۔دوسروں کو بھی یہ کہا کہ حضور صلی و علیہ و سلم کا کہنا تھا کہ ضرورت مندوں کی مدد ان کی حیثیت کے مطابق کرو۔

سوالات:

سوال نمبر01: حضرت عائشہ صدیقہ نے کیسی زندگی بسر کی؟

حضرت عائشہ صدیقہ نے بچپن سے جوانی تک حضور صلی و علیہ و سلم کے زیر سایہ زندگی بسر کی۔ انھوں نے اپنی ازدواجی زندگی عسرت اور فقر و فاقہ میں گزاری۔ان کی زندگی اولاد سے محروم تھی۔

سوال نمبر02: حضرت عائشہ صدیقہ بچوں اور یتیموں کے ساتھ کیسا سلوک کرتی تھیں؟

حضرت عائشہ صدیقہ کی چونکہ اولاد نہ تھی اس لیے وہ بچوں اور یتیموں کی پرورش کرتی تھیں۔ان کی تعلیم و تربیت اور شادی بیاہ کے فرائض سر انجام دیتی تھیں۔

سوال نمبر03: حضرت عائشہ صدیقہ کی شجاعت کن واقعات سے ظاہر ہوتی ہے؟

حضرت عائشہ صدیقہ کی شجاعت اس سے ظاہر ہوتی ہے کہ وہ میدان جنگ میں آکر کھڑی ہو جایا کرتی تھیں۔ غزوہ احد کے موقع پراپنی پشت پر مشک لاد کر زخمیوں کو پانی پلاتی تھیں۔ غزوہ خندق میں شہر پر حملے کے خطرہ کے باعث جب چاروں جانب سے مشرکین معاصرہ کیے ہوئے تھے۔اس وقت حضرت عائشہ بے خطر قلعے سے باہر نکل کر مسلمانوں کی جنگ کا نقشہ ملا حضہ کیا کرتی تھیں۔

سوال نمبر04: حضرت عائشہ صدیقہ کی فیاضی سے متعلق کوئی واقعہ لکھیے۔

حضرت عائشہ صدیقہ اس قدر فیاض تھیں کہ جو کچھ گھر میں موجود ہوتا ضرورت مندوں کو دے دیتی تھیں۔ایک دفعہ ایک غریب عورت دو بچوں کے ساتھ آئی اتفاقاً ایک چھوارے کے سوا کچھ موجود نہ تھا اسی کو دونوں میں برابر تقسیم کردیا۔ایک مرتبہ ستر ہزار کی رقم اللہ کے راہ میں دے دی۔ امیر معاویہ نے ایک لاکھ درہم دیے شام ہوتے تک آپ نے سب محتاجوں میں تقسیم کر دیا۔