نظم ایک پہاڑ اور گلہری کی تشریح

0

شعر 1 :-

کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا اک گلہری سے
تجھے ہو شرم تو پانی میں جا کے ڈوب مرے

معانی:👈

گلہری : چوہے سے ملتا جلتا سفید رنگ کا جانور۔
پانی میں ڈوب مرنا : شرم، غیرت سے مر جانا۔

تشریح :- کسی پہاڑ نے زبان حال سے گلہری سے کہا کہ میرے مقابلے پر تو اتنی چھوٹی اور مختصر چیز ہے کہ اگر تجھ میں معمولی سی شرم بھی ہو تو کہیں جا کر ڈوب مرے۔

شعر 2 :-

ذرا سی چیز ہے، اس پر غرور، کیا کہنا
یہ عقل اور یہ سمجھ، یہ شعور، کیا کہنا

معانی:👈

کیا کہنا : مراد یہ کہ بہت بری بات ہے۔
شعور : دانائی، سمجھنے کی اہلیت۔

تشریح :- ہر چند کہ تو مختصر سی شے ہے اس کے باوجود نہ جانے کس برتے پر اتنا غرور کرتی ہے تو نے تو یہ سمجھ رکھا ہے کہ تجھ سے زیادہ نہ کسی اور میں عقل اور سمجھ موجود ہے بلکہ خود کو ہر شخص سے زیادہ باشعور تصور کرتی ہے ۔

شعر 3 :-

خدا کی شان ہے ناچیز چیز بن بیٹھیں
جو بے شعور ہوں یوں باتمیز بن بیٹھیں

تشریح :- تجھے دیکھ کر تو خدا کی شان نظر آ جاتی ہے اور یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہوں کہ یہ کتنی عجیب بات ہے جو بے حیثیت سے خود باحیثیت اور جو بے شعور ہے وہ خود کو باشعور سمجھنے لگ جائے۔

شعر 4 :-

تری بساط ہے کیا میری شان کے آگے
ز میں ہے پست مری آن بان کے آگے

معانی:👈

بساط : حیثیت۔
پست : ذلیل۔
آن بان : ٹھاٹھ باٹھ، شان و شوکت۔

تشریح :- اے گلہری! میری شان و شوکت کے با المقابل تیری تو حیثیت کچھ بھی نہیں جب کہ ز میں بھی میرا مقابلہ نہیں کر سکتی ۔

شعر 5 :

جو بات مجھ میں ہے، تجھ کو وہ ہے نصیب کہاں
بھلا پہاڑ کہاں ، جانور غریب کہاں

تشریح:- جو عزوجاہ مجھ کو نصیب ہے وہ بھلا تیرے مقدر میں کہاں ہے میں تو ایک بلند و بالا پہاڑ ہوں اور تو ننھی سی گلہری! تیری حیثیت میرے نزدیک بے معنی سی ہے۔

شعر 6 :-

کہا یہ سُن کے گلہری نے، منہ سنبھال ذرا
یہ کچی باتیں ہیں دل سے انھیں نکال ذرا

تشریح :- پہاڑ کی باتیں سن کر گلہری کو بھی طیش آ گیا وہ بڑے غصے سے یوں گویا ہوئی کہ تو نے جو کچھ کہا میں نے سن لیا۔ تیرے لیے مناسب تو یہ تھا کہ منہ سنبھال کر بات کرے مگر تو تو خواہ مخواہ احساس برتری کا شکار ہے۔ تو نے جو باتیں کہیں ہیں تجھ پر لازم ہے کہ انہیں اپنے دل سے نکال پھینک ورنہ خراب و خستہ ہو گا۔

شعر 7 :-

جو میں بڑی نہیں تیری طرح تو کیا پروا
نہیں ہے تو بھی تو آخر مری طرح چھوٹا

تشریح :- اے پہاڑ! غور سے سن لے کہ اگر میں تیری طرح بلند و بالا نہیں تو اس حقیقت سے کیسے انکار کر سکے گا کہ تو بھی تو میری مانند چھوٹا نہیں ہے۔

شعر 8 :-

ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے
کوئی بڑا، کوئی چھوٹا، یہ اس کی حکمت ہے

تشریح :- اس حقیقت سے کس طرح انکار کر سکے گا کہ کائنات میں جو شے بھی تخلیق کی گئی ہے اس سے قدرت خداوندی ہویدا ہے ۔ اور اگر قد و قامت کے اعتبار سے بڑا یا چھوٹا ہے تو اس امر کا تعلق اسی کی حکمت و دانش سے ہے ۔

شعر 9 :

بڑا جہان میں تجھ کو بنا دیا اس نے
مجھے درخت پہ چڑھنا سکھا دیا اس نے

تشریح :- اس بات کو کیوں بھولتا ہے کہ خدا نے اگر تجھے بڑا بنا دیا تو اس امر سے اختلاف ممکن نہیں تو یہ بتا کہ قدرت نے جہاں تیرے قد کو اس قدر بلند کیا تو مجھے بھی تو درخت کی بلندیوں پر چڑھنا سکھا دیا ہے۔

شعر 10 :-

قدم اٹھانے کی طاقت نہیں ذرا تجھ میں
نری بڑائی ہے، خوبی ہے اور کیا تجھ میں

تشریح :- یہ بھی جان لے کہ صرف بلندی ہی کوئی خوبی نہیں ہے کہ تو تو اس قدر مجبور و معذور ہے کہ اپنی جگہ سے ایک قدم آگے کی طرف بھی حرکت نہیں کر سکتا ۔

شعر 11 :-

جو تو بڑا ہے تو مجھ سے ہنر دکھا مجھ کو
یہ چھالیا ہی ذرا توڑ کر دکھا مجھ کو

تشریح :- اے پہاڑ! اگر یہ فرض بھی کر لیا جائے کہ تو واقعی بڑا ہے تو میں ایک معمولی سی شے چھالیہ تیرے پاس رکھے دیتی ہوں اگر تجھ میں کوئی ہنر اور طاقت موجود ہے تو اس کو ہی توڑ کر دکھا دے ۔

شعر 12 :-

نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں
کوئی بُرا نہیں قدرت کے کارخانے میں

تشریح :- تو اپنی بلندی پر اس قدر غرور نہ کر بلکہ اس حقیقت کو تسلیم کر لے کہ خدائے عزوجل نے اس عالم رنگ و بو میں جن چیزوں کو بھی پیدا کیا ہے ان میں سے کوئی شے بھی بیکار نہیں بلکہ ہر چیز کوئی نہ کوئی مقصد لیے ہوئے ہے۔

الفاظ معنی
شعور سمجھ,عقل
نا چیز حقیر,معمولی
باتمیز تمیزدار
بساط حیثیت
پست نیچی، کم درجہ
آن بان شان بڑائی
حکمت تدبیر
نِری صرف
ہنر کام کرنے کی صلاحیت، فن
نکمی بےکار

سوالات و جوابات:-

سوال 1 :- پہاڑ نے گلہری سے ڈوب مرنے کو کیوں کہا؟

جواب :- پہاڑ کے نظریے سے گلہری ایک ذرا سی چیز ہے پھر بھی اس کو بہت غرور ہے۔ ساتھ ہی نہ اس کے پاس عقل ہے نہ شعور پھر بھی خود کو بہت بڑا سمجھتی ہے۔

سوال 2 :- گلہری نے پہاڑ کو کیا جواب دیا؟

جواب :- گلہری نے پہاڑ کی باتیں سُن کر پہاڑ کو منھ سنبھالنے کے لیے کہا اور کہا کہ اے پہاڑ ان کچی باتوں کو اپنے دل سے نکال لے۔ گلہری نے کہا کہ میں تیری طرح بڑی نہیں ہوں تو کیا ہوا۔ خدا کے کارخانے میں کوئی بڑا کوئی چھوٹا نہیں اس نے سب کو الگ الگ کام کے لیے بنایا ہے۔

سوال 3 :- پہاڑ نے اپنی بڑائی میں کیا کہا؟

جواب :- پہاڑ نے اپنی بڑائی کرتے ہوے گلہری کو نیچا دکھایا اور کہا کہ پہاڑ کی آن بان کے آگے زمین بھی پست ہے۔ تو اس کے آگے گلہری کی کیا حیثیت ہے۔

سوال 4 :- گلہری ایسا کون سا کام کر سکتی ہے جو پہاڑ کے بس کا نہیں؟

جواب :- گلہری درخت پر چڑھ سکتی ہے، چھالیا توڑ سکتی ہے۔ لیکن پہاڑ یہ سب نہیں کر سکتا۔

سوال 5 :- کن باتوں سے خدا کی قدرت کا پتہ چلتا ہے؟

جواب :- دنیا کی ہر چیز سے خدا کی حکمت ظاہر ہوتی ہے، دنیا میں خدا کی بنائی ہوئی کوئی بھی چیز بیکار نہیں۔

تحریر 🔺محمد طیب عزیز خان محمودی🔺