Advertisement
Advertisement
خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
خودی ہے تیغ فساں لاالہ الا اللہ
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہٰ الا اللہ
کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا
فریب سود و زیاں لا الہ اللہ
یہ مال و دولت دنیا، یہ رشتہ و پیوند
بتان وہم و گماں لا الہ الا اللہ
خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری
نہ ہے زماں نہ مکاں لا الہ الا اللہ
یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ
اگرچہ بُت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا الہٰ الاللہ

Advertisement

Advertisement