نظم شاہین

0

نظم شاہین

  • کیا میں نے اس خاک داں سے کنارہ
  • جہاں رزق کا نام ہے آب و دانه
  • بیاباں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو
  • ازل سے ہے فطرت میری راہبانہ
  • نہ باد بہاری، نہ گلچیں، نہ بلبل
  • نہ بیماری نغمۂ عاشقانہ
  • خیابانیوں سے ھے پرہیز لازم
  • ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ
  • ہوائے بیاباں سے ہوتی ہے کاری
  • خوان مرد کی ضربت غازیانہ
  • حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں
  • کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ
  • جھپٹنا پلٹنا پلٹ کر جھپٹنا
  • لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
  • یہ پورب یہ پچھم چکوروں کی دنیا
  • مرا نیلگوں آسماں بے کرانہ
  • پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
  • کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ

تبصرہ

اس نظم میں اقبال نے شاہین کی وہ خصوصیات بیان کی ہیں جن کی بنا پر وہ ان کا محبوب بن گیا ہے۔مرحوم نے ان میں سے بعض خصوصیات کا تذکرہ اس خط میں بھی کیا ہے جو انہوں نے پروفیسر ظفر احمد صدیقی ایم- اے کے خط کے جواب میں لکھا تھا۔

شاہین کی تشبیہ محض شاعرانہ تشبیہ نہیں ہے۔ اس جانور میں اصلاحی فقر کی تمام خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

  • خود دار اور غیرت مند ہے کہ دوسرے کے ہاتھ کا مارا ہوا شکار نہیں کھاتا۔
  • بے تعلق ہے کہ آشیانہ نہیں بناتا۔
  • بلند پرواز ہے۔
  • خلوت پسند ہے۔
  • تیز نگاہ ہے۔

اس نظم کے لکھنے سے اقبال کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان نوجوان شاہین کی یہ صفات اپنے اندر پیدا کریں۔

(1)شاہین دوسرے پرندوں کی طرح شہروں یا دیہاتوں میں نہیں رہتا اور نہ بعض پرندوں کی طرح پنجرہ میں رہ کر دوسروں کے سہارے زندگی بسر کرتا ہے۔وہ اس بات کو گوارا نہیں کرسکتا کہ دوسرے اسے دانہ پانی دے دیا کریں۔اور نہ وہ اس دنیا میں رہنا پسند کرتا ہے جہاں اسے بے محنت و مشقت رزق حاصل ہو جائے۔اس کا رزق آب و دانہ نہیں ہے بلکہ وہ اپنا رزق اپنی قوتِ بازو سے پیدا کرتا ہے۔

(2) اس کی فطرت چونکہ زاہدانہ ہے اس لئے وہ جنگلوں اور پہاڑوں میں رہتا ہے۔

(3) جہاں نہ باغ ہوتے ہیں نہ پھول نہ صیاد نہ بلبل کے نغمے۔

(4) وہ گلستان میں رہنے والے پرندوں اور ان کے نغموں سے نفرت کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ عیش و عشرت اور رقص و سرور کی زندگی کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔

(5)اس کے بجائے وہ کوہستان اور بیابان میں رہتا ہے کیونکہ ان کی آب و ہوا سے اس کے اندر جوانمردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔

(6)اس کا زاویۂ نگاہ آفاقی ہوتا ہے اس لئے وہ کسی خاص مقام میں زندگی بسر نہیں کرتا۔شاہین کی ان خصوصیات کو مد نظر رکھنے کے بعد آپ یقیناً اقبال سے اتفاق کریں گے کہ اس میں اسلامی فقر کی تمام خصوصیات موجود ہیں اور اسی لئے انہوں نے اس کی زندگی کو نوجوانوں کے سامنے بطورِ نمونہ پیش کیا ہے۔