O Subah Ke Sitare Tashreeh | نظم او صبح کے ستارے کی تشریح

0
  • کتاب” اپنی زبان “برائے چھٹی جماعت
  • سبق نمبر16: نظم
  • شاعر کا نام: اختر شیرانی
  • نظم کا نام: او صبح کے ستارے

نظم او صبح کے ستارے کی تشریح

جلوہ دکھا رہا ہے
کرنیں لٹا رہا ہے
کیا جی لبھا رہا ہے
او صبح کے ستارے

یہ اشعار اختر شیرانی کی نظم “او صبح کے ستارے” سے لیا گیا ہے۔ اس بند میں شاعر صبح کے منظر کو بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ صبح کس وقت اپنا جلوہ دکھا رہا ہے اور سورج بھی سب پہ اپنی کرنیں لٹا رہا ہے۔ یہ منظر اتںا دلفریب ہے کہ جی کو لبھا رہا ہے یہ منظر صبح کے ستارے کی دین ہے۔

محفل تری کہاں ہے؟
منزل تری کہاں ہے؟
کس سمت جا رہا ہے؟
او صبح کے ستارے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اے صبح کے ستارے تمھاری محفل کون سی ہے اور تمھاری منزل کون سی اور کہاں ہے تم کس سمت کو جا رہے ہو؟ اے صبح کے ستارے۔

سارے جہاں کے اوپر
اس آسماں کے اوپر
کیوں جھلملا رہا ہے
او صبح کے ستار ے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اس ساری دنیا سے اوپر اور اس آسمان کی وسعتوں سے بھی آگے اے صبح کے ستارے تم کیوں جھلملا رہے ہو۔

کس کا خطر ہے تجھ کو
ہاں کس کا ڈر ہے تجھ کو
کیا سورج آ رہا ہے؟
او صبح کے ستارے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اے صبح کے ستارے تمھیں بھلا کس بات کا خطرہ ہے اور یہاں پہ تمھیں کس کا ڈر ستا رہا ہے۔ کیا تم سورج کے آنے سے خوفزدہ ہو جو تم اتنا دور ٹمٹا رہے ہو صبح کے ستارے۔

دم بھر کا یہ سماں ہے
تو اس کا مہماں ہے
کیوں مسکرا رہا ہے
او صبح کے ستارے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ صبح کا لمحہ بہت مختصر سا ہوتا ہے کہ سورج کی کرنوں کے ساتھ ہی صبح کا دلفریب اور سہانا منظر ختم ہو جاتا ہے۔ تو یہ چند لمحوں کا سماں ہے اے صبح کے ستارے تم کچھ لمحوں کے مہمان ہو۔ تمھاری مسکراہٹ کی وجہ کیا ہے اے صبح کے ستارے۔

زمانه خاموش ہے
بے ہوش ہے زمانہ
لیکن توگا رہا ہے
او صبح کے ستارے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ صبح کا وقت ہے ہر جانب خاموشی چھائی ہوئی ہے اس وقت زمانہ بھی خاموش ہے اور سب لوگ چونکہ سو رہے ہیں تو ایک طرح سے یہ خاموشی کا زمانہ ہے۔ لیکن اس وقت بھی صبح کا یہ ستارہ گارہاہے۔

چپ چاپ سو رہا ہوں
نیندوں میں کھو رہا ہوں
کیوں گد گدا رہا ہے
اوصبح کے ستارے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ صبح کا وقت ہے اور اس وقت میں چپ چاپ سو رہا ہوں اور اپنی نیند کی وادیوں میں کھویا ہوا ہوں ایسے وقت میں تم مجھے کیوں گدگدا رہے ہو اے صبح کے ستارے۔

کیوں اتنا ڈر رہا ہے؟
کیوں منھ اتر رہا ہے؟
کیوں تھرتھرا رہا ہے؟
او صبح کے ستارے

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اے صبح کے ستارے تمھیں کس بات کا ڈر ہے تم کس سے ڈر رہے ہو اور تمھارا منھ کیوں اتر رہا ہے تمھارے بدن میں یہ تھرتھراہٹ کیوں ہے۔ شاعر روشنی کے بڑھنے ستارے کے مدھم ہونے والی تھرتھراہٹ کو اس کے خوف سے تشبیہ دی ہے۔

آ میں گلے لگا لوں
ساتھی تجھے بنالوں
تو دل لبھا رہا ہے
او صبح کے ستارے

اس بند میں شاعر صبح کے ستارے کو مخاطب کرکے کہتا ہے کہ اے صبح کے ستارے آؤ میں تمھیں گلے لگالوں تمھیں اپنا ساتھی بنا لوں کیونکہ اے صبح کے ستارے تم میرے دل کو لبھا رہے ہو۔

سوچیے اور بتایئے:

اس نظم میں شاعر کس سے بات کر رہا ہے؟

اس نظم میں شاعر صبح کے ستارے سے بات کر رہا ہے۔

صبح کا ستارہ کس طرف جا رہا ہے اور اس کی منزل کہاں ہے؟

صبح کا ستارہ آسمان کی طرف جا رہا ہے۔ اس کی منزل آسمان ہے۔

صبح کے ستارے کو کس بات کا ڈر ہے؟

صبح کے ستارے کو اس بات کا ڈر ہے کہ اب سورج نکل آئے گا اور وہ لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہو جائے گا۔

سورج کے آنے کا کیا مطلب ہے؟

سورج کے آنے کا مطلب ہے صبح کا ہو جانا اور ستاروں کا چھپ جانا ۔

صبح کا ستارہ کیوں مسکرا رہا ہے؟

صبح کے ستارے کی مسکراہٹ کا راز یہ ہے کہ صبح کے وقت سماں بہت خوبصورت ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ ستارا مسکرا رہا ہے۔

اس نظم میں زمانے کو خاموش اور بے ہوش کیوں کہا گیا ہے؟

اس نظم میں زمانے کو خاموش اور بے ہوش اس لیے کہا گیا ہے کہ صبح کے وقت خاموشی چھائی رہتی ہے اور لوگ نیند میں ڈوبے ہوتے ہیں۔

صبح کے ستارے کے تھر تھرانے کی کیا وجہ ہے؟

صبح کا ستارہ سورج کی آمد کی وجہ سے تھر تھرانے لگتا ہے۔اس کے غروب ہونے کا وقت آ پہنچا ہے اور اب سورج کی شعائیں اس کے وجود کو نظروں سے اوجھل کر دیں گی۔

شاعر صبح کے ستارے کو کیوں گلے لگانا چاہتا ہے؟

شاعر صبح کے ستارے کو اس لیے گلے لگانا چاہتا ہے کہ وہ اسے بہت پسند ہے اور وہ اس کا جی لبھاتا ہے۔ اس لیے وہ اس سے دوستی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

نیچے دیے ہوئے الفاظ اور محاوروں کو الگ کیجیے اور انھیں جملوں میں استعمال کیجیے۔

جلوہ دنیا کی ہر شے میں اللہ کی قدرت کا جلوہ دکھائی دیتا ہے۔
جی لبھانا خوبصورت نظارے انسان کا جی لبھاتے ہیں۔
منزل مسلسل جدوجہد سے انسان اپنی منزل پا لیتا ہے۔
سمت سورج مشرق کی سمت سے نکلتا ہے۔
جھلملانا آسمان مپر ستاروں کا جھلملانا خوبصورت منظر پیش کرتا ہے۔
منھ اترنا اپنی مرضی کا کھانا نہ پا کر احمد کا منھ اتر آیا۔