خاکہ چچی کا خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر08:خاکہ
  • مصنف کا نام:اسلم پرویز
  • سبق کا نام:چچی

خاکہ چچی کا خلاصہ:

چچی کی شخصیت کا یہ خاکہ اسلم پرویز نے تخلیق کیا ہے۔چچی جن کا نام محمد النساء تھا جبکہ روانی میں وہ خود کو ممن النساء بتایا کرتی تھیں۔ان کی عمر لگ بھگ اسی سال کے قریب تھی انھوں نے زندگی کی آدھی صدی تقسیم سے قبل کے دلی جبکہ باقی زندگی بعد از تقسیم کے دلی میں گزاری تھی۔

چچی پرانے خیالات اور رسم و رواج کی خاتون تھیں۔تقسیم سے قبل ہی چچی کے میاں کا انتقال ہوا۔انتقال کے وقت وہ اپنی چار بیٹیوں کو چھوڑ کر گئے۔ چچی نے اپنے شوہر کی زندگی میں خوب اچھی زندگی گزاری۔ چچی کے شوہر کچہری میں ملازم تھے۔اس لیے چچی نے ان کی زندگی میں پیسے کی خوب ریل پیل دیکھی تھی۔مگر شوہر کے انتقال کے وقت چچی کے پاس چار بیٹیوں کے سوا کچھ بھی باقی نہ تھا۔

ان حالات میں باقی کی ساری زندگی چچی نے اپنے عقیدے کے سہارے گزاری کہ جو لکھا ہے وہ تو ہو کر رہے گا۔ بیوگی میں چچی نے ہاتھ سے سلائی کڑھائی کا کام شروع کردیا۔جس میں انھیں خاصی مہارت بھی تھی۔ وہ چونکہ پرانے خیالات کی مالکن تھیں اس لیے سلائی مشین اور اس طرح کی چیزوں کی ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہ تھی۔

چچی کو پرانی بڑی بو ڑھی عورتوں کی طرح سن گن لینے کی بہت عادت تھی۔ ان میں خدمت خلق کا بھی بے پناہ جذبہ تھا۔وہ۔ہمیشہ دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہوتیں۔ چچی ہسپتال جیسی سہولت کے خلاف تھیں اور سائنسی ایجادات سے خار کھاتی تھیں۔ٹیلی فون یا ٹیلی وژن انھیں پسند نہ تھا۔چچی کی والدہ نے ان سے سات آٹھ سال قبل ہی انتقال کیا اور ان کی خدمت کا موقع بھی چچی کو ہی نصیب ہوا۔

چچی کو مردوں کا باورچی خانے میں جانا یا کام کرنا بھی ناگوار گزرتا تھا۔ایک دفعہ مصنف کی جاننے والی کچھ خواتین ان سے ملاقات کے لیے آئیں تو چچی کو یہ بات بھی بہت عرصے تک پریشان کرتی رہی۔چچی نے اپنے بیٹیوں کی شادی کرتے وقت اپنے سید زادی ہونے کو بھی اہم نہ جانا انھیں یہ خیال تھا کہ وہ بیوہ ہیں ان پر چار بیٹیوں کی ذمہ داری ہے اور سید زادہ ملنے کے انتظار میں وہ اپنی بیٹیوں کو گھر بٹھا کر رکھیں یہ مناسب نہیں ہے۔

اپنی آخری عمر میں چچی آنکھوں سے محروم ہوگئی۔آخری دنوں میں چچی اپنی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے چچی زیادہ تر اپنے قدر دانوں کے گھر چلی جاتی تھیں۔جہاں لوگ نہ صرف انھیں بٹھاتے بلکہ اکثر کھانا وغیرہ بھی کھلاتے تھے۔ جب چچی کی بینائی جواب دے گئی تو دنیا کی ہر شے ان کی نظروں کے سامنے سے اوجھل ہوگئی۔تب انھوں نے اپنے بر قعے کو بھی کھونٹی پر ٹانگ دیا۔

ان کو لگتا تھا کہ جس طرح دنیا ان کی نظروں سے اوجھل ہو گئی ہے وہ بھی دنیا کی نظروں سے اوجھل ہوگئی آخری عمر میں اکثر چچی موت سے خوفزدہ ہوتی تو سب یہ کہہ کر تسلی دیتے کہ ابھی ان کی والدہ چند برس پہلے گزری ہیں تو آپ بھی لمبی عمر پائیں گیں۔ مگر جلد ہی چچی انتقال پا گئیں تو ان کے رشتے داروں نے ان کے ہاتھوں میں موجود سونے کی چوڑیوں کو بیچ کر ان کے کفن دفن کا انتظام کیا۔

سوالات:

سوال نمبر01:بیوہ ہو جانے کے بعد چچی نے اخراجات پورے کرنے کےلیے کیا پیشہ اختیار کیا؟تفصیل سے لکھیے۔

بیوہ ہونے کے بعد چچی نے ہاتھ سے سلائی کڑھائی کا کام شروع کیا۔وہ کپڑے کی رنگ برنگی کترنوں کو جمع کرکے سلائی کے کرتوں،ساڑیوں اور دوپٹوں پر کیکری کٹاؤ کا بہترین کام کیا کرتی تھیں۔

سوال نمبر02:مصنف کے گھر میں خواتین کو موجود دیکھ کر چچی کا ردعمل کیا تھا؟

مصنف کے گھر میں خواتین کو دیکھ کر اول تو چچی کو گمان ہوا کہ وہ خواتین مصنف کی زوجہ سے ملنے آئیں ہیں۔مگر یہ معلوم ہونے پر کہ وہ اس کی بیوی سے نہیں بلکہ اسی سے ملنے آئیں تھی چچی کو یہ بات خاصی عجیب لگی۔چچی اس بارے میں بھی فکر مند رہیں کہ مصنف کی بیوی نے اس بات پر کوئی ردعمل ظاہر کیوں نہ کیا۔

سوال نمبر03:آخری دنوں میں چچی اپنی ضرورتیں پوری کرنے کےلیے کیا تدبیر کرتی تھیں؟

آخری دنوں میں چچی اپنی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے چچی زیادہ تر اپنے قدر دانوں کے گھر چلی جاتی تھیں۔جہاں لوگ نہ صرف انھیں بٹھاتے بلکہ اکثر کھانا وغیرہ بھی کھلاتے تھے۔

سوال نمبر04: جب چچی کی بینائی جواب دے گئی تو انھوں نے کیا کہا؟

جب چچی کی بینائی جواب دے گئی تو دنیا کی ہر شے ان کی نظروں کے سامنے سے اوجھل ہوگئی۔تب انھوں نے اپنے بر قعے کو بھی کھونٹی پر ٹانگ دیا۔ان کو لگتا تھا کہ جس طرح دنیا ان کی نظروں سے اوجھل ہو گئی ہے وہ بھی دنیا کی نظروں سے اوجھل ہوگئی ہیں۔

سوال نمبر05:چچی کی شخصیت کے چند دلچسپ پہلوؤں پر روشنی ڈالیے۔

چچی کی شخصیت کے چند دلچسپ پہلو درج ذیل ہیں۔

چچی ایک باہمت خاتون تھیں جنھوں نے شوہر کی وفات کے بعد چار بیٹیوں کو نہ صرف تن تنہا پالا بلکہ ان کی شادیاں بھی کیں۔ چچی پرانے خیالات کی خاتون تھیں جن کے نزدیک نئے دور کی مشینی چیزوں اور زندگی کی کوئی اہمیت نہ تھی۔چچی سید گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔ چچی کی شخصیت کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی تھا کہ وہ ہاتھ سے سلائی کڑھائی کے کام میں خاصی مہارت رکھتی تھیں۔چچی میں خدمت خلق کا جذبہ موجود تھا۔وہ سب کے دکھ درد میں شریک رہتیں۔