Back to: Allama Iqbal Course Notes
- جب عِشق سکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی
- کُھلتے ہیں غُلاموں پر اسرارِ شہنشاہی
- عطّار ہو، رُومی ہو، رازی ہو، غزالی ہو
- تچھ ہاتھ نہیں آتا، بےِ آہِ سحَرگاہی
- نَومید نہ ہو اِن سےیے رہبرِ فرزانہ
- کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی
- اے طاہرِلاہُوتی، اُس رِزق سے موت اچھی
- جس رِزق سے آتی ہو، پرواز میں کوتاہی
- دارا و سکندر سے، وہ مردِفقیر آولیٰ
- ہو جس کی فقیری میں بُوے اسداللّہی
- آمینِ جوانمرداں’ حق گوئی و بےباکی
- اللّہ کے شیروں کو آتی نہیں رُوباہی
-علّامہ اقبال